|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2017

کوئٹہ : بی این پی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ گزشتہ 67سالوں سے ماضی کے حکمرانوں نے بلوچ عوام کے جائز خدشات مسائل و مشکلات کو اہمیت نہ دیتے ہوئے نظر انداز کیا جس کے نتیجے میں آج بلوچستان میں بلوچ عوام کے مسائل و مشکلات کا سامنا ہے موجودہ حکمران بھی مردم شماری میں افغان مہاجرین کی موجودگی اور گوادر میگا پروجیکٹ سے متعلق بلوچ عوام کے جائز اور تمام دنیا کے قوانین اصولوں کے عین مطابق مسائل کو نظر انداز کرتے چلے آ رہے ہیں گزشتہ روز بلوچستان ہائی کورٹ نے افغان مہاجرین اور بلوچ آئی ڈی پیز کے حوالے سے پارٹی کے آئینی پٹیشن پر فیصلہ صادر کر کے پارٹی کے اصولی موقف کی تائید کی جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ بی این پی وہ واحد حقیقی قوم وطن دوست سیاسی جماعت ہے جو یہاں کے عوام کے حقیقی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے گزشتہ کئی عشروں سے جدوجہد میں مصروف عمل قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں پارٹی کے اصولی موقف اور جدوجہد کے نتیجے میں آج تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حلقے سیاست ‘ موقف اور جدوجہد کو درست اور عوام کی حقیقی امنگوں کی ترجمانی کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار کلی ملک اکبر شیخ محمد حسنی خیزی میں منعقدہ کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی رہنماء غلام نبی مری ‘ میر قاسم پرکانی ‘ خدائے رحیم بلوچ ‘ صلاح الدین شاہوانی ‘ حاجی ریاض احمد مینگل اور جعفر کرد نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی کونسلر دوست محمد بلوچ نے سرانجام دیئے اس موقع پر وارث کرد ‘ وارث بلوچ ‘ دوست جان اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ آج بھی کوئٹہ کے قدیم ترین علاقے زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جو کہ حکمرانوں کے روا رکھے گئے ناروا پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے باشعور عوام اپنے آنے والے نسل کے روشن مستقبل کو تباہی سے بچانے کیلئے بی این پی کے سہ رنگہ بیرک کے سائے تلے سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں پارٹی کو مضبوط ‘ منظم بنانے کیلئے اپنے تمام تر جملہ توانائیو ں کو صرف کریں مقررین نے گزشتہ روز کیچی بیگ و ملحقہ علاقوں میں رات کے اندھیرے میں ایف سی کی جانب سے پارٹی کے سینئر رہنماء اور کیچی بیگ یونین کونسل کے چیئرمین حاجی فاروق شاہوانی و پارٹی کے دیگر کارکنوں و ہمدردو ں کے گھروں پر چھاپوں ‘ چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی ‘ معصوم بچوں ‘ خواتین کو ہراساں کرنے علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کوئٹہ کے قدیم ترین علاقوں میں آباد پارٹی کے عہدیداروں ‘ ہمدردوں اور کارکنوں کو انتقامی کارروائیوں ‘ خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کی سازشوں کا سلسلہ جاری ہے تاکہ پارٹی کی بڑھتی ہوئی عوامی پذیرائی مقبولیت کو زائل کیا جا سکے ایسے ہتھکنڈوں کے ذریعے ہرگز لوگوں کے دلوں میں پارٹی کی ہمدردی و وابستگی کو ختم نہیں کیا جا سکتا پارٹی نے بارہا قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ یہاں کے مثبت روایات کو پامال کرنے سے دریغ کریں اگر انہیں کوئی بھی شخص مطلوب ہو جس کا تعلق پارٹی سے ہو تو پارٹی اسے اداروں کے حوالے کرنے میں مکمل تعاون کرے گی ایسے واقعات سے اجتناب کیا جائے جس سے اشتعال انگیز اقدامات پروان چڑھیں مقررین نے گزشتہ روز بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچ طلباء کے ساتھ روا رکھے گئے گزشتہ کئی دنوں سے یک بعد دیگرے رونما ہونے والے واقعات کی بھی مذمت کی جس کے نتیجے میں کوئی بلوچ طلباء زخمی ہوئے اور آج بھی وہاں بلوچ طلباء کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا کر نسلی بنیادوں پر تنگ کیا جا رہا ہے جو کہ قبل مذمت ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے پنجاب حکومت بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی ملتان میں رونما ہونے والے بلوچ طلباء کے ساتھ ہونے والے واقعات میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائیں وہاں زیر تعلیم بلوچ طلباء کو تحفظ فراہم کرنا حکومت پنجاب کی ذمہ داری ہے مقررین نے اے جی آفس کوئٹہ میں انتظامیہ کی غریب ملازمین کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی بھی مذمت کی کہ انتظامیہ کلاس فور ملازمین سے 16گھنٹے ڈیوٹی لی جا رہی ہے جو قابل مذمت ہے وہاں کوئی بھی چوکیدار موجود نہیں لیکن ان غریب کلاس فور ملازمین سے بھی چوکیداروں کی ڈیوٹی لی جا رہی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اے جی آفس کے اعلیٰ حکام چوکیداروں کی خالی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے اقدامات کرتے لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا ہے چوکیدار کی تنخواہیں اپنی جیبوں میں ڈالی جا رہی ہیں اور ملازمین کو تنگ کیا جا رہا ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا کیونکہ پارٹی نے ہمیشہ ہر طبقہ فکر کے ساتھ روا رکھے گئے مظالم کے خلاف آواز بلند کی ہے اور کرتی رہے گی لہذا اے جی آفس اپنا رویہ درست کرے ۔