|

وقتِ اشاعت :   December 21 – 2016

اسلام آباد: ایوان بالا میں اراکین نے عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے بلوچستان میں گیس کی شدید قلت اور بجلی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے،لودھراں کے عوام کیلئے وزیراعظم کے اعلان کردہ زرعی پیکج پر عملدرآمد،ھندوستان اور مصر میں قید پاکستانیوں کی رہائی، نیو بالاکوٹ سٹی کی تعمیر میں حائل رکاوٹو ں کو دور کرنے اور بلوچستان کے ضلع لورالائی میں کینٹ ایریا میں رہائش پذیر شہریوں کو بے دخل کرنے کے معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے،سینیٹ میں عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر بہت زیادہ کسان موجود ہیں،وزیراعظم نے لودھراں کے ضمنی الیکشن کے موقع پر کسانوں کیلئے 2ارب50کروڑ روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا مگر ایک سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں شدید سردی ہے مگر گیس ناپید ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ قلات اور مستونگ میں گزشتہ تین سال سے گیس غائب ہے ہم بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہیں ہمیں اپنے علاقوں میں جانہیں سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں گیس کی قلت نہیں ہے مگر بلوچستان کے اضلاع گیس سے محروم ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی اور گیس کی شدید قلت کے مسائل میں بلوچستان کے اکثریتی علاقوں میں16سے20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے،صوبے کے 80 فیصد فیڈر اوورلوڈ ہوچکے ہیں نئے فیڈرز کیلئے واپڈا نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ان کے حق سے کم بجلی دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں1500میگاواٹ بجلی کیلئے ٹرانسمیشن لائن بچھایا جائے اور موجود سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان میں بجلی اور گیس دونوں ناپید ہے،بدقسمتی سے جو صوبہ گیس فراہم کر رہا ہے وہاں پر عوام گیس سے محروم ہے،اس طرح بلوچستان کو800میگاوٹ بجلی کی ضرورت ہے مگر اس وقت400میگاواٹ بجلی دی جارہی ہے جو کہ زیادتی ہے۔سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ کراچی میں سائنس کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر وفاقی حکومت یا سندھ حکومت کا کوئی وزیر یا مشیر شریک نہیں ہوا ہے،اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے کیونکہ دنیا بھر سے 35ممالک نے اس کانفرنس میں شرکت کی ہے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین انڈس واٹرٹریٹی کے معاہدے پروفاقی وزیر پانی وبجلی ایوان میں آکر صورتحال سے آگاہ کریں۔