اسلام آباد : سانحہ آٹھ اگست کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر پیپلز پارٹی تحریک انصاف، جماعت اسلامی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار ، صوبائی وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سے استعفے کا مطالبہ کیا ہے ،جبکہ حکومتی جماعت ن لیگ نے چوہدری نثار کی کارکردگی کو شاندار قرار دیتے ہوئے استعفے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے،تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے سپریم کورٹ کے سانحہ کوئٹہ پر بنائے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے چار مطالبات میں پہلے ہی نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل در امد کامطالبہ شامل ہے اور ہم نے یہ مطالبہ اس لئے رکھا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل در امد نہیں کیا جا رہا ہے۔ اور اب عدالت عظمی کے کمیشن کی انکوائری رپورٹ نے ہمارے مطالبے کی صداقت پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ جاری ایک بیان میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل در امد نہیں ہو رہا اور اس معاملے میں وزیر داخلہ تذبذب کا شکار ہیں۔ اور اب عدالت عظمی کے کمیشن کی رپورٹ سے ثابت ہوگیا کہ وزیر داخلہ غلط بیانی کرتے ہیں ، وزارت داخلہ میں قیادت کا فقدان ہے اور وزارت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کنفیوڑن کا شکار ہے، افسر شاہی وزیر داخلہ کی خوشامد میں لگی ہوئی۔ اب ان حقائق کے بعد وزیر داخلہ کا اپنے عہدے پر براجمان رہنا دہشت گردی کے شکار عوام کے ساتھ بھونڈا مذاق ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ وزیر داخلہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں،پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ نے حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ہے ، وزیرداخلہ کو اس معاملے پر ایوان میں نہ صرف اپنی صفائی پیش کرنی چاہئے بلکہ استعفیٰ دینا چاہئے ، انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جبکہ دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کا سہرا صرف پاک فوج کوجاتا ہے، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے،ان کا کہنا تھا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے،وفاقی و صوبائی وزراء داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے وزارتوں سے فوری الگ ہوں۔انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کی رپورٹ نے حکومت اور اس کے اداروں کی حقیقت عیاں کر دی ہے اور یہ رپورٹ وفاقی و صوبائی حکومت کے خلاف چاج شیٹ ہے۔ اس رپورٹ کے بعد وفاقی و صوبائی وزر اء داخلہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا مناصب پر رہنے کا جواز نہیں اس لئے وہ اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے فوری وزارتوں سے الگ ہوں،انہوں نے کہا کہ فاضل کمیشن کی تحقیقات و سفارشات پر عمل نہ کیا گیا تو ساری مشق بے سود ہو گی۔ خود احتسابی سے محروم حکومت اپنی غلطیوں کی اصلاح سے محروم رہتی ہے اور حکومتی ضد اور اقتدار سے چمٹے رہنے کی خواہش تباہ کن نتائج لاتی ہے، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ چوہدری نثار بالکل ناکام وزیر داخلہ ثابت ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کرانے میں ناکام رہے، چوہدری نثار نے آج تک اپنی وزارت میں کچھ نہیں کیا،چوہدری نثار بالکل ناکام وزیر داخلہ ثابت ہوئے ہیں، نیشنل ایکشن پلان پرعمل درآمد کرانے میں ناکام رہے، چوہدری نثار نے آج تک اپنی وزارت میں کچھ نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے ساتھ چوہدری نثار کے رابطے ہیں، ایکشن پلان کالعدم تنظیموں کیخلاف تھا، چوہدری نثار نے اس کے برعکس کام کیا، وزیرداخلہ ، بلوچستان کے وزیراعلی اور وزیرداخلہ کو بھی مستعفی ہوجانا چاہیے۔ پارٹی پالیسی سے متعلق اعتزاز کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کوئٹہ کمیشن رپورٹ معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھا ئے گی، ایکشن پلان پر عمل درآمد کرانا وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہے، وزارت داخلہ کسی اور سمت میں جارہی ہے،بناسنگھار میں مصروف ہے،امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کوئٹہ سانحہ پر جے آئی ٹی کی رپورٹ نے حکومت کی نااہلی پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے ،اس رپورٹ سے حکومت پر عوام کے عدم اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، سقوط ڈھاکہ کے المیہ کے بعد حمود الرحمن کمیشن بنا مگر اس کی رپورٹ قوم کے سامنے آج تک پیش نہیں کی گئی ،حکمرانوں نے سقوط ڈھاکہ سے کوئی سبق حاصل کیا ہے نہ اپنی روش بدلی ہے ،پاکستان کے دولخت ہونے کے سانحہ نے بھی حکمرانوں کی آنکھیں نہیں کھولیں ، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم سے چھوٹے صوبوں کے اندر آج بھی احساس محرومی پایا جاتا ہے ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سعد رفیق پیپلز پارٹی کو وزیر داخلہ کا نام آتے ہی تکلیف ہونے لگتی ہے‘ معافیاں منگوانے والے 45 سال پہلے ہونے والی پاکستان کی تقسیم پر قوم سے کب معافی مانگیں گے‘ اقلیت اکثریت پر حکمرانی کرنے کی کوشش کرے گی تو نتائج سقوط ڈھاکہ جیسے ہی ہونگے‘ سانحہ اے پی ایس کے بچوں کو کبھی نہیں بھول سکتے‘ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی‘ پیپلز پارٹی باشعور ہوچکی ‘ تحریک انصاف بھی سیاسی بلوغت اپنائے۔