|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2017

گوادر : سی پیک منصو بہ سے خدشات کو دور کر نا ہوگا۔ گوادر سے با ہر آ نے والے لوگوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چا ہےئے۔ پا نا مہ لیکس مقدمہ سے کرپٹ اشر افیہ پر گر فت کی امید یں وابستہ ہیں ۔ مر دم شماری ملتوی نہیں ہو نا چاہےئے اسے شفاف بنا نا ہوگا۔ دینی جما عتوں کا متحد ہو کر 2018کے انتخابات میں حصہ لینا نا گز یر بن گیا ہے ۔ ان خیالات کااظہار جماعت اسلامی کے مر کزی سیکریڑی جنرل لیا قت بلوچ نے گزشتہ روز گوادر پر یس کلب کے پروگرام حال احوال میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا۔ لیا قت بلوچ کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک بین الاقوامی اہمیت کا حامل منصوبہ بن چکا ہے اور بلوچستان میں کوئی ترقی مخالف نہیں تر قی کی شا ہراہ ایک ایسی چیز ہے جس نئی نسل کومنفعت پہنچتا ہے لیکن سی پیک پر جو تحفظات پا ئے جا تے ہیں جماعت اسلامی اس کو تسلیم کر تی ہے گوادر شہر نہ صرف گوادر بندرگاہ کی وجہ سے اہمیت والاعلاقہ ہے بلکہ اس کی ایک تاریخی اور ثقافتی حیثیت بھی مسلمہ ہے جس کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ گوادر کی مقامی آبادی کو بنیادی اور سماجی حقوق کا تحفظ اولین ترجیحی ہو نا چاہےئے ترقی سے یہاں ڈیمو گرافک تبد یلی کے بھی امکانات ہیں جس کے پیش نظر موثر قانون سازی کے ذریعے با ہر سے آ نے والے لوگوں کو ووٹ کے استعمال کا حق نہیں ملنا چا ہےئے گوادر کی تاریخی اور ثقا فتی ورثہ کو محفوظ بنا نا ہوگا گوادر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے لہذا صوبائی حکومت گوادر کو میٹرو پو لیٹن شہر کا درجہ دے یہاں پر شاندار شہری سہو لیات کی فراہمی کو کامل بنا ئے وفاقی حکومت بھی اس طرف خصوصی توجہ دے بالخصوص تعلیم ،صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو دیر پا بنا یا جائے اور روزگار کے ذرائع مقامی آبادی کو بہم پہنچا ئیں جا ئیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لا پتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہے اس کو بند ہو نا چاہےئے جو لوگ لا پتہ ہیں ان کی بحفاظت با زیابی کو یقینی بنا یا جائے طاقت کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں بلوچستان میں جو بے چینی ہے وہ سیاسی ، معاشی اور حکمرانوں کی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہیں بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس کو ڈائیلاگ سے حل کر نے کی کوشش کی جا ئے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی ایک ناسور ہے جس سے غر بت میں اضافہ ہورہا ہے ، لا قانو نیت بڑھی رہی ہے بدعنوانی دہشت گر دوں کے ساتھ گڑ ھ جوڈ کا بھی باعث بنتا ہے جس سے ملک میں انارکی پھیلی ہوئی ہے اس کو بیج کنی ملک اور قوم کے لےئے نیگ شگون ثابت ہوگا۔ پانا مہ لیکس اسکینڈ ل کے بعد قوم کی امید یں سپر یم کورٹ پر مر کوز ہیں یہ ایک بہتر ین موقع ہے جس سے اشر افیہ کی بد عنوانی کو روکا جاسکتا ہے پا نامہ لیکس مقدمہ کی توسط سے سپر یم کورٹ کرپشن کو روکنے کے لےئے ایک ایسا روڈ میپ دے جس سے ملک میں بلا امتیا ز اور موثر احتساب کا نظام قائم ہوجائے انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر جو جماعتیں سیاست کر رہی ہیں وہ فیملی کلب اور لمیڈ ڈ کمپنیاں ہیں جس جمہور کو فاعدہ ملنے کی بجائے ایک مخصوص گروہ منفعت اٹھار ہا ہے جس کے لےئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی دینی جما عتیں متحد ہو کر 2018کے عام انتخابات میں حصہ لیں کیونکہ پانا مہ لیکس ہو یا اور کوئی لیکس اس میں کسی بھی دینی جماعت یا مولوی کا نام افشاں نہیں ہوا بلکہ جو ملک کے تخت پر قابض ہیں وہ بے نقاب ہوگئے ہیں اس لےئے دینی جماعتوں کا ملکی سیاست پر متحد ہو کر جد و جہد کرنا نا گز یر بن گیا ہے کیونکہ دینی جما عتیں ہی ملک نظر یاتی اور معاشی طور پر مستحکم کر کے قوم کو بد عنوانی اور کر پٹ جمہوریت سے بچا سکتے ہیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال متحدہ مجلس عمل کے متحد کر نے کے حوالے سے وہ لاعلم ہیں لیکن دینی جماعتوں کو انتخابی الائنس کے لیے متحد کر نے کے لےئے کوششیں جاری ہیں جس میں بہت جلد پیش رفت ہونے کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مر دم شماری ایک آئینی تقاضا ہے مردم شماری سے وسائل کی تقسیم ممکن ہوسکے گی اگر مر دم شماری کے حوالے بلوچستان میں کوئی تحفظا ت ہیں تو شفاف مر دم شماری سے اس کا ازالہ ہوسکتا ہے مردم شماری ملتوی نہیں ہو نا چاہےئے۔ اس موقع جماعت اسلامی بلوچستان کے جنر ل سیکر یڑی مو لانا ہدایت الرحمن، ضلع گوادر کے امیر مو لانا لیا قت بلوچ اور یونس حسن بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں گوادر پر یس کلب پر پہنچے پر ان کا پر تباک استقبال کیا گیا اور انکو گوادر پریس کلب کے سر پرست اعلیٰ اسماعیل بلوچ اور قائمقام صدر اخترملنگ نے روایتی بلوچی چادر کا تحفہ پیش کیا۔ تاہم گوادر پہنچے پر جماعت اسلامی کے مر کزی سیکر یڑی جنرل لیا قت بلوچ کے اعزاز میں گوادر پر یس کلب کی جانب سے مقامی ہوٹل میں ظہرانہ بھی دیا گیا ۔