|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2017

کوئٹہ:عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے ریا ستیں قو می اعتما د سے چلا کر تی ہیں تر قیا تی منصو بوں سے نہیں ، موجودہ حالات میں مردم شماری کی مخالفت کو بڑے صوبے کے مفادات کی تکمیل کا حصہ سمجھتے ہیں ،فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نا تا ریخی کا میا بی ہو گی ،مذہبی جما عتوں کا فا ٹا کو خیبر پشتونخوا میں شا مل کر نے سے متعلق احتجا ج سمجھ آتی ہے لیکن وطن و قوم دوست اور روشن فکری کی سیاست کے دعویدا روں کا اس سلسلے میں احتجا ج سمجھ سے با لا تر ہے ، سی پیک منصوبوں سے پشتونوں کی پوری پٹی کو نکال باہر کر نا قا بل مذمت ہے ،موجودہ حالات میں پشتونوں سمیت تما م اقوام کو باچاخان کی فکر سے رجوع کرنا چاہئے اسی میں ان کے مسائل کاحل پوشیدہ ہے ۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے بزرگ رہنماء ڈاکٹر عنایت اللہ ، صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، حاجی نظام کاکڑ ، سید امیر علی آغا،ابراہیم کاسی ، عبدالباری کاکڑاور دیگر مقررین نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں خان عبدالغفار خان (باچاخان ) اور عبدالولی خان کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ریفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض اے این پی کے صوبائی ترجمان مابت کاکا نے سرانجام دیئے، انہوں نے کہا کہ آج ہم فخر افغان باچاخان کی 29ویں اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی11ویں برسی کی مناسبت سے اکھٹے ہوئے ہیں دونوں شخصیات نے نہ صرف پشتونوں بلکہ دنیا بھر کے مظلوم و محکوم عوام کے حقو ق کے لئے جدوجہد کی اور اس کی پاداش میں قید وبند سمیت ہر قسم کی اذیتیں سہیں مگر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عنایت اللہ نے کہا کہ خان عبدالغفارخان جنہیں پوری دنیا فخر افغان باچاخان کے نام سے جانتی ہے کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا بدبختی اس دن سے شروع ہوئی جب اگست1947ء میں دستور ساز اسمبلی کے اجلاس میں باچاخان نے ساتھ چلنے کی بات کی اور قائد اعظم محمد علی جناح کوسردریاب آنے کی دعوت دی اور ساتھ چلنے کا یقین دلایا تاریخ بھی طے ہوئی مگر یہ ملاقات ناکام بنائی گئی تب سے آج تک پھر حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی انہوں نے ملکی سیاسی حالات پر گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں میں حکومت کے خلاف کرپشن کی پیشیاں چل رہی ہیں تمام محکمے ٹھپ اور ناکامی سے دوچار ہیں حیرت کی بات یہ ہے کہ دو تہائی اکثریت سے منتخب وزیراعظم کی بات سننے کے لئے بھی کوئی تیار نہیں اس ملک کی ایک بد نصیبی یہ بھی ہے کہ اسے آج تک ایماندار قیادت ہی نصیب نہیں ہوئی مخصوص استحصالی طبقے نے ملک کے اکثریتی عوام کا بد ترین استحصال کیا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے چھوٹی قومیتوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا بڑے صوبے کے رہنماؤں کے مابین اقتدار کی رسہ کشی جاری ہے اگر عمران خان کا تعلق سندھ ، بلوچستان یا خیبرپشتونخوا سے ہوتا تو اسے کب کا غدار ثابت کیا جاچکا ہوتا مگر چونکہ ان کا تعلق بھی بڑے صوبے سے ہے اس لئے انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا یہ ایک ہی صوبے کے لوگوں کے مابین اقتدار کے حصول کی جنگ ہے جس میں عام عوام اور چھوٹی قومیتوں کی آواز دب کر رہ گئی ہے ۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت اور جمہوری اقدار کی بات کی ہے آج فاٹا پشتونخوا میں شامل ہونے جارہا ہے یہ عوامی نیشنل پارٹی کی ایک اور تاریخی کامیابی ہے ہر پشتون کو ا س پر خوش ہونا چاہئے کہ فاٹا پشتونخوا میں شامل ہورہا ہے مگر افسوس ہے کہ اس تاریخی مثبت اقدام کی بھی مخالفت کی جارہی ہے فاٹا میں اس وقت یا مذہبی رہنماؤں کی بات سنی جاتی ہے یا پھر پولیٹیکل ایجنٹ کی اس لئے فاٹا کی خیبر پشتونخوا میں شمولیت کی مخالفت اگر مذہبی جماعتیں کرتی ہیں تو ان کی مخالفت سمجھ میں آنے والی بات ہے لیکن وہ لوگ جو قوم، وطن اور روشن فکری کی سیاست کے دعویدار ہیں ان کی مخالفت ہماری سمجھ سے بالاتر ہے پشتونوں پر آہستہ آہستہ سب کچھ واضح ہورہا ہے کہ کون ان کی بات کرتا ہے کون ان کے مفادات کی تکمیل چاہتا ہے۔