|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2017

لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ طویل ترین خشک سالی کے باعث بلوچستان کی زراعت لائیو سٹاک اور باغبانی مکمل تباہی کے دہانے پر ہے۔ صوبہ کو آفت زدہ قرار دے کر خصوصی اقدامات بروئے کار نہ لائے گئے تو وسیع پیمانے پر نقل مکانی اور انسانی المیہ جنم لے سکتاہے۔ وہ گزشتہ روز عوامی تحریک بلوچستان کے صدر سلطان الدین شہوانی اور جنرل سیکرٹری عبدالحیئ زیب سے ٹیلی فون پر گفتگو کررہے تھے۔ صدر بلوچستان نے سربراہ عوامی تحریک کو بلوچستان کے سیاسی سماجی اور معاشی حالات کے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ گوادر کو پورے پاکستان اور آدھی دنیا کی خوشحالی کا اکسیر نسخہ قرار دینے والے گوادر کی ترقی کے ثمرات بلوچستان کے کسانوں،مزدوروں اور عام آدمی تک بھی پہنچائیں۔ بلوچستان کے عوام کے روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ زراعت ، لائیوسٹاک اور باغبانی ہے۔ یہ تینوں روزگار کے ذرائع خشک سالی کے باعث ختم ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیرت ہے ایک ایسا صوبہ جو دہشت گردی اور غیر ملکی سازشوں کا مرکز قرار دیا جارہا ہے اس صوبہ کے عوام معاشی، سماجی حوالے سے بدترین حالات سے دو چار ہیں اور وزیراعظم سمیت تمام ذمہ دار مسلسل بے حسی اور مجرمانہ غفلت سے کام لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کو فوری طور پر آفت زدہ صوبہ قرار دیا جائے ، وہاں کے کسانوں کے لیے خصوصی پیکیج دیا جائے۔ بالخصوص چھوٹے ڈیمز تعمیر کر نے کے لئے فنڈز دئیے جائیں۔اور سی پیک منصوبوں میں آبی ذخائر کی تعمیر کو ترجیحاً شامل کیا جائے تاکہ خشک سالی کے اثرات کو کم سے کم کیا جا سکے تاکہ انسانی زندگی کو درپیش خطرات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خشک سالی کے باعث باغا ت اور درخت کٹ رہے ہیں اور ہر سال لاکھوں ایکڑ رقبہ بنجر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے کسانوں، مزدوروں کو ان کے بنیادی حقوق نہ ملے تو پھر پاکستان سے دہشت گردی، بدامنی کبھی ختم نہیں ہو سکے گی۔ گوادر کو خوشحالی کی کنجی سمجھنے والے پہلے اس کنجی سے بلوچستان کی ترقی پر پڑے ہوئے تالے کھولیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبہ گوادر اور بلوچستان کے لئے ہے مگر اڑھائی سو ارب روپے کی اورنج لائن لاہور میں بن رہی ہے ۔ بلوچستان کے ساتھ وفاق کی ناانصافی اور غیر آئینی سلوک کل بھی جاری تھا اور آج بھی جاری ہے۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ سول ہسپتال کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا۔ رپورٹ میں انسانی جانوں کے ضیاع کا ذمہ دار حکمرانوں کو ٹھہرایا گیا تھامگر جنہیں ذمہ دار ٹھہرایا گیا وہ دھمکیاں دے رہے ہیں۔