واشنگٹن: نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مسلمانوں اور خواتین کے خلاف سمجھا جاتا ہے اور انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے کئی مرتبہ ایسے بیانات دیئے جس سے مسلمان ووٹروں کو شدید مایوسی ہوئی۔
ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کئی متنازع اور نسلی امتیاز پر مبنی بیانات دیئے اور خاص طور پر انہوں نے مسلمانوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی جس پر ان کی اپنی جماعت کے ارکان نے اس عمل کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ اپنی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے زیادہ زور امیگریشن پر دیا اور اپنے متنازع اور سخت گیر خیالات کا اظہار کر کے انہوں نے پورے ملک میں ہیجان اور بے چینی پیدا کی جب کہ خاص طور پر امریکا میں بسنے والے مسلمانوں میں ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق تشویش پائی جاتی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ امیگریشن قوانین میں پابندیاں لا کر امریکا میں امن و امان قائم کیا جاسکتا ہے جس کے لئے انہوں نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا کہ صدارت کے ابتدائی 100 روز کے دوران غیرقانونی اور جرائم پیشہ 20 لاکھ غیر ملکیوں کو ملک سے بیدخل کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا اور غالب امکان تھا کہ ملک سے بیدخل کئے جانے والوں میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی کی بھی بات کی لیکن جب لندن کے پہلے پاکستانی نژاد مسلمان میئر صادق خان منتخب ہوئے تو انہوں نے اس پر کہا کہ لندن کے مسلمان میئر کو امریکا میں داخلے سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ ٹرمپ کا خیال تھا کہ ایسے ممالک جہاں دہشت گردی جڑیں پکڑ چکی ہیں وہاں سے امریکا آنے والوں پر بھی فوری پابندی عائد کردینی چاہیئے اور یہ پابندی اس وقت تک ہونی چاہیئے جب تک کوئی ایسا طریقہ کار وضع نہ کرلیا جائے جس سے دہشت گردوں کو شناخت کیا جاسکے۔