جی 7 ممالک کے وزرائے خارجہ امریکی وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن کے دورہِ ماسکو سے قبل شام کے مسئلے پر ایک متفقہ لائحہ عمل کے لیے تمام عالمی قوتوں کو راضی کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
ریکس ٹلرسن ماسکو جانے سے قبل مشرقِ وسطیٰ کے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
ادھر برطانیہ نے روس اور شامی فوجی اہلکار پر مخصوص پابندیاں لگانے کی تجویز بھی دی ہے۔
یہ تجویز شام میں حال ہی میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے بعد سامنے آئی ہے۔
شام نے باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے انکار کیا ہے۔ ان حملوں میں 89 افراد ہلاک ہوئے۔
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے جواب میں کیے گئے امریکی فضائی حملوں میں شام کے قابلِ استعمال طیاروں میں سے 20 فیصد تباہ کر دیے گئے ہیں۔
امریکہ کے وزیر دفاع جیمز میٹس کا کہنا ہے کہ شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے دوبارہ استعمال کا مشورہ مہنگا پڑے گا۔
اٹلی میں ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس میں اس بارے میں غور کیا گیا کہ روس کو کس طرح شام کے ساتھ اتحاد چھوڑنے پر قائل کیا جائے۔
امریکہ نے شام میں مشتبہ کیمیائی حملوں کے بعد شام کے ایک فوجی ہوائی اڈے پر 59 میزائل داغے تھے۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس امریکہ کی جانب سے جانچ پرکھ کر اٹھائے گئے اقدام کی والے سے ایندھن، بارود اور فضائی دفاع کی صلاحتیوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے شام کے 20 فیصد فعال طیارے تباہ ہوئے۔
ان کا مزید کہنا تھا ’شامی حکومت کے پاس شعیرات کے ہوائی اڈے پر اب جہازوں میں ایندھن بھرنے یا مسلح ہونے کی صلاحیت نہیں رہی اور نہ ہے رن وے قابلے استعمال رہا ہے۔
شام فوج نے امریکی حملے کے بعد بڑے پیمانے پر نقصان کا اعتراف کیا تھا تاہم روسی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ صرف چھ شامی فضائی فوج کے جہاز اور کئی عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ شعیرات کے اڈے پر صرف 23 میزائل گرے۔
جیمز میٹس نے کہا ان حملوں سے صاف ظاہر ہے کہ امریکہ شامی صدر بشارالاسد کی کی جانب سے معصوم شہریوں و کیمیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنائے جانے کی حمایت نہیں کرتا۔
خیال رہے کہ شام کے علاقے خان شیخون میں گذشتہ ہفتے مبینہ کیمیائی حملے میں 89 افراد ہلاک ہوئے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت نے کیا ہے جبکہ شامی حکومت اس کا ذمہ دار باغی فورسز کو قرار دے رہی ہے اور روس کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کوئی ثبوت نہیں دیے ہیں۔