|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2017

کوئٹہ:وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام تحفظ پاکستان اور تکمیل پاکستان کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم کشمیریوں کو کبھی خود سے علیحدہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطے میں پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کشمیر پر بھارتی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بہادر اور باشعور عوام نے تمام بھاریت جبرو ظلم کے باوجود 70سال سے اپنی جدوجہد آزادی کو برقرار رکھا ہے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں اور مسلسل مظالم کے باوجود وہ جس طرح اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت جلد ملے گا۔ وزیراعلیٰ نے کشمیری عوام کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ جس دلیری اور ثابت قدمی سے چھ لاکھ بھارتی فوج کے مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں اور جس طرح اپنے شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفن کرتے ہیں اس سے صاف ظاہر ہے کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکمرانوں سے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم اور جارحیت سے عالمی رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کے لئے پیسوں سے بلوچستان میں اپنے ایجنٹ تیار کئے اور یہاں آگ اور خون کا کھیل شروع کیا لیکن یہاں صورتحال قطعی مختلف ہے۔ بلوچستان کے عوام مذہب کے رشتے کی بناء پر خود پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔ بلوچستان میں بھارتی حکمرانوں کو ناکامی ہوئی اور آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ یہاں امن بحال ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی مکمل کامیابی تک ان کے ساتھ ہیں اور پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی مدد ہر صورت میں جاری رکھے گا۔ تقریب سے کشمیری قائدین پروفیسر غلام مصطفی، محمد اسلم کشمیری او رحریت رہنما الطاف حسین دانی نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نمائندہ عوامی جماعت ہے اور اس کے کارکن اپنی جماعت سے بے پناہ محبت اور قیادت پر مکمل اعتماد رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکن جماعت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہم ہمیشہ کارکن کی اس حیثیت کا احترام کریں گے۔ وہ اتوار کے روز مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کنونشن میں شرکت کرنے والے کارکنوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سخت سردی اور بارشوں میں کارکنوں کی بڑی تعداد میں کنونشن میں شرکت اور گھنٹوں بیٹھے رہنا پارٹی کے ساتھ ان کی وابستگی کا ثبوت ہے۔ وزیراعلیٰ نے گھنٹوں کارکنوں کی تجاویز غور سے سنیں۔ بعدازاں انہوں نے ان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ برسراقتدار آئے تو مخالفین نے پروپیگنڈہ کیا کہ میں عوام کو وقت نہیں دوں گا ان کا خیال تھا کہ نواب ہونے کے باعث عوام کے ساتھ نہیں جاسکوں گا لیکن دنیا نے دیکھا کہ میں اپنے عوام سے قریبی اورمتحرک رابطہ رکھا، دن رات کام کیا اور اپنے قائد وزیراعظم نوازشریف کے بھرپور تعاون اور سرپرستی کے نتیجے میں بلوچستان میں صورتحال کو بدلنے، امن اور ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کسی طرح سے غریب صوبہ نہیں بلکہ یہ معدنی وسائل سے مالا مال ہے تاہم انہیں بروئے کا رلانے کے لئے وسائل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش بننے کے بعد قومی وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہوتی ہے جس کے باعث بلوچستان کو ملنے والے وسائل وسیع رقبے اور بکھری ہوئی آبادی کی وجہ سے ناکافی تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بلوچستان پر خاص توجہ دی ہے اور وفاقی حکومت کے تعاون سے آج صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بزدل وزیراعلیٰ نہیں اور وہ صوبے کے معدنی وسائل سے استفادہ کرنے اور اسے بلوچستان کے عوام پر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور حوصلہ بھی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صوبہ کو امن اور ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے اور آنے والے برسوں میںیقیناًہم ایک پڑھا لکھا خوشحال بلوچستان دیکھیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ صوبے میں معیاری ہسپتال اور تعلیمی ادارے قائم کریں گے تاکہ ہمارے مریضوں اور بچوں کو لاہور اور کراچی نہ جانا پڑے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ان کی اور ان کے ساتھیوں کی کوششوں سے کوئٹہ میں ماس ٹرانزٹ ٹرین منصوبہ اور گوادر اسٹیل مل سمیت بلوچستان کے متعدد منصوبے سی پیک میں شامل کرلئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ون یونٹ کے خاتمے کے بعد صوبے کے جتنے بھی وزیراعلیٰ بنے ہیں سب کے سب بلوچ تھے لہٰذا اپنی پسماندگی کا الزام ہم کسی اور کو نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں ہم نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان کو ایک پرامن صوبہ بنائیں گے اور آج نہ صرف بلوچستان میں 95فیصد امن قائم ہوچکا ہے بلکہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پورے پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی کو ہم شکست دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجگور، گوادر، تربت اور صوبے کے دیگر علاقوں شاہراہوں کا جال بچھارہے ہیں۔ پہلے کوئٹہ سے پنجگور جاتے ہوئے دو دن لگتے تھے لیکن اب یہ سفر گھنٹوں کا ہے اور کوئٹہ میں صبح کا ناشتہ کرنے نکلنے والے رات کا کھانا گوادر میں کھاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ صوبہ میں امن وامان کی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ چند عناصر بیرون ملک بیٹھ کر یہاں علیحدگی کی تحریک چلانا چاہتے ہیں جنہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ بلوچستان کے عوام نے اپنی مرضی ومشترکہ عقیدے کی بناء پر پاکستان میں شمولیت اختیار کی ہے اور آج ہمیں پاکستان میں جتنی آزادی ہے اتنی 150سال قبل بلوچوں کو حاصل نہیں تھی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ان کے ورغلانے میں نہ آئیں جو اپنی خودغرضانہ مقاصد کے لئے انہیں ایندھن کے طور پر استعال کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت خاص طور سے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں سول اور عسکری قیادت کے مکمل اشتراک اور بلوچستان کے عوام کے بھرپور تعاون سے ہم نے دہشت گردوں کو شکست دے دی ہے اور بچے کچھے دہشت گردوں کو کونے کھدروں سے نکال نکال کر ماریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں اور کسی کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے بھی نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی جو بھی عوام پر حملہ کرے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں اور بہترین حکمت عملی کے باعث نہ صرف بلوچستان بلکہ کراچی میں بھی امن قائم ہوا ہے جہاں اب سے پہلے روزانہ پچاس پچاس لاشیں گرتی تھیں آج وہاں کاروباری سرگرمیاں اور شہری زندگی کی رونقیں بحال ہوگئی ہیں۔ انہوں نے دھرنا کی سیاست کرنے والوں پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ وہ عناصر ہیں جو ملکی معیشت کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے گذشتہ انتخابات میں خیبر پختونخوا کی حکومت پی ٹی آئی کو دی لیکن پی ٹی آئی سارا وقت ہنگامی آرائی میں مصروف رہی اور اس نے عوام کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں پولیس اصلاحات کو ڈھونگ قرار دیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کی ناقص کارکردگی نے عوام میں اس کی جگہ ختم کردی ہے اور آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اپنی شاندار کارکردگی کے باعث خیبر پختونخوا سمیت پورے ملک میں کامیابی حاصل کرے گی۔ نواب ثناء اللہ خان زہری نے پارٹی کارکنوں پر زور دیا کہ وہ ضلع اور تحصیل کی سطح پر پارٹی کے دفاتر قائم کریں اور ان کے مسائل حل کرائیں اور جہاں ضروری ہو عوامی مسائل وزیراعلیٰ ہاؤس بجھوائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری سیاستی جماعت ہے اور عام آدمی کے مسائل ومشکلات حل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکریٹری نصیب اللہ خان بازئی نے تقریر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری کی شاندار کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج تک کسی وزیراعلیٰ نے پانچ سال میں اتنی خدمت نہیں کی جو وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے مختصر عرصے میں کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں جان محمد لہڑی، جمال شاہ کاکڑ، انیتا عرفان، سردار نجیب سنجرانی، علاؤالدین کاکڑ ودیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا جبکہ رکن صوبائی اسمبلی اظہار حسین کھوسہ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مرد وخواتین کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے پورے عرصہ مسلم لیگ، وزیراعلیٰ بلوچستان اور وزیراعظم نواز شریف کے حق میں بلند وباگ نعرے لگائے۔