|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2017

کوئٹہ: مردم شماری افغان مہاجرین کی موجودگی میں صاف شفاف ممکن نہیں لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز دیگر علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں بلوچستان کے موجودہ صورتحال میں کیسے ممکن ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کو مردم شماری سے دور رکھا جائے مردم شماری نہ کہ صرف بلوچوں بلکہ مقامی پشتونوں ، ہزارہ ، پنجابیوں ، بلوچستانیوں کیلئے مستقبل میں مسائل معاشی و معاشرتی مشکلات کا سبب بنیں گے مردم شماری کے خواہاں ہیں لیکن 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح نہیں بلکہ غیر جانبدار طرز پر مردم شماری اور خانہ شماری کرائی جائے تب ہی منظور ہیں پارٹی تمام بلوچستانیوں کو آپس میں شیروشکر کرنا چاہتی ہے پارٹی نے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ سے اسی لئے رجوع کیا ہے تاکہ ہمارے خدشات و تحفظات دور ہو سکیں محکمہ شماریات نے اب تک کوئی ایسی حکمت عملی ترتیب نہیں دی کہ جس سے ثابت ہو سکے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کو مردم شماری سے دور رکھا جائیگا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری ، سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ ہزارہ ، ملک گامن مری ، لقمان کاکڑ ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، آغا خالد شاہ دلسوز ، نوریز مری ، حاجی ابراہیم پرکانی ، سید محمد علی ہزارہ ، کاظم علی ہزارہ ، حاجی منور ہزارہ ،سخی داد ہزارہ ، مہدی ہزارہ و دیگر نے خطاب کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ڈاکٹر رمضان ہزارہ نے سر انجام دیئے اس موقع پر میر قاسم پرکانی ، ابراہیم بلوچ ، دوست محمد بلوچ ، سونا مری بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ بلوچستان میں تنگ نظر سیاست کی حوصلہ شکنی کی ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کے تمام اقوام آپس میں شیروشکر ہو کر زندگی بسرکریں اسی لئے ہم نے سیاست میں رواداری ، برداشت اور مثبت پالیسیوں کو اپنا کر اقوام کے حقوق کی خاطر جدوجہد کو اولیت دی ہے جس طرح ہم کہتے ہیں کہ بلوچستان اس وطن کے مالک ہیں اسی طرح وہ تمام اقوام بلوچستان کے مالک ہیں جن کا سود و ضیاع بلوچستان کی خاطر ہے ہمیں انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مقررین نے کہا کہ مردم شماری افغان مہاجرین کی موجودگی میں صاف شفاف کیسے ہو سکتے ہیں ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے بلوچستان سے شناختی کارڈز حاصل کئے ہیں اس ملک کے تحقیقاتی ادارے بارہا اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں نادرا کے اہلکاروں کو بھی جعلی سازی میں ملوث ہونے پر سزائیں بھی ہوئی ہیں اب جب ملک میں مردم شماری ہونے کو ہے تو اس میں اتنی بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کو شامل کرنے سے صاف شماری ممکن نہیں بلکہ یہ نہ صرف بلوچوں بلکہ بلوچستان کے پشتونوں ہزارہ ، پنجابی سمیت دیگر اقوام کیلئے مستقبل میں مسائل کا سبب بنیں گے بی این پی ترقی پسند ، روشن خیال قوم وطن دوست سیاسی قومی جمہوری جماعت ہے ہم جمہور کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں ترقی و مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرز پر مردم شماری تمام اقوام کے حقوق پر ڈاکے کے مترادف عمل ہوگا آج بلوچستان کے تمام اقوام مل کر اس جعلی مردم شماری کو روکنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں مردم شماری سے قبل ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندان اور جو شناختی کارڈز بلاک ہیں یا جن علاقوں میں افغان مہاجرین کیمپ موجود ہیں رجسٹرڈ اور لاکھوں کی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو مردم شماری سے دور رکھا جائے ایک ایسی حکمت عملی بنائی جائے جو دس لاکھ سے زائد بلوچ آئی ڈی پیز ہیں کو کیسے مردم شماری میں شامل کیا جائے ا اس بارے حکمت عملی ترتیب نہیں دی گئی حالیہ مردم شماری بلوچ آئی ڈی پیز کے حقوق پر کاری ضرب کے مترادف عمل ہوگا مقررین نے کہا کہ اسی لئے ہم نے عدالتوں سے بھی رجوع کیا ہوا ہے تاکہ ہمارے جو خدشات و تحفظات ہیں کسی حد تک دور ہو سکیں اور صاف شفاف مردم شماری ممکن بن سکے لیکن بلوچستان حکومت میں شامل جماعتوں نے ابھی ہی سے مردم شماری کے حوالے سے اپنے من پسند ڈپٹی کمشنرز اور محکمہ تعلیم کے افسران کو استعمال میں لا رہے ہیں تاکہ جعل سازی کے ذریعے مردم شماری کرائی جائے اب ہی سے صوبائی حکومت میں اتحادی جماعتوں نے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے اور محکمہ تعلیم کی ارباب و اختیار کی جانب سے من پسند اساتذہ کے نام مردم شماری کیلئے بھجوائے جا رہے ہیں بلوچستان حکومت کے ارباب و اختیار اور چیف سیکرٹری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں ہونے والے متوقع مردم شماری کے حوالے سے جو ابھی ہی سے پلاننگ بنائی جا رہی ہے اس کا سختی سے نوٹس لیں اور بلوچستان بھر میں غیر جانبدار ڈپٹی کمشنر اور اساتذہ تعینات کرے منظم سازشیں جو بنائی جا رہی ہیں ہم اس بارے آگاہی رکھتے ہیں مقررین نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے ہمیشہ مظلوم محکوم انسانوں کے حقوق کی آواز بلند کرتے ہوئے اپنا سیاسی و جمہوری کردار ادا کیا ہے کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے ملک میں آ کر لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالے چالیس سال مہمان نوازی کر چکے اب افغان بھائی اپنی باعزت انخلاء کو یقینی بنائیں ۔