سیہون شریف:سہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے کے نتیجے میں خواتین سمیت کم از کم افراد 72 زائرین شہید اور 250 کے قریب زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق دھماکا درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اس وقت ہوا جب وہاں دھمال ڈالی جارہی تھی، جبکہ دھماکے کے بعد لوگوں میں بھگڈر مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔دھماکے کے بعد پولیس کی ٹیموں نے درگاہ لعل شہباز پہنچ کر جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو درگاہ کے قریب واقع ہسپتال منتقل کیا۔ ،ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کردی گئی ،دھماکہ اتنا خوفناک تھا کہ درگاہ کے اندر موجود لوگ دیوانہ وار دوڑ پڑے۔ زخمی کئی گھنٹے تک تڑپتے رہے ، ریسکیو کا عملہ تاخیر سے پہنچا ۔ دھماکہ سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث ہو،
وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف ، گورنر سندھ اور وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کے بہتر علاج و معالجے کی ہدایت کی ہے۔سند ھ حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیاہے ۔ تفصیلات کے مطابق درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں جمعرات کی رات سوا سات بجے اس وقت خوفناک دھماکہ ہوا جب درگاہ میں ہزاروں زائرین دھمال ڈال رہے تھے ، دھماکے کے نتیجے میں وہاں موجود افراد کے اعضاء بکھر گئے اور ہر طرف زخمی درد کے سبب کراہتے رہے۔ درگاہ میں دھماکے کے ساتھ ہی بجلی کا نظام منقطع ہوگیا جس کے سبب امدادی کاموں میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ واقعے کے فوراً بعد زائرین اور علاقے کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ بعد میں ریسکیو کی گاڑیاں پہنچیں ، زخمیوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی جبکہ جاں بحق والوں میں بھی زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ زخمیوں کو تعلقہ اسپتال سہون ، چانڈکا اسپتال نواب شاہ ، تعلقہ اسپتال بھان سعید آباد ، پیپلز میڈیکل اسپتال نواب شاہ ، لیاقت میڈیکل اسپتال جامشورو ، سی ایم ایچ حیدرآباد منتقل کیا گیا۔ دہشت گردی کے اس واقعے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی ۔
درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں پہلے ہی سیکیورٹی کے خطرات تھے اس کے باوجود حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے برابر تھے۔ درگاہ میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے بھی مکمل طورپر کام نہیں کر رہے تھے۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا دھماکے کی تفصیلات حاصل کررہاہوں ،پولیس نے 70لاشوں کی گنتی کی ہے ،ایم ایس تعلقہ ہسپتال کے مطابق ہسپتال میں 35لاشیں اور 100سے زائد زخمی لائے گئے ہیں ، جن میں سے 50کی حالت ناز بتائی جاتی ہے ،چھ زخمیوں کو دادو منتقل کیا گیا ہے ،ڈی سی جامشور و کے مطابق جاں بحق افراد میں43مرد، نو خواتین اور 20بچے بھی شامل ہیں ۔ دہشت گردی واقعے کے بعد سہون اور اس کے اطراف کے علاقے میں تمام سرگرمیاں معطل ہوگئیں اور لوگ جوق در جوق درگاہ میں پہنچنا شروع ہوگئے۔ سہون تھانے کے ایس ایچ او رسول بخش پنہور نے بتایا کہ درگاہ میں ہر طرف زخمی اور لاشیں پڑی ہیں ، ہمیں وقت نہیں مل رہا کہ انہیں کیسے اسپتال پہنچائیں۔ گزشتہ روز حضرت امام زین العابدین کی ولادت کا دن تھا جس کی وجہ سے زائرین کی تعداد معمول سے زیادہ تھی۔ دہشت گردی کے اس خوفناک واقعے پر لوگ اس قدر مشتعل ہوئے کہ انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی کی۔ای شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جارہا ہے جہاں 50 سے زائد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، جبکہ دادو، جامشور اور بھان سید آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ہلاکتوں میں مزیذ اضافے کا خد شہ ظاہر کیا جارہا ہے ۔جامشورو کے سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’بظاہر دھماکا خودکش معلوم ہوتا ہے جبکہ حملہ آور سنہری دروازے سے درگاہ میں داخل ہوا۔‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون دھماکے کے متاثرین کی فوری امداد کی ہدایت کی جس کے بعد پاک فوج، رینجرز اور میڈیکل ٹیمیں جائے وقوع کی طرف روانہ کردی گئیں۔بعد ازاں دھماکے کے زخمیوں کو فوری ریسکیو کرنے کے لیے آرمی کے ہیلی کاپٹرز کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔پاک
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیوی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ہسپتالوں تک پہنچایا جائے گا، جبکہ پاک فضائیہ کے ’سی ون 30‘ طیارے کو بھی ریلیف آپریشن میں استعمال کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اور کمشنر حیدر آباد کو فون کرکے دھماکے کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو فوری واقعے کی جگہ پہنچنے کی ہدایت کی۔انہوں نے دھماکے کی مذمت اور اس میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’کوشش ہے کہ زخمیوں کو جلد از جلد طبی امداد فراہم کی جاسکے اور اس سلسلے میں جامشورو، نوابشاہ اور حیدر آباد سے ڈاکٹرز کو روانہ کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ہمارے پاس رات میں پرواز کرنے والے ہیلی کاپٹر نہیں ہیں اس لیے زخمیوں کی منتقلی کیلئے فوجی حکام سے ہیلی کاپٹر مانگے ہیں، جبکہ حکومت سندھ کے ہیلی کاپٹرز صبح میں سہون پہنچ جائیں گے۔ادھر سند ھ حکومت نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔‘یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں درگاہ شاہ نورانی میں بھی زور دار بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 52 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔دھماکے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔