|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2016

جوں جوں امریکہ کے صدراتی انتخاب کی تاریخ نزدیک آتی جا رہی ہے اور انتخابی جائزوں میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ہیلری کلنٹن کے مابین فرق کم ہو رہا ہے، انتخابی مہم میں تیزی آ رہی ہے۔ دونوں ا میدواروں کی ساری توجہ اب ریاست فلوریڈا پر ہے جو اس کاٹنے دار صدارتی مہم میں فتح گر کا کردار ادا کر سکتی ہے۔ امریکہ میں آٹھ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے مہم آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے اور اب تک تین کروڑ 30 لاکھ افراد عام ووٹنگ کے دن سے قبل ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ دونوں امیدواروں کی ٹیم اب ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کے بجائے زیادہ سے زیادہ اپنے حامی ووٹروں کو ووٹ ڈالنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔ ٭ امریکی انتخاب میں برابری کا مقابلہ متوقع، ہلیری اور ٹرمپ کی شدید بیان بازی ٭ جارج بُش بھی ہلیری کے حامی ہیں؟ دوسری جانب امریکہ کے تفتیشی ادارے ایف بی آئی اور نیویارک پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے مطابق القاعدہ امریکہ میں الیکشن سے ایک روز قبل دہشت گرد کارروائی کر سکتی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے تفتیشی افسران ان اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل نیو یارک، ٹیکسس اور ورجینیا کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ بات واضح نہیں ہے کہ یہ اطلاع حکام کو کس طرح ملی۔ ایف بی آئی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ان اطلاعات کی تفتیش کر رہی ہے اور تمام انٹیلیجنس رپورٹس شیئر کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ آٹھ نومبر کو امریکہ میں صدارتی انتخاب ہے اور رپبلکن جماعت کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ جماعت کی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن دونوں ہی نیو یارک میں ہوں گے۔ شدت پسند کارروائی کے خطرے کے حوالے سے سب سے پہلے خبر سی بی ایس نیوز نے چلائی۔ دوسری جانب دونوں صدارتی امیدوار مہم کے آحری مراحل میں ہیں۔ فوکس نیوز نے جو تازہ پول جاری کیا ہے جس میں ہلیری کلنٹن کو ڈونلڈ ٹرمپ پر دو پوائنٹس کی سبقت حاصل ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل فوکس نیوز کی جانب سے کیے جانے والے پول میں ہلیری کو تین پوائنٹس کی سبقت حاصل تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ہلیری کلنٹن صدر منتخب ہوتی ہیں تو وہ دہشت گردی کے لیے دروازے کھول دیں گی۔ نیو ہیمپشائر میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہلیری چاہتی ہیں کہ امریکہ میں آنے والے شامی پناہ گزینوں کی تعداد میں 550 فیصد اضافہ ہو۔ ‘ہلیری کے منصوبے کا مطلب ہے کہ دہشت گردی، انتہا پسندی ہمارے سکولوں اور کمیونٹیز میں پھیلے۔’ انھوں نے کہا کہ بطور صدر وہ شامی پناہ گزینوں کے پروگرام کے معطل کر دیں گے۔