|

وقتِ اشاعت :   November 9 – 2016

امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے ساتھ ہی بھارت میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیم ’ہندو سینا‘ نے نئی دہلی میں جشن منایا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق قوم پرست ہندو تنظیم ’ہندو سینا‘ کے سربراہ وشنو گپتا نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ان کی فتح کا اعلان ہونے سے قبل ہی سڑکوں پر نکل گئے تھے، وہ روایتی ڈھول اور باجوں کی دھن پر رقص کررہے تھے جبکہ مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلم مخالف بیانات سے بھارت میں کچھ حلقوں کو خاصی خوشی ہوئی تھی اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت شروع کردی تھی۔ گپتا نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں تمام مسلمانوں کے امریکا داخل ہونے پر پابندی لگانے کی بات کی تھی اور ان کے اس پیغام کی گونج کافی دور تک گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تو پانچ دن پہلے ہی پیش گوئی کردی تھی کہ ٹرمپ جیت جائیں گے ، یہاں ان کے بے پناہ حامی موجود ہیں۔ گپتا نے کہا کہ ’اب دہشت گردوں کا دنیا کے ہر کونے میں تعاقب کیا جائے گا، اب صرف خدا ہی پاکستانیوں کی مدد کرسکتا ہے، دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اب بھارت کو امریکا کا تعاون حاصل ہوگا، ہم ساتھ مل کر اس سے لڑیں گے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ وہ سب کچھ کریں گے جو آج تک کوئی امریکی صدر نہیں کرسکا، ہم خوش ہیں ، اب تمام دہشت گردوں کو بھاگ کر کہیں چھپ جانا چاہیے‘۔ یاد رہے کہ ’ہندو سینا‘ نے رواں برس مئی میں ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دعائیہ تقریب بھی منعقد کی تھی اور ٹرمپ کو انسانیت کا مسیحا قرار دیا تھا۔ چین کا ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم چین کا کہنا ہے کہ وہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دیا جاسکے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لو کانگ نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی معرکہ جیتنے کے قریب تھے۔ صدر منتخب ہونے کے بعد خود ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا کہ ’ہم ان تمام ممالک کو اپنے ساتھ لے کر چلیں گے جو ہمارے ساتھ چلنا چاہیں گے، مستقبل میں ہم جو حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ ہماری پہنچ سے دور نہیں، امریکا اب بہترین سے کم پر سمجھوتہ نہیں کرے گا‘۔ واضح رہے کہ کئی بین الاقوامی معاملات پر امریکا اور چین کے درمیان اختلاف رائے پایا جاتا ہے جبکہ ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو بھی امریکا ایک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے۔ یورپی یونین کو امریکا سے تعلقات خراب نہ ہونے کی توقع یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موغرینی نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے تعلقات ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے باوجود متاثر نہیں ہوں گے۔ اپنے ٹوئیٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’امریکا اور یورپی یونین کے تعلقات کسی بھی سیاسی تبدیلی سے کہیں زیادہ گہرے ہیں ، ہم مل کر کام کرتے رہیں گے‘۔ یورپی یونین کے حکام اور سفارتکاروں کا یہ کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ بین الاقوامی ذمہ داریوں سے انحراف کرتی ہے تو یورپی حکومتوں کو اپنا تعاون مزید مضبوط کرنا ہوگا۔ ٹرمپ فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش رفت کریں فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طویل عرصے سے معطل امن کی کوششوں کو بحال کرکے فلسطینی ریاست کے قیام میں پیش رفت کریں۔ صدارتی ترجمان نبیل ابو رو دینہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم دو ریاستی حل کی بنیاد پر نئے امریکی صدر کے ساتھ معاہدے کے لیے تیار ہیں تاکہ 1967 کے سرحد کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آسکے‘۔ انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے جاری اس تنازع کو حل نہ کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ خطے میں غیر مستحکم صورتحال جاری رہے گی۔ ٹرمپ کی فتح پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حماس کا کہنا تھا کہ اسے فلسطینیوں کے حوالے سے امریکا کے تعصبانہ رویے میں کسی تبدیلی کی امید نہیں۔ حماس کے ترجمان سمیع ابو ظہری نے کہا کہ ’فلسطینی عوام کو امریکا میں ہونے والی سیاسی تبدیلی سے زیادہ امیدیں نہیں کیوں کہ فلسطین کے حوالے سے امریکی پالیسی مستقل تعصب پر مبنی ہے‘۔ روس امریکا کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے پر عزم روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے اسپیکر یاشے سلاف وولودن نے کہا کہ اب چونکہ نیا صدر منتخب ہوچکا ہے تو ہم امریکا کے ساتھ تعمیری مذاکرات کی امید کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات میں بہتری کی جانب اٹھنے والے ہر قدم کا روسی پارلیمنٹ خیر مقدم کرے گی۔