کوئٹہ: شورش پسندی اور بدامنی کے باعث بلوچستان میں ذہنی نفسیاتی مر یضوں کی تعداد میں اضافہ ،بلوچستان گزشتہ 15 سالوں سے شورش پسندی اور بدامنی کا شکار رہا ہے اکثر اوقات صوبے کے مختلف علاقوں میں تشدد کے واقعات میں شدت بھی آجاتی ہے جس سے صوبہ بھر کے لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہو تا جارہا ہے لیکن ڈاکٹروں کے بقول حالیہ تین مہینوں کے دو ران تواترسے ہونے والے خود کش دھماکوں نے شہریوں کو ذہنی دباؤ کے ساتھ نفسیاتی امراض کا بھی شکار بنا دیا ہے ۔بلوچستان کے ممتاز معالج بولان میڈیکل کمپلیکس کے شعبہ نفسیات کے سر براہ ڈاکٹر غلام رسول نے غیر ملکی چینل کے ساتھ ایک انٹرویومیں بتایا کہ بلوچستان میں کچھ عر صے سے حالات خراب ہیں بم دھماکے ،لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں ایک غیر یقینی کی صورتحال ہے لوگ پر امن محسوس نہیں کر رہے ا ب بلوچستان کے حالات بین الااقوامی طور ذہنی امراض کے حوالے سے مقررہ ڈیٹا کے مطابق ہو گئے ہیں اور یہاں پر 10 سے 15 فیصد سالانہ ذہنی امر اض کے مر یضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ان دو واقعات سے لوگ بلواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہو چکے ہیں ہمارے مشاہدے میں آچکے ہیں واقعی اُن کو ذہنی بیماریاں لگنی شروع ہو گئی ہیں ،حالیہ واقعات کے بعد بھی لوگ ذہنی امر اض کا شکار ہو چکے ہیں اور ہمارے پاس آئے ہیں اور آرہے ہیں ،،ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ کو ئی بھی شخص اگر وہ ذہنی دباؤ کا شکار اور مشکلات میں گھرا ہوا تو اُسے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں وہ اپنے عزیز واقارب ، بزرگوں دوستوں سے اپنے حالات بیان کرے اور مختلف کھیلوں میں حصہ لے یا عبادت کی طرف جائے تو ٹھیک ہو جائیگا ، ،، اگر اُسے اندازہ ہو سکے کہ میر ی اپنی زندگی یا میر ے آس پاس رہنے والے لوگ میر ی وجہ سے متاثر ہو نا شروع ہو گئے ہیں،نیند نہیں آنا ، بھو ک نہیں لگنا ، شک کر نا ، جھگڑا کر نا تو پھر کسی ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے ،، حال ہی میں ایک خود کش حملے میں زخمی ہو نے والے فر ید اللہ کا کہنا ہے کہ لوگ اب خوف کے باعث تفر یح کیلئے بہت کم نکلتے ہیں، ،پہلے ہم بچوں کو لے کر کہیں بھی تفر بح کیلئے چلے جاتے تھے اب خوف اور بدامنی کے باعث جب بچوں کو گھر سے اسکول بھیجتے ہیں تو پر یشانی ہو تی ہے کہ اللہ خیر کرے سب گھر واپس خیر یت سے پہنچ جائیں آجکل کے حالات نے تو ہمیں ذہنی مر یض بنا دیا ہے ،، بلوچستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے کے حالات بہتر بنانے کیلئے حکومت ہرایک سے مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن بندوق اُٹھانے والوں کو پہلے پاکستان کا آئین اور ریاست کی عملداری کو تسلیم کر نا ہوگا ۔تقر یباً 30 لاکھ کی آبادی والے اس شہر کے باسیوں کے لئے تفر یح کے کو ئی خاص مقامات نہیں ہیں لیکن شہر میں تفر یح کیلئے قائم کئے گئے مر اکز یا پارکوں میں اب عام لوگ خاندان کے تمام افراد کے ساتھ تفر یح کیلئے خوف کے باعث آنے سے گر یز کر تے ہیں ، جس کے باعث ان پارکوں میں اب ماضی کی طرح رش نہیں دیکھنے میں نہیں آتا ۔