|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2017

کوئٹہ:وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے ایگریکلچر ریسرچ سینٹر میں انر کون کمپنی کویت اور مورگن سولر کمپنی کینڈا کے اشتراک سے قائم سولر ٹیوب ویل پائلٹ پروجیکٹ کا افتتاح کیا وزیر اعلی نے سولر ٹیوب ویل کا معائنہ کیا اس موقع پر انر کون کمپنی کے نمائندے محمد یاسر نے وزیر اعلی کو منصوبے کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ مورگن سولر کمپنی کا یہ بلوچستان میں پہلا پروجیکٹ ہے جس کے تحت شمسی توانائی سے 51کلو واٹ بجلی پیدا کر کے تقریبا ایک ہزار فٹ کی گہرائی سے ٹیوب ویل کے ذریعے پانی نکالا جائے گا انہوں نے بتایا کہ مورگن سولر کمپنی دنیا میں سستی اور دیرپا سولر ٹیکنالوجی فراہم کرتی ہے اور خرابی کی صورت میں زرعی صارفین اسے باآسانی مرمت بھی کرسکتے ہیں جبکہ ٹریکنگ سسٹم کی بدولت شمسی ٹیوب ویل کو موبائل فون کے ذریعے چلایا اور بند کیا جاسکتا ہے انہوں نے بتایا کہ سولر پینلز ٹریکر سسٹم کی مدد سے سورج کی گردش کے ساتھ ساتھ حرکت کرتے ہیں جس سے متواتر توانائی پیدا ہوتی ہے وزیراعلی بلوچستان نے ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے پائلٹ پروجیکٹ کے آغاز پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی ایک انقلابی منصوبہ ہے جس سے ایک جانب تو زرعی ٹیوب ویلوں کو بجلی کی مد میں دی جانے والی خطیر سبسڈی کی بچت ہوگی تودوسری جانب زمینداروں کو بھی تسلسل کے ساتھ سستی توانائی کی فراہمی ممکن ہوگی اور پانی کا بہتر انداز میں استعمال کیا جاسکے گا واضح رہے کہ حکومت بلوچستان اور انر کون کمپنی کویت کے درمیان زرعی ٹیوب ویلو ں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت دو سال میں 30ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا صوبائی وزراء ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، محمد خان لہڑی، اراکین صوبائی اسمبلی میر دستگیر بادینی، میر عبدالقدوس بزنجو، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ ، آئی جی پولیس احسن محبوب، سیکریٹری زراعت، سیکریٹری انرجی اور دیگر متعلقہ حکام نے افتتاحی تقریب میں شرکت کی: وزیراعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری سے متعلق امور کا جائزہ لینے اور جہاز توڑنے کے عمل کے دوران رونما ہونے والے آتشزدگی کے حادثات کی روک تھام کے حوالے سے لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے ایک اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا وزیراعلی بلوچستان نے آتشزدگی کے واقعات کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے فوری طور پر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں آئل ٹینکرز اور ایل پی جی کنٹینرز توڑنے پر تاحکم ثانی پابندی عائد کرنے کی ہدایت جاری کر دی صوبائی وزراء سردار مصطفی خان ترین، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، عبید اللہ جان بابت،اراکین صوبائی اسمبلی لیاقت علی آغا ، عبدالقدوس بزنجو، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ اکبر حریفال، ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی ، کلکٹر کسٹم سعید جدون ، چیئرمین بی ڈی اے ڈاکٹر شعیب گولہ، ڈائریکٹر ماحولیات کے علاوہ شپ بریکرز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سمیت دیگر متعلقہ حکام اجلاس میں شریک تھے اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ اسکے باوجود کہ شپ بریکنگ ایک اہم صنعت ہے جس سے سینکڑوں افراد کا روزگار وابستہ ہے تاہم شپ بریکنگ یارڈ میں محنت کشوں کی فلاح وبہبود اورتحفظ کے لئے مناسب انتظامات موجود نہیں بلخصوص کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے ،ریسکیو،محنت کشوں کی فلاح وبہبود اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے جس کے لئے شپ بریکرز ایسوسی ایشن اور متعلقہ محکمے اور ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کرینگے وزیراعلی کی ہدایت کی روشنی میں آئل ٹینکرز اور ایل پی جی کنٹینرز کی کٹائی پر پابندی عائد رہے گی تاہم پہلے سے لنگر انداز آئل ٹینکرز اور ایل پی جی کنٹینرز کی مکمل صفائی کے بعد ان کی کٹائی کی اجازت ہوگی تاکہ آتشزدگی کا احتمال نہ رہے اجلاس میں گڈانی شپ بریکنگ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت ون ونڈو آپریشن کی سہولت فراہم کی جائے گی اتھارٹی کے قیام کے لئے ایک ماہ کے اندر قانون سازی کی جائے گی اور اتھارٹی کے قیام تک کمشنر قلات ، ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ، متعلقہ اداروں کے حکام اور شپ بریکنگ ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی جو گڈانی میں لنگر انداز جہازوں کا ازسر نو جائزہ لے گی کمیٹی نجی شعبہ سے متعلقہ امور کے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کر سکے گی اجلاس میں شپ بریکر ز کو اپنے دفاتر گڈانی یا حب میں قائم کرکے ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تاکہ جی ایس ٹی کی مد میں بلوچستان کو آمدنی ہوسکے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ توڑنے کے لئے لائے جانے والے بحری جہاز کھلے سمندر میں لنگر انداز ہونگے اور متعلقہ اداروں کی جانب سے جہازوں کے معائنہ کے بعد این او سی جاری کی جائے گی جس کے بعد جہاز گڈانی میں لنگر انداز ہوسکیں گے شپ بریکر زمتعلقہ اداروں کے ساتھ ملکر حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں گے ، سڑک اور ٹراما سینٹر کی تعمیر، آر ایچ سی کی اپ گریڈیشن ، فائر بریگیڈ اسٹیشن کے قیام کے لئے شپ بریکرز ایسوسی ایشن اپنی ذمہ داری ادا کر یگی اجلاس میں طے پایا کہ صنعت کار حب ، گڈانی اور وندر میں اسٹیل ری رولنگ فیکٹریاں قائم کرینگے اور ماربل سٹی کی طرز پر اسٹیل پارک بھی قائم کیا جائے گا جہاں صنعت کاروں کو فیکٹریوں کے قیام کے لئے سہولیات فراہم کی جائیں گی شپ بریکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے گڈانی کے موجودہ ہسپتال کی اپ گریڈیشن کو 3ماہ میں مکمل کرنے اور 6ماہ کے اندر جدید سہولتوں سے آراستہ فائر بریگیڈ اسٹیشن کے قیام کی یقین دہانی کرائی گئی اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے اجلاس کو شپ بریکنگ کے لئے نافذ العمل قوانین اور ضوابط کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں اور فیصلہ کیا گیاکہ جہازتوڑنے کے دو ران آتشزدگی کی صورت میں ہونے والے جانی نقصان کی ایف آئی آر ایکسپلوزوایکٹ کے تحت درج کی جائے گی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ گڈانی میں تواتر کے ساتھ پیش آنے والے آتشزدگی کے واقعات کی وجہ سے حکومت کو مجبورا جہاز توڑنے پر پابندی عائد کرنا پڑی انہوں نے کہا کہ جہاز توڑنے والے محنت کشوں کی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح اور صنعت کاروں اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے جس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی اور غفلت برتننے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی کسی بھی حادثے کی صورت میں این او سی جاری کرنے والے ادارے اور جہاز کے مالک ذمہ دار ہونگے انہوں نے کہا کہ صنعت کار شپ بریکنگ سے منافع کماتے ہیں لہذا وہ محنت کشوں کی فلاح وبہبود کے لئے اقدامات کرنے کے بھی پابند ہیں وزیراعلی نے گڈانی میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ۔