|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2017

کوئٹہ : بی ایس او آزاد کے رہنماؤں نے بلوچستان میں جاری آپریشنز کے حوالے سے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کا تسلسل گزشتہ 15سالو ں سے جاری ہے۔ بلوچستان میں آپریشنوں اور عام لوگوں کی اغواء کے خلاف لکھنے والے سینکڑوں لکھاری اور صحافی اغواء کے بعد قتل کیے جاچکے ہیں۔طاقت کے استعمال نے ہزاروں انسانی جانوں کو نہ صرف ضائع کیا ہے، بلکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ روزانہ اغواء کیے جارہے ہیں، قیمتی سامان لوٹے جارہے اور گھرجلائے جارہے ہیں۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ دنوں سے خاران، پنجگور، اور آواران کے مختلف علاقوں میں جاری کاروائیوں کے نتیجے میں سینکڑوں لوگوں کو فورسز نے گھروں سے اٹھا کر اپنے کیمپ منتقل کردیا ہے جن میں نصیرولد حاجی،لیاقت ولد نصیر،سلام ولدنصیر،بور جان ولدمحمد،لعل جان ولدپیر محمد،.داد کریم ولدگہرام،نواز ولدداد کریم،فتح محمدولدعلی،الہی بخش ولداحمد،خیر جان ولدنور محمد،ایوب ولدنور محمد،رحم دل ولدایوب،ایوب ولداحمد،قادر بخش ولدشہداد،بشیر ولدقادر بخش،صدام طاہر،نور احمدعبدالرحمان سمیت درجنوں لوگ شامل ہیں، یہ تمام لوگ مزدور، زمیندار اور چرواہے ہیں۔انہی کاروائیوں کے دوران درجنوں گھروں کو سامان لوٹنے کے بعد فورسز نے نظر آتش کردیا ہے ۔ مشکے میں تین دنوں کے دوران فورسز نے کھندڈی میں حاجی یعقوب، جنگی خان اور اومیت خان، کالار میں محمد خان اور النگی میں داد محمد سمیت کئی لوگوں کی گھروں کو نظر آتش کردیاہے۔ گچک، راغے، اور بسیمہ میں ان کے علاوہ بھی درجنوں لوگوں کی گھروں کو نظر آتش کیا جا چکا ہے۔ ان علاقوں کے لوگوں کا گزر بسر یا تو گلہ بانی سے ہوتا ہے یا زمینداری کرکے لوگ اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔ یہ دونوں بنیادی ذرائع لوگوں سے چھن چکے ہیں۔ وہ آزادی سے نہ اپنی مویشیوں کو چرا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی زمینوں میں کام کے لئے آزاد ہیں۔افسوس کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کا درد سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو محسوس نہیں ہوتا ہے۔ وہ لوگ جن کے دلوں میں یہ شک گزرتا ہے کہ ہمارے دعوے بے بنیاد ہیں، ہم انہیں بلوچستان کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں جاری مردم شماری کی آڑ لیکر بلوچ عوام کے خلاف بنائی گئی سازشی پالیسیوں کو عملی جامہ پہنایا جارہا ہے ۔ بلوچستان میں جاری اس مردم شماری کا مقصد بلوچ عوام کی انسانی آبادی کو کم ثابت کرنا ہے۔ حکومت بلوچستان نے اس بات کی تصدیق خود کی ہے کہ بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں مردم شماری کا عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔