|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2017

اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس کے دوران حکومت نے ملک بھر کے دیگر سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں غیر معیاری دل کے اسٹنٹس مریضوں کو لگائے جانے کا انکشاف کیا ہے غیر معیاری اسٹنٹس کی فروخت میں ڈریپ کے افسران اور ہسپتالوں کے ڈاکٹر ملوث ہیں جن کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ الشفاء ‘ پمز ہسپتال ‘ رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور ایوب میڈیکل کمپلیکس سے بھی غیر معیاری اسٹنٹس پکڑے گئے ہیں ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ اس سلسلے میں دو اجلاس میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جنہوں نے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں کے دورے کے دوران غیر معیاری اسٹنٹس قبضے میں لئے ہیں انہوں نے بتایا کہ کمیٹی نے الشفاء ہسپتال‘ کلثوم انٹرنیشنل ‘ میو ہسپتال ‘ رحمان میڈیکل انسٹیٹوٹ ‘ لیڈی رنگ ہسپتال ‘ پمز ہسپتال اور ایوب میڈیکل کمپلیکس سمیت مختلف ہسپتالوں پر چھاپے لگائے اور غیر معیاری سٹنٹس پکڑے گئے ہیں جہاں پر متعلقہ حکام کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں 55 ادارے اسٹنٹس بنائے ہیں جو کہ رجسٹرڈ ہیں اس کے علاوہ 65 دیگر ادارے کے اسٹنٹس غیر رجسٹرڈ ہیں انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل غیر معیاری لینز کے بارے میں سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ ہے جس کا فیصلہ ہونے کے بعد ڈریپ کارروائی کرے گی ۔رکن اسمبلی ڈاکٹر اطہر خان جدون نے کہا کہ غیر معیاری آلات میں کمیشن زیادہ ہوتا ہے اور یہ تمام دھندہ کمیشن کے لئے ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک ڈاکٹروں ہسپتالوں اور غیر معیاری اسٹنٹس کے خلاف موثر کارروائی نہیں کی ہے پارلیمانی سیکرٹری نے کہا کہ اس میں ڈاکٹر اور اہم افسران ملوث ہیں اور سپریم کورٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے وہاں سے فیصلے کے بعد کارروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قانون سازی بہت ضروری ہے سابق سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ غیر معیاری اسٹنٹس کے بارے میں اقدامات کے بعد دیگر اداروں نے بھی اپنا سامان ہسپتالوں سے اٹھا لیا ہے اس کی دوبارہ دستیابی کو یقینی بنایا جائے ۔پارلیمانی سیکرٹری نے کہاکہ حکومت دل کے معیاری اسٹنٹس ہسپتالوں میں دستیاب کرانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ غیر معیاری اسٹنٹس کی فروخت میں ملوث ڈریپ کے افسران اور ڈاکٹروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔