|

وقتِ اشاعت :   December 15 – 2016

اسلام آباد: سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہاہے میں یہ نہیں کر سکتا کہ اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دے دی ہے تو حکمران جماعت کے نمائندوں کو اظہار خیال کی اجازت نہ دوں,ایاز صادق نے پی پی پی اور پی ٹی آئی کی تحریک استحقاق بھی مسترد کر دی ہیں۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری تھا جس دوران سپیکر نے قائد حزب اختلا ف کو اظہار خیال کرنے کی اجازت دی ،خورشید شاہ کی تقریر کے بعد سپیکر نے سعد رفیق کو اظہار خیال کی اجازت دی لیکن پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج شروع کر دیا اور مطالبہ کیا کہ پہلے ہمیں بولنے کی اجازت دی جائے جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ یہ میں نہیں کر سکتا کہ پہلے اپوزیشن کو بولنے کی اجازت دی ہے تو بعد میں حکمران جماعت کو اظہار خیال کی اجازت نہ دوں۔ان کا کہناتھا کہ ایک بند ہ آپ کا بولا ہے اب حکومتی نمائندہ بولے گا۔تحریک انصاف نے اجازت نہ ملنے پر شور شرابا شروع کر دیا اور سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤکرتے ہوئے شدید نعرے بازی کی ، ایوان میں ہنگامہ سید خورشید شاہ کی تقریر کے بعد شروع ہوا جب وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ایوان میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کررہے تھے تو شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپیکر جانبدارانہ رویہ ترک کریں اور ہمیں بھی بات کرنے کی اجازت دیں ۔ سپیکر کے واضع انکار کے بعد پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔ پی ٹی آئی کے اراکین جب سپیکر ڈائس کا گھراؤ کررہے تھے تو مسلم لیگ (ن) کے دس اراکین کے لگ بھگ پی ٹی آئی کے مشتعل اراکین پر حملہ کرنا چاہا لیکن سپیکر کی ہدایت پر زاہد حامد نے بیچ بچاؤ کرالیا۔ اور ہاتھا پائی ہوتے ہوتے رہ گئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف ‘وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ‘ احسن اقبال‘ اسحاق ڈار ایوان میں خاموش تماشائی بنے رہے جبکہ احسن اقبال پی ٹی آئی کے مشتعلاراکین کی فون پر ویڈیو بناتے رہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن ایم این اے امجد خان نیازی نے ایوان میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دین اور ایجنڈے کی کاپیوں کے ٹکڑے سے ایوان میں بارش کردی۔ حکومتی اراکین خاموشی کے ساتھ اپنی سیٹوں پر براجمان رہے تاہم ایم این اے شفقت بلوچ ‘ عابد شیر علی‘ راؤ اجمل خان پیٹی آئی ار اکین پر حملہ کرنا چاہتے تھے جنہیں خواجہ سعد رفیق نے روک لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے طلال چوہدری ہنگامی شروع ہوتے ہی ایوان کی آخری نشست پر جاکر بیٹھ گئے۔ سپیکر کے رویہ کے خلاف تحریک انصاف کے ہنگامہ میں اپوزیشن جماعت پیپلزپارٹی‘ ایم کیو ایم شامل نہیں ہوئی تاہم آزاد رکن جمشید دستی اور شیخ رشید احمد نے پی ٹی آئی کابھر پور ساتھ دیا۔ جمشید دستی تو ایوان میں سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔ سپیکر نے پندرہ منٹ کیلئے کارروائی موخر کردی تو پی تی آئی اراکین اور حکومتی اراکین آپس میں خوش گپیاں لگاتے رہے اور ایک دوسرے کو کرپشن کا طعنہ دیتے رہے۔ حکومتی اراکین جب مائیک پر گلی گلی میں شور ہے کا نعرہ لگواتے تھے تو پی ٹی آئی اراکین جواب میں نواز شریف چور ہے چور ہے اور حکومتی اراکین بھی نعرے لگانے والوں میں شامل ہوجاتے تھے پندرہ منٹ کے بعد جب کارروائی شروع ہوئی تو خواجہ سعد رفیق نے بات کی تو پی ٹی آئی اراکین دوبارہ ایوان میں آگئے اور نواز شریف چور ہے نواز شریف چور ہے کے نعرے لگاتے رہے سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کے مطالبہ پر ایوان کی کارروائی جمعرات چار بجے تک موخر کردی اور اجلاس برخاست کردیا۔