|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2017

پنجگور:پنجگورآل پرٹیز شہری ایکشن کمیٹی نے بلوچستان میں حالیہ مردم شماری پر شدید تحفظات اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں حالیہ مردم شماری کو موخر کرکے بلوچستان کے عوام کی خدشات اور تحفظات کو دور کرکے افغان مہاجرین سمیت غیر ملکیوں کو واپس انکے وطن بھیج کر بلوچ علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کو انکے علاقوں میں آباد کاری کو یقینی بنا کر مردم شماری کو شفاف بنا کر مردم شماری کی انعقاد کو یقینی بنائیں پاک ایران بارڈر کی بندش پنجگور کے ذرایعہ معاش کو ختم کرکے بدامنی کی لہر کو دوبارہ فروغ دینے کے مترادف ہے پنجگور پاک ایران سرحد کو کھول کر عوام کو غیر رسمی تجارت کو موقع فراہم کیا جائے پنجگور کے امن وامان گزشتہ تین سالوں کے دوران بہتر ہونے کے بجائے ایک بار پھر لوٹ مار ٹارگٹ کلنگ چوری ڈکیٹی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اس پر شہری ایکشن کمیٹی کو شدید تشویش ہے ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی پنجگور کے چیئرمین حافظ محمد اعظم بلوچ نیشنل پارٹی کے رہنماء حاجی محمد اکبر بلوچ بی این پی کے رہنماء کفایت اللہ بلوچ جے یو ائی کے رہنما مولوی عبدالحمید سول سوسایٹی کے کشور نذیر بلوچ مسلم لیگ (ن) کے رہنما زاکر شاہ کے ہمراہ آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اجلاس میں بلوچستان میں حالیہ مردم شماری پنجگور کے امن وامان اور پنجگور پاک ایران بارڈر کی بندش میں تفصیلی بحث ہوا اور متعدد فیصلے عمل میں لائے گئے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام نیشنل پارٹی بی این پی (مینگل) جماعت اسلامی مسلم لیگ(ن) سمیت تما م جماعتوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں جے یو ائی کے حافظ محمد اعظم بلوچ مولوی عبدالحمید سول سوسائٹی کے کشور نذیر نیشنل پارٹی کے حاجی محمد اکبر بلوچ میجر غلام جان بلوچ تاج بلوچ عباس بلوچ بی این پی کے کفایت اللہ بلوچ حاجی امان بلوچ راشد لطیف بلوچ ریاض احمد بلوچ مسلم لیگ (ن) کے زاکر شاہ بلوچ سعید اللہ بلوچ بھی اجلاس میں موجود تھے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین حافظ محمد اعظم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ مردم شماری پر بلوچستان کے سیاسی جماعتوں قبائلی عمائدین سمیت ہر مکتبہ فکر کو شدید تحفظات اور خدشات ہے شدید تحفظات اور خدشات کے باوجود مردم شماری کا انعقاد ہوا تو مردم شماری کسی صورت شفاف نہیں ہونگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت لاکھو ں کی تعداد میں افغان مہاجرین سمیت غیر ملکی آباد ہیں جس نے جائیداد سمیت شناختی کارڈ اور لوکل بنایا ہے افغان مہاجرین اور غیر ملکیوں کی موجودگی میں مردم شماری سراسر ناانصافی اور بلوچستان کے مقامی لوگوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش تصور ہوگا ۔