|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2017

انڈیا نے اپنے شہری کلبھوشن یادو کو پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس سزا پر عملدرآمد ہوا تو اسے منصوبہ بندی سے کیا گیا قتل تصور کیا جائے گا۔ انڈیا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے پیر کی سہ پہر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری خارجہ نے اس سلسلے میں انڈیا میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کیا اور انھیں احتجاجی مراسلہ دیا۔ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کلبھوشن یادو کو گذشتہ برس ایران سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی پاکستان میں موجودگی کے بارے میں کوئی ٹھوس وضاحت سامنے نہیں آئی۔ بیان کے مطابق انڈین حکومت نے 25 مارچ 2016 سے 31 مارچ 2017 کے درمیان اسلام آباد میں اپنے ہائی کمشنر کی وساطت سے کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی 13 مرتبہ درخواست کی لیکن پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں ایک بار بھی مثبت جواب نہیں دیا۔ انڈین حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مقدمہ جس کے نتیجے میں کلبھوشن یادو کو سزا سنائی گئی، ان کے خلاف کسی بھی قابلِ اعتبار ثبوت کی غیرموجودگی میں ‘مضحکہ خیز’ ہونے کے سوا کچھ نہیں۔ انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے یہ بھی کہنا ہے کہ ‘یہ بات اہم ہے کہ انڈین ہائی کمشنر کو کلبھوشن کے خلاف مقدمہ شروع ہونے کے بارے میں کبھی مطلع نہیں کیا گیا اور آئی ایس پی آر کا یہ دعویٰ کہ کلبھوشن کو اس نام نہاد مقدمے میں وکیلِ صفائی کی خدمات فراہم کی گئیں ان حالات میں بےمعنی اور مضحکہ خیز لگتا ہے۔’ بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اگر ایک انڈین شہری کو سنائی گئی سزا پر قانون اور انصاف کے بنیادی تقاضے پورے کیے بغیر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو انڈیا کی حکومت اور عوام اسے ایک منصوبہ بند قتل تصور کریں گے۔ خیال رہے کہ پاکستانی خفیہ اداروں نے مارچ 2016 میں انڈین خفیہ ایجنسی کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے والے انڈین بحریہ کے افسر کلبھوشن یادو کو گرفتار کیا تھا۔ مبینہ انڈین جاسوس کی گرفتاری کے چند دن بعد ان کا ایک اعترافی ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا جس میں کلبھوشن یہ کہتے دکھائی دیے کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں اور وہ انڈیا کی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔ اس وقت انڈیا کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان میں کلبھوشن یادو کے اعترافی بیان کی ویڈیو کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان میں گرفتار کیے گئے شخص کا بھارت کی حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہے۔ تاہم بعد میں انڈین حکومت کی جانب سے تسلیم کیا گیا تھا کہ کلبھوشن انڈین شہری ہیں اور انڈین وزارتِ خارجہ نے کہا تھا کہ وہ ماضی میں انڈین بحریہ کے لیے کام کرتے رہے ہیں۔