|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2017

گوئٹے مالا میں نادار اور بدسلوکی کا شکار ہونے والے بچوں کے شیلٹر ہوم میں بھڑک اٹھنے والی آگ 21 لڑکیوں کی جان لے گئی۔ پولیس کے مطابق آتشزدگی کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب شیلٹر میں قیام پذیر چند افراد نے وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران میٹرس کو آگ لگادی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شیلٹر ہوم گوئٹے مالا کے دارالحکومت کے جنوب مغرب میں سان جوز پنولا کے مقام پر واقع ہے، جہاں 18 سال سے کم عمر بچے بچیاں رہائش پذیر تھے۔ مقامی ہسپتال کے مطابق ہلاکتوں کے علاوہ 40 مزید افراد جھلس کر زخمی بھی ہوئے، جن کا علاج جاری ہے۔ گوئٹے مالا نیشنل پولیس کے سربراہ نیری راموز کا حادثے سے متعلق کہنا تھا کہ آتشزدگی کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب چند نوجوانوں نے، جنہیں انتظامیہ نے جھگڑے کے بعد علیحدہ مقام پر منتقل کیا تھا، شیلٹر ہوم سے فرار ہونے کی کوشش کی۔ پولیس چیف کے مطابق ان مشتعل افراد نے ایک میٹرس کو نذرآتش کیا، جس کے باعث آگ بھڑک اٹھی۔ نیری راموز کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ ابھی اس حوالے سے تفتیش میں مصروف ہے کہ کیا شیلٹر سے بھاگنے والے افراد ہی آگ لگانے میں ملوث ہیں یا ایسا کسی اور کی جانب سے کیا گیا۔ گوئٹے مالا کے سولسٹر جنرل نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ‘جو ہوا وہ بہت افسوس ناک تھا، ایسا کبھی نہیں ہونا چاہیئے تھا’۔ آگ بجھانے والے عملے کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئی تصاویر میں کمبلوں میں جلی ہوئی لاشوں کو زمین پر پڑا دیکھا جاسکتا ہے۔ گوئٹے مالا کے صدر جمی مورالز نے واقعے کے بعد 3 روزہ قومی سوگ کا اعلان کردیا جبکہ حکومت کی جانب سے شیلٹر ہوم کی صورتحال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گوئٹے مالا کے مقامی میڈیا کے مطابق ‘ Virgen de Asuncion’ نامی اس شیلٹر ہوم میں گنجائش سے زیادہ افراد رہائش پذیر تھے، جبکہ یہاں رہنے والے بچوں کے رشتے داروں نے الزام عائد کیا ہے کہ سینٹر میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی ایک عام بات تھی۔