کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ پشتونوں سے دین مبین اسلام اور قوم کے نام پر ووٹ لینے والوں نے کھی بھی علاقے کی مجموعی ترقی وخوشحالی کیلئے کام نہیں کیا بلکہ دونوں فریقین نے ذاتی گروہی ،جماعتی وابستگیوں کی بنیاد پر قوم کے نام پر مفادات ومراعات حاصل کئے آج پشتونوں کے دعویداروں نے ادھی حکومت اپنے گھر میں بنا رکھی ہے ان کا اصل چہرہ پشتون قوم قریب سے دیکھ چکی ہے جبکہ مذہبی جماعتوں نے سادہ لوح پشتونوں سے رائے لے کر ان کی ترقی وخوشحالی کی بجائے اس کے جنت نظیر وطن کیساتھ ساتھ افغان وطن میں آگ خاک وخون کا بازار گرم کر رکھا اور آج چالیس سال بعد لاکھوں افغانوں کی قتل عام اور دربدری کے بعد ان کے رہنماء اس قزیہ کو فساد کہہ رہے ہیں لہٰذا فکر با چا خان کے علاوہ پشتونوں کی خوشحال مستقبل وترقی کا کسی کے پاس کوئی پروگرام نہیں یہی وجہ ہے کہ پشتون اولس آئے روز عوامی نیشنل پارٹی کا حصہ بن رہے ہیں ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، تحصیل صدر گل باران افغان، ملک موسیٰ خان، حاجی محمد رحیم، حاجی عبدالجبار، داد شاہ پژواک، حاجی سردار آکا، حاجی نعمت اللہ، حاجی شراف الدین پروگراموں سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر ملک موسیٰ جان، حاجی با چا خان، حاجی عبدالستار، حاجی فضل الرحمان ، جمال شاہ اور جان محمد کی قیادت میں145 افراد نے جمعیت علماء اسلام اور پشتونخوامیپ سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا مقررین نے نئے شامل ہونیوالوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وطن ترقی وخوشحالی کیلئے عوامی نیشنل پارٹی کے سوا تمام ابن الوقت مصنوعی ٹولیاں ناکامی سے دوچار ہو چکے ہیں انشاء اللہ عوامی نیشنل پارٹی بر سر اقتدار آکر قومی محرومی کا خاتمہ کر کے دم لے گی جس طرح خیبر پختونخوا میں پارٹی قیادت نے پشتونوں کے قومی اہداف حاصل کر لئے یہاں پر بھی حل طلب قومی ایشوز حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی قبائلی رنجش اور عداوتیں کی راہ میں سب سے بڑی رکاؤٹ ہے آپس کے رنجشوں کو ختم کئے بغیر ہم آج کے جدید دور کے تقاضوں اور ضرورتوں سے ہم آہنگ نہیں ہو سکتے چھوٹے چھوٹے اختلافات پر اگر قا بو نہ پایا گیا تو ان سے بڑے قومی نقصانات اور سانحات جنم لے سکتے ہیں لہٰذا قبائلی عمائدین، علماء حق، سیاسی رہنماؤں اور نوجوانوں کو اس ناسور کے خلاف عملی جدوجہد کرنی ہو گی ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے گزشتہ روز عشے زئی ، بلال زئی اور بادیزئی قبیلے کے درمیان قتل کے تصفیہ کے موقع پر ’’ جر گہ ننواتے‘‘ سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر سابق صوبائی وزراء حاجی نصیر احمد با چا خان، حاجی بہرام خان اچکزئی، قبائلی رہنماؤں حاجی لالا خان بادیزئی، حاجی فیض اللہ خان دوزئی، حاجی مولوی آغا، ملک عبدالخالق غبیزئی، ماسٹر معصوم خان سمیت قبائلی معتبرین، علماء کرام ، سیاسی رہنماؤں، سینکڑوں کی تعداد میں علاقے کے لوگ موجود تھے دونوں فریقین نے صدق دل سے ایک دوسرے کو معاف کر کے آپس میں شیر وشکر ہو گئے اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونوں کے معاشرے میں بہت سارے صفات آج کے دور کے تقاضوں کو پورا کر سکتے ہیں پشتون افغان تاریخ میں مر کہ جر گہ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے ہمارے اکابرین خونی دشمنیوں کو ختم کر نے کے لئے جرگے مرکے ننواتے کر تے ہیں اور آپس میں مل بیٹھ کر سرکاری عدالتوں میں چکر کاٹنے پیشی بھگتنے کے بجائے اپ نے اس قومی اقدار کے ذریعے صلح کراتے لہٰذا یہ آج بھی ممکن ہے لیکن اس کیلئے شرط اخلاص ہے صدق دل سے حق کی بات کرنی ہو گی جوبد قسمتی سے دن بدن ہمارا یہ اقدار کمزور ہو تے جا رہے ہیں انہوں نے قبائلی عمائدین اور علماء حق سے اپیل کی کہ وہ اس کار خیر میں بغیر کسی لحاط اور خاطر کے حصہ لیں تاکہ ہمارے درمیان موجود قبائلی عداوتوں کا خاتمہ ہو جرگے سے حافظ محمد یوسف، حافظ عبدالقیوم، مولوی محمد ایوب نے بھی خطاب کیا جبکہ مفتی محمد شفیع نے دعا خیر کرائی۔