|

وقتِ اشاعت :   February 5 – 2017

اسلام آباد: قطر کے پاکستان میں متعین سفیر سقر بن مبارک المنصوری نے کہا ہے کہ پانامہ کیس پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے قطری شہزادے کے خطوط سے قطر حکومت کا کوئی تعلق نہیں یہ ذاتی ہوسکتے ہیں، دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اسے دنیا کو حل کرنا ہوگا۔ پاکستان کے ساتھ معاشی‘ معاشرتی اور دفاعی تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں قطر کے سفیر نے کہا کہ پانامہ کیس پاکستانی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے ہم پاکستان کے اندرونی معاملے میں مداخلت نہیں کرتے یہ ہماری واضح پالیسی ہے قطری شہزادے کا خط ان کا ذاتی ہوسکتا ہے قطری حکومت کا ان خطوط سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ ایمبولنسز بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کیلئے تحفہ میں دی گئی ہیں بلوچستان حکومت سے مزید رابطے کرکے تعلیم صحت اور دیگر بنیادی مسائل کے حل میں بھی تعاون کریں گے قطر حکومت براہ راست اور بالواسطہ تعاون کرتی ہے ہم پورے پاکستان میں سوسل ویلفیئر پروگرام پر کام کررہے ہیں ہم پہلے وفاقی حکومت پھر صوبائی حکومتوں سے رابطے کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے تعلقات پچاس ساٹھ سال سے قائم ہیں ہم نے حال میں دو معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ایک معاہدہ دوحہ میں اور دوسرا پاکستان میں ہوا تھا قطر نے پاکستان سے آٹھ سپر مشاق طیارے حاصل کئے ہمارے تعلقات زراعت کے شعبے آگے بڑھ رہے ہیں قطر کی پندرہ سے سولہ فلائٹس روزانہ پاکستان آتی اور جاتی ہیں صدرپاکستان کے دورے پر انہیں قطری کاروبار کے پلان سے آگاہ کیا گیا انہوں نے کہاکہ پاکستان میں توانائی کے بحران کے حل پر توجہ دے رہے ہیں اور ہم بجلی کے منصوبوں پر بات چیت کررہے ہیں۔ ہم ایل این جی کے ذریعے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں پر غور کررہے ہیں۔ انہں نے کہاکہ دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات بہت اچھے ہیں ہم ان تعلقات کو مزید مستحکم کررہے ہیں امیر قطر نے پاکستانی بھائیوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع دینے کی ہدایت کی ہے تاہم اس کا تعلق ہماری ضرورت پر ہے کہ قطر میں کتنی افرادی قوت کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جی سی سی ممالک سے تجارت بڑھانے کیلئے قطر سے تعاون بڑھانے کے مواقع ملیں گے انہوں نے کہا کہ قطر کشمیر پر او آئی سی کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کی قرارادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ ان قراردادوں پر عمل ہو انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ ہی سے مسئلہ فلسطین کو سپورٹ کررہا ہے محمود عباس عرب ممالک کے تمام سفیروں سے اسلام آباد میں ملے تھے ایک سوال پر کہا کہ افغان طالبان کے دو گروہ ہیں ہماری کوشش ہے کہ انہیں مذاکرات پر لایا جائے اس سلسلے میں ہم سے جو بھی ہوگا وہ ہم کریں گے ہم اس سلسلے میں پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی روک تھام پوری دنیا کی ذمہ داری ہے اسلامی ممالک اور دیگر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے آگے آنا ہوگا دنیا کو دیگر مسائل کے ساتھ دہشت گردی کا مسئلہ بھی حل کرنا ہوگا۔ پاکستان اور قطر کے درمیان تعاون سے 600 کمپنیاں کام کررہی ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشی اور معاشرتی تعاون بڑھ رہا ہے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے مزید کمپنیاں بھی بنائیں گے انہوں نے کہا کہ گوادر منصوبہ خطے کے تمام ممالک کیلئے ہم ہے ہم اس منصوبے کی بھرپور حوصلہ افزائی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات پر قطر کی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا ہے اسلام آباد دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں قطر کا موقف اس حوالے سے واضح ہے امید ہے امریکی حکومت اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کرے گی انہوں نے کہاکہ قطری شہزادے کے خطوط کا قطری حکومت سے کوئی تعلق ہی نہیں یہ خط حکومتی سطح پر جاری نہیں ہوئے۔