|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2016

افغانستان میں طالبان کے حقانی نیٹ ورک نے ایک چینی تاجر ژیو ہوینگ کو پانچ ماہ تک قید میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا ہے۔ افغان طالبان ذرائع کے مطابق چینی تاجر ژیو ہوینگ کو دارالحکومت کابل کے قریب رہا کیا گیا جس کے بعد وہ چینی سفارت خانے پہنچ گئے ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کے ایک رکن نے بتایا کہ تاجر مسٹر ژیو ہوینگ اپنے ایک منصوبے کے مقام کا معائنہ کر رہے تھے کہ انھیں جلال آباد کے قریب جولائی میں نامعلوم افراد نے اغوا کر لیا تھا۔ طالبان ذرائع کے مطابق ژیو ہوینگ پہلے چینی شہری تھے جنھیں افغان طالبان نے اغوا کیا تھا، لیکن طالبان کے ساتھ کئی رابطوں کے ذریعے رسائی حاصل کرنے کے بعد وہ اس کیس کو حل کر پائے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ’افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کے پاکستان کے لیے خصوصی ایلچی ڈاکٹر عمر ذخیلوال اور پاکستان میں چینی سفارت خانے نے مسٹر ژیو ہوینگ کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘ بتایا جاتا ہے کہ افغان طالبان نے اس چینی تاجر کی رہائی کے بدلے میں اپنے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن بعد میں اپنے وہ موقف میں بہت زیادہ لچک لے آئے۔ اس اغوا سے آگاہ ایک سرکاری افغان اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ژیو ہوینگ بلآخر کئی گروپوں سے ہوتے ہوئے حقانی نیٹ ورک تک پہنچے اور خیال تھا کہ ان کی رہائی اب مشکل ہوگی۔‘ طالبان کے ذرائع کے مطابق چونکہ چین نے اپنی فوج کبھی بھی افغانستان نہیں تعینات کی لہذا اس وجہ نے اس قیدی کی رہائی میں زیادہ موافق کردار ادا کیا۔ ’چین انسداد دہشت گردی اتحاد کا کبھی حصہ نہیں رہا۔ تاجر مسٹر ژیو ہوینگ کو جہاں رکھا گیا تھا وہ مقام امریکیوں نے ایک مرتبہ ڈرون کے ذریعے نشانہ بھی بنایا تھا لیکن وہ اس میں محفوظ رہے تھے۔‘ چین کے سخت حکومتی قواعد کی وجہ سے اس چینی کے اغوا کی خبر کو ذرائع ابلاغ کی خبروں سے دور رکھا گیا تھا۔ ایک طالبان رکن کے مطابق چینی باشندے کی رہائی ایک ڈیل کے ذریعے ممکن ہوئی جس میں رقم کی ادائیگی بھی ہوئی۔