کراچی:وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے خلاف کوئی سفری یا دیگر پابندیاں عائد نہیں کررہا ہے ۔ٹرمپ حکومت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر رہیں گے ۔مسئلہ کشمیر کے حل اورمذاکرات کی بحالی کے لیے بھارت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہورہا ہے ۔بھارت میں اس وقت ریاستی انتخابات ہورہے ہیں ۔اب یہ دیکھنا ہوگا کہ اب بھارت کب مذاکرات کرتا ہے ۔پاک بھارت مذاکرات جب بھی ہوں گے پاکستان کا واضح موقف ہے کہ ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر اور تمام تصفیہ طلب امور شامل ہونے چاہئیں ۔پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارت نے مداخلت کی ہے ،جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے ۔اس معاملے کو ہم نے عالمی فورمز پر موثر انداز میں اٹھایا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دنیا نے پاکستان کے کردار کو سراہا ہے اور وہ ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں ۔افغانستان کا مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا ۔پاکستان افغانستان میں قیام امن اور مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں جاری رکھے گا ۔حافظ سعید کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کا حصہ ہے ۔اس کا خارجہ پالیسی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔الطاف حسین کے خلاف ریڈ وارنٹ کا اجرا اور دیگر معاملات وزارت خارجہ نہیں بلکہ وزارت داخلہ دیکھ رہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئرز میں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر لیکچر اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔مشیر خارجہ نے کہا کہ دنیا میں ہر 20سال بعد بڑی تبدیلی ہورہی ہے ۔پہلے دنیا میں 4 سپرپاور ممالک تھے،پھریہ ممالک 2ہوئے، اس کے بعد ایک سپرپاور ملک رہ گیا ۔اب دنیا میں دوبارہ کئی سپرپاور ممالک ابھر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ سے نہیں مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے ۔پاکستان دنیا کا ایک اہم ملک ہے اور ہمارے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت الگ ہے ۔پاکستان اپنے پڑوسیوں خصوصاً بھارت ،افغانستان ،چین اورروس سمیت دیگر ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے۔گزشتہ تین سال کے دوران ہمارے چین کے ساتھ تعلقات کی نوعیت تبدیل ہوگئی ہے ۔دونوں ممالک کے تعلقات مزید گہرے ہوگئے ہیں ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ دنیا کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا ۔پہلے یہ منصوبہ 47ارب ڈالر کا تھا جو بڑھ کر 58ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہوجائے گا ۔وسط ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے اہم ممالک اس منصوبے کا حصہ بننا چاہتے ہیں ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے پاکستان میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کو کنٹرول کرلیا ہے ۔کراچی آپریشن ،آپریشن ضرب عضب ،سوات آپریشن ،جنوبی اور شمالی وزیرستان آپریشن اور دیگر آپریشنز کے کامیاب نتائج حاصل ہوئے ہیں ۔اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف علاقوں میں آپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب مشکل ترین آپریشن تھا تاہم ہماری مسلح افواج نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کیا ہے اور نتائج کے حصول تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 70ہزار سے زائد پاکستانیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا ہے اور ہمیں 100ارب ڈالر کا نقصان ہو ا ہے لیکن اس کے باوجود ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور دنیا ہماری قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے ۔بھارت کے ساتھ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے مشیر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے ۔کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پرمسلسل بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے پاکستان نے بھارت کی ان کارروائیوں کا موثر جواب دیا ہے اور آئندہ بھی دے گا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعہ مسائل حل کرنے کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے لیکن بھارت مسئلہ کشمیر سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کے لیے سرحدوں پر اشتعال انگیزی کررہا ہے ۔کشمیری رہنما برہان وانی کی شہادت کے بعدکشمیری نوجوانوں میں آزادی کی تحریک زور پکڑ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی وجہ سے صورت حال بہت کشیدہ ہے ۔مودی کی پاکستان مخالف پالیسی خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے ۔بھارت زمینی حقائق کو نظر انداز کرکے کشمیریوں کے حقوق دبا رہا ہے ۔بھارت پر نجانے کیا خوف ہے کہ وہ ہر سال اپنے دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ کررہا ہے ۔بھارت نے پاکستان کے کل دفاعی بجٹ کے برابر اپنے دفاعی بجٹ میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔