|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2016

سوئی /ڈیرہ بگٹی: وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان قومی دھارے کا اہم ترین حصہ بن رہا ہے، گوادر سے خنجر اب تک پاک چین اقتصادی راہداری کا بیشتر حصہ بلوچستان کے اہم ترین مراکز کو بین الاقوامی شاہراہوں سے منسلک کر رہا ہے۔ آج جو بلوچستان نقشے پر ابھررہا ہے، وہ ترقی کی روشن راہوں کی تصویر ہے ، بلوچستان کے عوام ، حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج اس سفر میں شانہ بشانہ شریک ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملٹری کالج سوئی کے چوتھے یوم والدین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، قبائلی عمائدین، کیڈٹس کے والدین اور معززین کی بڑی تعداد بھی تقریب میں موجود تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملٹری کالج سوئی صرف ایک تعلیمی ادارہ نہیں بلکہ بلوچستان کے صحرا میں ایک نخلستان ہے جہاں ترقی اور امن کے قافلے پڑاؤ ڈالتے رہیں گے اور آگے بڑہتے رہیں گے، ایک پڑھا لکھا خوشحال بلوچستان میرا وژن ہے اور یقیناًملٹری کالج سوئی جیسے معیاری تعلیمی ادارے ان کے اس وژن کی بنیاد بن رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ علم انسانی ذہن کے بند دریچے کھولنے کی چابی تو ہے ہی لیکن اس کے ساتھ ساتھ معاشرے کی ترقی، خوشحالی اور ایک روشن مستقبل کی ضمانت بھی ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ملٹری کالج سوئی وقت کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید خطوط پر استوار ہے۔ اس طرح کے اداروں کو ہر حوالے سے ترقی کی راہ پر گامزن رہنا چاہیے، جو ملکی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ باصلاحیت اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کی قطاریں علم و آگہی کے جذبے کے سرشار ہو کر یہاں سے نکلتی رہیں گی اور ملک و ملت کی خدمت کرتی رہیں گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاک فوج بھرپور انداز میں بلوچستان کی ترقی اور فلاح وبہبود کے منصوبوں میں اپنی توانائیاں صرف کر رہی ہے اور اہل بلوچستان امن کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور حکومت بلوچستان نے باہمی تعاون سے سوئی میں علم کا یہ چراغ روشن کیا ہے جن سے کئی اور چراغ روشن ہونگے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہر علاقے کے نوجوانوں کو وہ وسائل اور اعلیٰ تربیتی ادارے فراہم کریں جو ان کی صلاحیتوں کو نکھار سکیں اور انہیں قومی دھارے میں فعال اور کامیاب کردار ادا کرنے کے قابل بنا سکیں، وزیراعلیٰ نے کہاکہ بورڈ کے امتحانات میں کالج کے شاندار نتائج اس ادارے کے اساتذہ اور ذہین طلبا کی شب و روز محنت کا منہ بولتا ثبوت ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات کا اعتراف بھی ہیں کہ کالج کے قیام کا حقیقی مقصد حاصل ہونا شروع ہو گیا ہے ، وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کے دفاع ، قومی اتحاد اور جذبہ حب الوطنی کے فروغ کی جتنی بڑی ضمانت ایم سی ایس فراہم کر رہا ہے وہ اعزاز پاکستان کے کسی اور ادارے کو شاید ہی حاصل ہو، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج سوئی ایک پرامن خطہ بن چکا ہے اور یہاں کے عوام اس ادارے کے ذریعے تعلیم اور روزگار دونوں حاصل کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں یہ ادارہ محض ایک کالج نہیں بلکہ بلوچستان اور پاکستان میں اعلیٰ معیار کی تعلیم کے فروغ کے لیے مرکز اور محور بن جائے گا جس سے پورے خطے میں ایک تعلیمی انقلاب آئیگا، وزیراعلیٰ نے امتیازی اعزازات حاصل کرنے والے کیڈٹس اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کی اور ان کی مزید کامیابیوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل انتہائی باصلاحیت اور ذہین ہے جنہیں مناسب مواقع فراہم کر کے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ملٹری کالج سوئی کے لیے پریڈ گراؤنڈ کی تعمیر اور جسمانی تربیت کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس کے لیے 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا، تقریب سے کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے بھی خطاب کیا جبکہ کمانڈنٹ ملٹری کالج سوئی بریگیڈیئر خالد سلطان نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے اپنے ادارے کی کارکردگی پر روشنی ڈالی ۔ قبل ازیں کیڈٹس نے جسمانی تربیت کے شاندار مظاہرے پیش کئے ، وزیراعلیٰ نے پریڈ کا معائنہ کیا اور سلامی لی، وزیراعلیٰ نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کیڈٹس میں انعامات اور اسناد بھی تقسیم کیں۔دریں اثناء چیف آف جھالاوان وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ آزادی ہینڈ گرنیڈ پھینکنے ، غریب لوگوں کو مارنے ، اپنے نوجوانوں کو جنگ کا ایندھن بنانے اور ترقیاتی عمل میں رکاوٹ پیدا کرکے اپنی قوم کو پسماندہ رکھنے سے نہیں ملتی ، 10ہزار کلومیٹر دور بیٹھ کر سکائپ کے ذریعے آزادی کی جنگیں نہیں لڑی جاتیں اس کے لیے خود کمانڈ کرتے ہوئے سینے پر گولی کھانی پڑتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ بگٹی کی تاریخ کے سب سے عظیم و الشان عوامی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں ضلع ڈیرہ بگٹی اور گردو نواح کے علاقوں کے ہزاروں افراد اور قبائلی و سیاسی عمائدین شریک ہوئے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنے لوگوں کے سروں کی قیمت وصول کر کے بینک بیلنس تو بڑھ سکتا ہے آزادی نہیں مل سکتی، اپنی انا کی تسکین کے لیے نوجوانوں کو نام و نہاد آزادی کی جنگ کا ایندھن بنانا ٹھیک نہیں ، انہوں نے کہا کہ ایک خود ساختہ جلا وطن لیڈر نے ایک انٹرویو میں وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ کیا پاکستان جا کر مرنا ہے، اگر انہیں اپنی جان پیاری ہے تو ان غریبوں کا کیا قصور ہے جنہیں وہ ورغلا کر پہاڑوں پر بھیجتے ہیں ، اگر وہ خود اس نام و نہاد جنگ کی کمانڈ نہیں کر سکتے تو اپنے لوگوں کو بتا دیں کہ یہ ایک جعلی جنگ ہے ، وزیراعلیٰ نے سری لنکا کے ایک تامل باغی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب تامل باغیوں کے خلاف سری لنکا کی فوج کو کامیابیاں مل رہی تھیں اور باغی آخری دموں پر تھے تو باغیوں کو سپورٹ کرنے والے بھارتی صوبے تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ نے ایک باغی لیڈر سے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ہمراہ تامل ناڈو آجائیں تاکہ ان کی جان بچ سکے جس پر باغی لیڈر وسابھا کرن نے کہا کہ وہ اپنے خاندان کے ساتھ جان دے دیں گے لیکن وطن نہیں چھوڑیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ لیڈر وہ ہوتے ہیں جو اپنی قوم کے ساتھ جیتے اور مرتے ہیں لیکن صرف ڈالر اور پاؤنڈ کمانے کے لیے باہر بیٹھ کر قوم کو ورغلاتے نہیں، انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ باہر بیٹھے ہیں وہ بتائیں کہ کس طرح یورپ میں بیٹھ کر عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی ایک بڑے زمیندار ہیں لیکن اس طرح کی زندگی بسر کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے کیونکہ انہوں نے اپنے لوگوں کا سودا نہیں کیا ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ دنوں ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے والوں کے پاؤں میں جوتا اور جسم پر ڈھنگ کا کپڑا بھی نہیں تھا اور نا ہی ان کے گھر میں ایک پیالی چینی تک تھی، ان کی حالت زار دیکھ کر انہیں بے حد رنج ہوا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت واپس آنے والوں اور ان کے خاندانوں کو روزگار ، تعلیم، صحت اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنا رہی ہے اور آج کے اس عظیم و الشان اجتماع کے توسط سے وہ ابھی تک پہاڑوں پر بیٹھے لوگوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ بھی واپس آجائیں ہم انہیں سینے سے لگائیں گے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر ان کے بچوں کے قاتل بھی قومی دھارے میں شامل ہونگے تو وہ انہیں بھی معاف کر کے اپنے سینے سے لگا لیں گے کیونکہ ان کے دل بہت بڑا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے جلسہ عام سے ڈیرہ بگٹی اور سوئی کی تاریخ میں نیا باب رقم ہوا ہے ماضی میں یہاں جلسہ تو کیا سیاسی بات کرنا بھی جرم تھا ، یہاں ترقیاتی منصوبے شجر ممنوعہ تھے، آج پاکستان کی تاریخ کا پہلا موقع ہے کہ ایک منتخب وزیراعلیٰ بگٹی قبیلے سے مخاطب ہو رہا ہے، انہوں نے میر غلام قادر مسوری بگٹی اور امیر حمزہ بگٹی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ نجی جیلوں میں رہے لیکن اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے، ان لوگوں نے صعبتیں برداشت کیں قربانیاں دیں اور قید و بند برداشت کی لیکن عام بگٹیوں کے حقوق کی جدوجہد نہیں چھوڑی ، آج یہاں امن و امان کی بہتری اور ترقی کا سفر انہی کی قربانیوں کے نتیجہ ہے جن لوگوں نے آپ کو آزادی دی ان کی قدر کریں، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں وزیراعظم ، صدر اور وزرائے اعلیٰ جو بھی یہاں آتے تھے جہاز سے اتر کر ڈیرہ بگٹی چلے جاتے تھے، انہیں سوئی اور ڈیرہ بگٹی کے عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن آج ایک تاریخی دن اور تاریخی جلسہ ہے جو ڈیرہ بگٹی کے بدلتے ہوئے حالات کا مظہر ہے، وزیراعلیٰ نے کہا وہ صرف زہریوں کے نہیں بلکہ صوبے کے تمام قبائل کے وارث ہیں، ان کے نزدیک تمام قبائل محترم ہیں اور وہ سب کو عزت ، احترام اور برابری کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں بگٹیوں کے مسائل اور ان پر جو گزری ہے انہیں اس سے مکمل آگاہی ہے ،انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی زندگیوں کو ان لوگوں کے لیے ضائع نہ کریں جو نوجوانوں کے سروں کی قیمت پر عیاشی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ 1958 میں زہری قوم نے صوبے کی پہلی شورش کی جس کی قیادت نواب نوروز خان کر رہے تھے، لیکن یہ شورش ایک سال سے زیادہ نہیں چل سکی، موجودہ شورش کا خاتمہ بھی جلد ہوگا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں پاکستان نے بہت کچھ دیا لیکن ہم نے پاکستان کو کچھ نہیں دیا، آج اللہ تعالیٰ نے موقع دیا ہے تو پاکستان اور بلوچستان کے لیے بہت کچھ کر کے جائیں گے موجودہ دور اور اگر آئندہ بھی حکومت ملی تو پسماندہ اضلاع کی ترقی اولین ترجیح رہے گی، وزیراعلیٰ نے کہا کہ سوئی میں تبدیلی کی بنیاد میر سرفراز بگٹی کی مرہون منت ہے اب ڈیرہ بگٹی کے لوگوں کو کسی شخص ، افراد یا کسی کمپنی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، یہ آپ کی حکومت ہے اور آپ کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی پر امن خطہ ہے جو امن کی طرف بڑھ رہا ہے، جو لوگ امن و ترقی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ان کے مزموم مقاصد کو ناکام بنائیں گے اور جب تک علاقے میں تعلیم اور ترقی عام نہیں ہوگی ہماری جدوجہد جاری رہے گی، انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام قبائل کی مدد سے گذشتہ تین سال کی مدت میں علاقے کے لوگوں کو ذہنی غلامی سے نجات دلائی ، صوبائی وزیرنے کہا کہ ڈیرہ بگٹی جنگ زدہ علاقہ ہے جہاں آٹھ سال سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور یہاں کے لوگ مشکل زندگی گزار رہے ہیں، سوئی وہ بدقسمت خطہ ہے جس نے ملک کو صنعتی ترقی کی بنیاد فراہم کی لیکن ہم آج بھی گیس سے محروم ہیں اور ہماری عورتیں لکڑیاں جلاتی ہیں ، انہوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے ڈیرہ بگٹی کا بنیاد ڈھانچہ تباہ ہوا، گیس کمپنیوں نے گذشتہ پچاس سال میں بلوچستان کے عوام اور بگٹی قوم کا استحصال کیا ، صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم جنگ سے تھک گئے ہیں ہمیں امن و ترقی ، تعلیم ، صحت اور روزگار چاہیے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ بگٹی قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہمیں نواب ثناء اللہ خان زہری کی صورت میں رہنما ملا ہے جنہوں نے پی پی ایل کے ساتھ طے پائے جانے والے نئے معاہدے میں واضح طور پر کہا کہ وہ بگٹیوں کے مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، صوبائی وزیر نے کہا کہ نواب ثناء اللہ خان زہری شہیدوں کے وارث ہیں اور شہدا کی قربانیوں کی بدولت صوبے میں امن کا سورج طلوع ہوا ہے، نواب ثناء اللہ خان زہری صرف زہریوں کے ہی نہیں بلکہ ہم سب کے بڑے ہیں اور ہم ہر مشکل گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے، انہوں نے وزیراعلیٰ سے ڈیرہ بگٹی ٹاؤن ، سوئی ٹاؤن ، پیرکوہ ، لوٹی اور ضلع کے دیگر علاقوں میں گیس ، بجلی ، پانی ، تعلیم، صحت اور مواصلات کی سہولتوں کی فراہمی کے لیے خصوصی منصوبے شروع کرنے کی درخواست کی، جلسے سے مسلم لیگ(ن) کے ضلعی صدر میر قربان بگٹی نے بھی خطاب کیا۔