|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2017

کوئٹہ : بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے بلوچستان میں جاری آپریشنوں کے دوران فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے اغواء کی تسلسل کو بے احتیاط کاروائیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی مخدوش صورت حال کو تشدد کا استعمال مزید گھمبیر بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فورسز طاقت کے استعمال کو اولیت دے کر بے احتیاطی سے ریاستی طاقت کو عام لوگوں پر استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح کی کاروائیوں کا شکار براہ راست عام لوگ بن رہے ہیں۔ بلوچستان کے تمام علاقوں میں سول انتظامیہ کی موجودگی کے باوجود فورسز کی تعیناتی صورت حال کو اس نہج تک پہنچا چکی ہے کہ عام لوگوں میں انصاف کے حوالے سے مایوسی اور ناامیدی کا عنصر نمایاں ہورہا ہے۔ لوگوں کی اغواء و گمشدگی کے تسلسل کو ایک دہائی سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، روزانہ کی بنیاد پر درجن بھر لوگ اغواء کے بعد خفیہ مقامات پر منتقل کردئیے جاتے ہیں، اس کے بعد مغوی کا اپنے خاندان سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوپاتاہے۔ گزشتہ چند سالوں سے خواتین کی اغواء کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں۔ آج کاہان میں ایک آپریشن کے دوران دو خواتین کی بچوں سمیت گمشدگی کی بھی اطلاعات ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے شہریوں کے لئے حکومت کی جانب سے دوہرا معیار رکھا جارہا ہے۔ ملک کے کسی اور حصے سے اکثربیشتر لوگوں کی گمشدگیاں میڈیا اور سول انتظامیہ اورسول سوسائٹی کو حرکت میں لاتی ہیں، جو کہ قابلِ تعریف اقدام ہے، لیکن اس کے برعکس بلوچستان سے اغواء ہونے والے لوگوں کے اغواء کی ایف آئی آر تک درج نہیں کیا جارہا ہے۔