|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2017

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں واپڈا اور اس کے گروپ آف کمپنیزمیں ریفرنڈم کے 30پولنگ اسٹیشنوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق آل پاکستان واپڈا ہائیڈروالیکٹرک ورکرز یونین نے کل کاسٹ کیے گئے 5349 ووٹوں میں سے 5235 ووٹ لے کر 98 فیصد سے ریفرنڈم جیت لیا ہے۔ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق پیغام یونین نے 59 ووٹ، انصاف یونین نے08 ووٹ اور پاسبان یونین نے2 ووٹ حاصل کیے جبکہ 45 ووٹ مسترد ہوئے۔صوبے میں سخت سردی اور دوردراز علاقوں میں پولنگ کی وجہ سے 625 ووٹرز حق رائے دہی استعمال نہ کرسکے۔پولنگ صبح 9بجے سے شام4 بجے تک انتہائی پر امن ماحول میں ہوئی پولنگ کی نگرانی این آئی آرسی، محکمہ محنت اور کیسکو انتظامیہ کے نمائندوں نے کی۔ آل پاکستان واپڈا ہائیڈروالیکٹرک یونین کے مرکزی جوائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، چیف آرگنائزر سید محمد لہڑی، ڈپٹی چیئرمین غلام رسول، سیکریٹری عبدالحئی،وائس چیئرمین عبدالباقی لہڑی، جوائنٹ سیکریٹری محمد یار علیزئی، سیکریٹری فنانس ملک محمد آصف اور سیکریٹری نشرواشاعت سید آغا محمدنے یونین کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریفرنڈم نجکاری کرنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف ریفرنڈم تھا مزدوروں نے اپنی یکجہتی سے حکومت وقت کو بتا دیا ہے کہ وہ واپڈا کی کمپنیوں کے پلان کو رول بیک کرکے واپڈا کی سابقہ حیثیت کو بحال کرے تاکہ سیاست سے آزاد خود مختار ادارہ پہلے کی طرح ملک میں بجلی کی پیداوار کو بڑھانے، ہائی ٹینشن لائنوں کے ذریعے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے اور بہترڈسٹری بیوشن سسٹم کے ذریعے 24 گھنٹے بجلی دینے کا بندوبست کرسکے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسا نظام قائم ہے جس میں مراعات یافتہ طبقہ عام عوام کی خوشحالی اور غریب محنت کشوں کے روزگار کی پرواہ نہیں کررہا اب مضبوط یونین کے ذریعے ملک اور صوبے میں دیگر محنت کشوں کے ساتھ مل کر ملک میں انصاف، روزگار، امن، تعلیم اور صحت تک رسائی اور محنت کشوں کو ان کے جائز حقوق دلانے کیلئے جدوجہد تیز کی جائے گی۔انہوں نے اس موقع پر تمام سیاسی پارٹیوں کے ریفرنڈم میں عدم مداخلت کے فیصلے کو بھی سراہا اور ان سے امید کا اظہار کیا کہ وہ اسمبلیوں میں غریب اور محنت کش عوام کوان کے حقوق دلانے اور ان کے جائز مسائل کے حل کیلئے آواز بلند کریں گے۔انہوں نے صوبہ بلوچستان میں بجلی چوری کی روک تھام کرنے، ریکوری اہداف حاصل کرنے اور صارفین کی خدمات میں بہتری لانے کیلئے انتظامیہ اور یونین کی مشترکہ کوششوں اور مل کر کام کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ ادارہ ترقی کرسکے، صارفین کی خدمات میں اضافہ ہو اور کارکنوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جاسکیں۔ انہوں نے ریفرنڈم کے بہتر انعقاد پر این آئی آر سی، لیبر ڈپارٹمنٹ اور کیسکو انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا ۔انہوں نے رجسٹرارکے ملکی و صوبائی دفاتر سے پرزور مطالبہ کیا کہ صوبے میں قانون کے مطابق تمام یونینز کی ضمانت ضبط ہوچکی ہے کیونکہ انہوں قانون کے مطابق15 فیصد ووٹ حاصل نہیں کیے اس لئے رجسٹرار این آئی آر سی اور رجسٹرار بلوچستان ان ڈمی اور رینٹ اے یونینز کو فوری طور پر ڈی رجسٹرڈ کرکے قانون کی پاسداری کریں۔