افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان وزارت دفاع کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں 5 افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق افغان وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ خودکش حملے میں کم از کم ایک شہری اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار ہلاک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بظاہر خودکش حملے کا ہدف ملٹری ہیڈکوارٹرز کے قریب پولیس چیک پوسٹ تھی۔
حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حملے کی جگہ پر موجود پولیس افسر نے رائٹرز کو بتایا کہ بظاہر حملہ پیدل چل کر آنے والے خودکش حملہ آور نے کیا۔
حملے میں قریب موجود کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جبکہ متعدد علاقہ مکین زخمی ہوئے۔
گزشتہ ماہ کابل کے عسکری ہسپتال میں داعش کے حملے میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
داعش اپنے کئی حملوں میں مذہبی مقامات کو اہداف بنا چکی ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس کے مطابق داعش کے اہم مراکز صوبہ ننگرہار اور کُنڑ میں موجود ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق افغانستان میں داعش نے تقریباً 700 جنگو موجود ہیں، تاہم افغان حکام کے اندازے کے مطابق ان کی تعداد ایک ہزار 500 تک ہے۔
افغان طالبان، جو کہ امریکا کی حمایت یافتہ افغان حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، داعش کے سخت مخالف ہیں اور دونوں گروپوں کی جانب سے آئے روز ایک دوسرے پر حملے ہوتے رہتے ہیں۔