چارسدہ:چارسدہ کی تحصیل تنگی میں کچہری گیٹ کے باہر تین خود کش دھماکوں کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید ہو گئے جبکہ 15سے زائد زخمی ہو گئے، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر نے کے لئے تنگی ہیڈ کوارٹرز منتقل کردیا جبکہ پولیس کی جوانمردی سے دو خود کش حملہ آوروں کو موقع پر ہی جہنم واصل کردیا گیا ، خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الحرار نے قبول کرلی جبکہصدر،
وزیراعظم اوروزراء اعلی سمیت سیاسی شخصیات نے حملے کی مذمت کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق منگل کے روز چارسدہ کی تحصیل تنگی میں کچہری میں تین خود کش بمباروں نے داخل ہونے کی کوشش کی تو وہاں پر موجود پولیس اہلکاروں نے جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دو خود کش بمباروں کو موقع پر ہی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جبکہ ایک بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں سکیورٹی پر مامور دو پولیس اہلکار موقع پر ہی شہید ہو گئے ، اس کے علاوہ وہاں پر موجود ایک چھابڑی والا بھی دھماکے کی زد میں آکر جان کی بازی ہار گیا جبکہ 15سے زائد افراد زخمی ہو گئے جنہیں فوری طبی امداد فراہم کر نے کے لئے تحصیل تنگی ہیڈ کوارٹرز پہنچا دیا گیا۔ ڈی پی او چارسدہ سہیل خالد نے کہا کہ 3 خودکش حملہ آوروں نے کچہری پر حملہ کیا اور ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑایا جس کے بعد باقی دو دہشت گردوں نے گرینیڈ پھینک کر اور فائرنگ کر کے کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں اندر جانے سے روکا اور دونوں دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
ڈی پی او سہیل خالد کے سیکیورٹی فورسز نے بڑے نقصان سے بچا لیا ہے اور اس حملے میں 3 سے 4 افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تمام ججز ، وکیل اور عملہ محفوظ ہیں بدقسمتی سے دھماکے میں4 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر طاہر ظفر نے کہا کہ سکیورٹی انتہائی سخت تھی اس کی وجہ سے دہشتگرد سیشن کورٹ کے اندر داخل نہیں ہوسکے اور زیادہ نقصان نہیں ہوا ۔ دھماکہ بم کے ذریعے کیا گیا یا خودکش تھا اس کی فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی ۔ طاہر ظفر نے کہا کہ زخمی کتنے ہیں اور ان کی کیا حالت ہے اس کی فی الحال تصدیق نہیں کی جاسکتی ، ڈی جی ریسکیو اسد علی خان نے دھماکے کے حوالے سے کہا کہ ہم نے واقعے کے بعد ایمبولینسز اور متعلقہ عملہ جائے حادثہ کی جانب روانہ کر دیا گیا اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔وزیرصحت خیبرپختونخوا شہرام ترکئی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں 5افراد شہید اور 10 زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لئے چارسدہ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے ، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے ، مہمند ایجنسی چارسدہ کے نزدیک ہے اس لئے دہشت گرد افغانستان سے مہمند ایجنسی میں داخل ہو کر پشاور اور چارسدہ کو دہشت گردی کا نشانہ بناتے ہیں ۔
وزیر حکومت کے پی کے شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ ہم کافی عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہیں، ایف سی اسلام آباد اوردیگرعلاقوں میں ہے اور ہم بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہوئے ہیں، خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں ایمرجنسی ہروقت نافذ رہتی ہے ،شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مہمند ایجنسی سے حملہ آوروں کے آنے کی اطلاع ہے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہورہا جس کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات بڑھ رہے ہیں جب تک نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہو گا اس وقت تک دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی ، تمام سیاسی جماعتوں اور قوم کو متحد ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا ۔ کورٹ میں موجود عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ایک خودکش حملہ آور سیشن کورٹ کے اندر داخل ہوا اور اس نے وکلا کے درمیان آکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا ، اس موقع پر سیشن کورٹ میں موجود وکلا نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں ۔دوسری جانب صدر مملکت ممنون حسین ، وزیراعظم نوازشریف ، وزیراعلیٰ پرویزخٹک ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، جے یو آئی (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سمیت تمام سیاسی رہنماؤں نے چارسدہ دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور پولیس جوانوں کو حملے ناکام بنا نے پر خراج تحسین پیش کیا ہے ۔ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق چارسدہ میں سیشن کور ٹ پر دہشت گر دی کے حملے اور خود کش دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم جماعت الحرار نے قبول کرلی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبر پختونخوا کے علاقوں پشاور،چارسدہ،نوشہرہ،مردان میں دہشت گردوں کے داخل ہونے کی اطلاعات تھی اور حسا س اداروں نے سکیورٹی اداروں کو الرٹ جاری کیا تھا کہ دہشتگرد حملہ کرسکتے ہیں کیونکہ فاٹا اور مہمند ایجنسی قریب ہے اور بارڈر بھی کھلاہے جس کی وجہ سے دہشت گرد پاکستان میں آسانی سے داخل ہوسکتے ہیں۔واضح رہے کہ لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر خودکش حملے کرنیوالی کالعدم دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار نے آپریشن غازی کے نام سے دہشت گردی کی نئی لہر شروع کرنے کااعلان کررکھا ہے، کالعدم دہشت گرد تنظیم نے یہ با ضابطہ اعلان ویڈیو جاری کرکے کیا جبکہ دہشت گردوں نے آپریشن غازی میں اسمبلیوں ، سیکیورٹی فورسز، عدلیہ ، وکلا، مالی لین دین کے ادارے، بلاگرز، میڈیاہاسز، امن لشکراور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے ۔حکومت،پاک فوج اور سیکیورٹی ادارے مل کر جماعت الحرار کے خلاف بڑی کارروائی کر رہے ہیں ۔اس سلسلے میں پاک افغان بارڈر پر بھی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ افغانستان سے سرحد عبور کرنے والے دہشت گردوں کو بھی دیکھتے ہی گولی مار دینے کی ہدایات ہیں ۔