|

وقتِ اشاعت :   May 23 – 2017

گڈانی : گڈانی ، شپ بریکنگ یارڈ میں مزید تین ناکارہ بحری جہاز اسکریپ بننے کیلئے لنگر انداز ہوگئے ہیںBosnaنامی پہلا بحری جہاز پلاٹ نمبر 125 پر دوسرا بحری جہاز پلاٹ نمبر 15پر اور تیسرا بحری جہاز شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر 47پر لنگر انداز ہوگیا ہے ۔

بحری جہاز کے لنگر انداز ہونے کے موقع پر معروف شپ بریکر اسلم جیوانی ، گڈانی شپ بریکنگ لیبر یونین کے جنرل سیکریٹری بابو کریم جان ،بھی موجودرہے ،بحری جہاز کے لنگر انداز ہونے پر پلاٹ کے محنت کشوں میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں.

،حنت کشوں نے نئے بحری جہازوں کے لنگر انداز ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ گڈانی شپ یارڈ کی رونقیں بحال کرنے کیلئے اسکریپ کیلئے لائے جانیوالے بحری جہازوں کی کٹائی کیلئے این او سی اجراء میں بیوروکریسی کی تاخیری حربوں کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔

تاکہ محنت کشوں کے لئے دستیاب روزگار کے مواقعوں سے وہ بھرپور انداز میں فائدہ اٹھا کر اس ملک کی معیشت کی بہتری اور شپ انڈسٹری میں اپنا کلیدی کردار اداکرسکیں،واضح رہے کہ دنیا کی تیسری بڑی شپ بریکنگ انڈسٹری گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں 1999کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پچیس ہزار محنت کشوں کا روزگار اس صنعت سے وابستہ تھا ۔

لیکن حکومتی عدم توجہی اور ٹیکسوں میں اضافے کے بعد شپ بریکنگ انڈسٹری مختلف اداوار میں مسائل ومشکلات سے دوچار رہی۔

گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں کام کرنے والے محنت کشوں کی رجسٹریشن پر مامور ای او بی آئی کے ادارے کے افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے محنت کش مایوسی کا شکار ہوتے گئے او ر سانحہ گڈانی کے بعد حکومتی ذمہ داراں کو محنت کشوں کی رجسٹریشن کا خیال آہی گیا لیکن اس حوالے سے چیف سیکریٹری بلوچستان اور متعلقہ محکموں کے افسران کے مسلسل دوروں کے باوجود کوئی پیشرفت سامنے مہیں آیا ۔

محنت کشوں کی کثیر تعداد ناکارہ بحری جہازوں کی این اوسی اجراء میں تاخیری معاملات سے نہ صرف متاثٖر ہورہے ہیں بلکہ مزدوری کے پیشے سے وابستہ محنت کش اس صنعت کو خیر باد کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں اب پلاٹوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کی تعداد کم ہوکر ہر پلاٹ پر 200تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔

پاکستان میں شپ بریکنگ انڈسٹری کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت پانے والی گڈانی شپ بریکنگ یارڈ کے مستقبل کے حوالے سے کسی بھی طورپر تسلی بخش قرار نہیں دی جاسکتی ہے۔

متعلقہ سرکاری محکموں کے افسران بالا کیلئے بھی غور وفکر کا مقام ہے کہ وہ ملکی معیشت کو سالانہ 12بلین کا ریونیو دینے والی انڈسٹری کو ہمسایہ ممالک کی شپ بریکنگ انڈسٹری سے آگے لیجانے کی خواہش رکھتے ہیں یا کچھ اور یہ تو آنے والا وقت ہی بتائیگا ۔