|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2016

کوئٹہ : بی ایس او آزاد شال زون سینئر باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہوا۔ اجلاس کے مہمان خاص سنٹرل کمیٹی کے ممبر نودان بلوچ جبکہ اعزازی مہمان مرکزی کمیٹی کے رکن قمبر بلوچ تھے۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز عظیم بلوچ شہدا کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی سے ہوا۔ اجلاس میں مرکزی سرکولر، سابقہ زونل کار کردگی رپورٹ، تنظیمی امور، عالمی و علاقائی سیاسی صورت حال ، تنقید برائے تعمیر اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن کے تمام ہتھکنڈوں اور مکاریوں کو ناکام بناتے ہوئے، اسکی سفاکیت کا بھرپور مقابلہ کر کے بی ایس او آزاد روزِ اول سے ہی بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے جدجہد کرتی آ رہی ہے۔ ریاست بلوچ جہد آزادی کو کاؤنٹر کرنے کیلئے متعدد پالیسیاں ترتیب دے چکا ہے، بلوچ عوام کو معاشی اور سیاسی حوالے سے پسماندہ رکھنے کے ساتھ ساتھ تعلیم کو بھی ریاست بلوچستان میں بطور کاؤنٹر انسرجنسی ہتھیار کے استعمال کررہا ہے۔ بلوچستان کے شہروں کی کالجز و یونیوسٹیوں میں دانستہ طور پر خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جبکہ اندرونِ بلوچستان تعلیمی اداروں پر فورسز کے اہلکار باقاعدہ اپنے کیمپ قائم کرچکے ہیں۔اس کے علاوہ ہزاروں بلوچ سیاسی کارکنان، مزدور، اساتذہ، طلبا، ادیب اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی شہادت اور لاتعداد بلوچوں کا اغواء نما گرفتاری انہی کاؤنٹر انسرجنسی پالیسیوں کے نتائج کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔ مگر ریاست بلوچ قومی تحریک کے خلاف اپنی تمام تر مشینری کو بروئے کار لا کر بھی اِس تحریک کو ختم یا کمزور نہیں کر پائی اور اِس کامیابی کا سبب صرف اور صرف بلوچ قوم کا وہ مستقل ،مضبوط اور پختہ ارادہ اور عزم ہے جو وہ آزادی کے متعلق رکھتا ہے۔ بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے کہا کہ عالمی اور خطے کی سیاست کے مثبت اور منفی دونوں اثرات مستقبل قریب میں بلوچستان پر مرتب ہوسکتے ہیں مگر یہ ذمہ داری آزادی پسند سیاسی اداروں کی ہے کہ وہ عالمی سیاست کی سمت اور تقاضوں کو سمجھتے ہوئے بلوچستان کو چائنا جیسے سامراجی ممالک سے محفوظ رکھنے کیلئے منظم پالیسیاں ترتیب دیں۔ رہنماؤں نے بی ایس او آزاد کارکنوں پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کی فکری تربیت کرکے انہیں بلوچستان کے حقوق کے حصول میں کردار ادا کرنے کے لئے متحرک کریں ۔