کوئٹہ:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کے چیئرمین میرکبیراحمدمحمدشہی نے کہاہے کہ بلوچستان میں مردم شماری کو ملتوی کرنے کیلئے میں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے جس میں ہمارا موقف ہے کہ بلوچستان کے موجودہ حالات مردم وخانہ شماری کیلئے مناسب نہیں خصوصاً ملک میں 35لاکھ سے زائدافغان مہاجرین جن کی اکثریت بلوچستان میں رہائش پذیر ہے اوران کے پاس کوئی دستاویزات بھی نہیں اوران میں اکثریت نے مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے غیر قانونی طورپر شناختی کارڈ پاسپورٹ سمیت دیگرقومی دستاویزات حاصل کررہی ہے تودوسری جانب بلوچستان میں دس سال سے کشیدہ حالات کے باعث لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز دیگرصوبوں میں نقل مکانی پرمجبور ہوئے ان خیالات کااظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرانے کے بعد صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا کبیرمحمدشہی نے کہاکہ آواران تربت پنجگور قلات خاران ڈیرہ بگٹی کوہلو خضدار سمیت دیگراضلاع سے خراب حالات کے باعث لاکھوں بلوچ نقل مکانی پرمجبور ہوئے ان حالات میں مردم شماری کسی صورت قبول نہیں کبیرمحمدشہی نے کہاکہ ہم مردم شماری کے مخالف نہیں مگر جب تک ہمارے تحفظات اورخدشات دورنہیں کیے جاتے اس وقت مردم شماری سے بلوچستانیوں کے مفاد میں نہیں نیشنل پارٹی کا مردم شماری پرروزاول سے یہی موقف رہاہے وفاق کو چاہیے کہ وہ 2002ء میں افغان صدارتی انتخابات میں بلوچستان سے افغان مہاجرین کی فہرست طلب کرکے نادرا کے حوالے کی جائے اورجنہوں نے غیرقانونی طریقے سے قومی دستاویزات حاصل کیں ان تمام کومنسوخ اور لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز کی واپسی تک مردم شماری کو ملتوی کیاجائے اس حوالے سے ہم بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں اورقبائل سے رابطہ میں ہیں ۔