کوئٹہ : بلوچستان کے وزیر خزانہ اور ایگریکلچر سردار محمد اسلم بزنجو اور سیکرٹری خزانہ کیپٹن ریٹائرڈ اکبرحسین درانی نے کہا ہے کہ حکومت نے عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبوں سمیت گڈ گورننس اور بہتر بنانے کیلئے موثر حکمت عملی اپنائی ہے تاکہ مالی نظم و ضبط کو برقرار رکھ کر وسائل عوام تک منتقل کئے جاسکیں ۔
حکومت 52 ارب روپے کے خسارہ کے بجٹ کو نان ترقیاتی فنڈز کو کم کرکے سی پیک اور ریکوڈک کے منصوبوں کو فعال بنا کر پورا کرے گی ون یونٹ سے لیکر اب تک بلوچستان کے وسائل سے اسلام آباد ‘ کراچی سمیت بڑے شہروں کو بسا گیا جبکہ بلوچستان کو اس کے حقوق سے محروم رکھا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان آج بھی پسماندہ ہے لوگوں کا زیادہ تر انحصار سرکاری ملازمتوں پر ہے ۔
حکومت نے 28 ہزار ملازمین کے اعداد و شمار کے عمل کو تصدیق کے مراحل سے گزار رہی ہے تاکہ حکومتی فنڈز کے ضیاع کو روک کر گھوسٹ ملازمین کا قلعہ قلمع کیا جاسکے حکومت اس سال تعلیم پر 44 ارب صحت پر 24 ارب اور امن وامان پر 36 ارب روپے خرچ کررہی ہے حکومت نے بلوچستان میں تیل و گیس تلاش کرنے والی 11 کمپنیوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ کام شروع کرے بصورت دیگر ان کے لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سول سیکرٹریٹ کے سکندرآڈیٹوریم ہال میں پوسٹ بجٹ بریفنگ برائے مالی سال 2017-18ء دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت صوبہ میں ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے سازگار ماحول فراہم کررہی ہے ۔
تعلیم‘ صحت فراہمی آب جیسے سماجی شعبوں میں بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لئے ٹھوس اورمربوط کوششیں کرنی ہیں بے جا اخراجات کا خاتمہ کرکے وسائل کو ترقیاتی سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لانا ہے بہتر اور موثر انداز میں وصولیوں کے ذریعے وسائل پیدا کرنے کی مشینری کو ازسر نو منظم کرنا محدود اور غیر لچک دار ٹیکس کی بنیادی خامیوں کو دور کرنا ہے ہر سطح پر مالیاتی نظم و ضبط قائم کرنا ہے بلوچستان کے بے روزگارنوجوانوں کو ملازمت کے مواقعے فراہم کرنا ہے ۔
اس لئے بجٹ میں تمام وہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس سے ثمرات عوام تک منتقل کئے جاسکے ہماری کوشش ہے کہ حکومت مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ خسارہ کم کرنے کے لئے سختی سے سادگی اور بچت کے لئے اقدامات کرے اس کے لئے تمام محکموں کو ہدایت دی گئی ہیں ۔
مالی نظم و ضبط کی غرض سے پبلک پروکیورمنٹ ریگولٹری اتھارٹی قائم کی ہے حکومت نے بجٹ میں ٹیکس اصلاحات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہتری کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں جس میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا جس نے 3 بلین روپے سے زائد ٹیکس وصول کیا جو گزشتہ برسوں کی نسبت زیادہ ہے۔
اس کیساتھ ساتھ صوبہ اپنے وسائل سے دوبلین روپے کا اضافہ کررہا ہے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کو مینول سسٹم سے ختم کرکے کمپیوٹرائزڈ نظام کے ذریعے صوبہ کے تمام اضلاع میں آغاز کر دیا ہے اور پرانے پنشرز کو بھی کمپیوٹرائزڈ نظام سے ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے ۔
تاکہ گھوسٹ پنشنرز کا خاتمہ کرکے حکومت کو کروڑوں روپے کی بچت ہو کیونکہ حکومت سالانہ 15 بلین روپے پنشن کی مد میں ادا کررہی ہے اور 2017-18 ء کے دوران پنشن فنڈ میں 3 بلین روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں ہر سال بتدریج اضافہ ہوگا تاکہ پنشن کے اخراجات اس فنڈ سے حاصل ہونے والی آمدن سے پورے ہوں حکومت نے ملازمین کی بہبود کے لئے بنوولنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس سکیم کے تحت پچاس ہزار سے زائد ملازمین کو مختلف مراعات میں 2 بلین روپے سے زائد کی ادائیگی کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی اداروں کے فنڈ اور اختیارات میں اضافے کے لئے عملی اقدامات کئے گزشتہ مالی سال میں بلدیاتی اداروں کو 11 بلین روپے سے زائد خطیر فنڈز فراہم کئے گئے گورنس کو بہتر بنانے اور کرپشن کے خاتمے کے لئے جامعہ حکمت عملی اور احتسابی عمل کے لئے متعلقہ اداروں کیساتھ تعاون کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو کہ پاکستان کا رقبہ کے اعتبار سے 44 فیصد حصہ پر محیط ہے این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کو زیادہ پیسے ملیں ہم نے عوام کی فلاح بہبود اورصوبہ کے مفاد کے لئے معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات پہنچانے کے لئے اساتذہ کو ٹائم اسکیل دیا اورڈاکٹروں کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ۔
170 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود ڈاکٹرز اوراساتذہ کو ان کی ڈیوٹیوں پر حاضر کرنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوئے اس میں ہمیں میڈیا کا تعاون درکار ہے بلوچستان کے چند علاقے کینال سسٹم سے وابستہ ہیں جہاں پر زراعت کاشتکاری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ باقی صوبہ میں زیرزمین پانی ٹیوب ویل کے ذریعے کاشت کاری کی جارہی ہے ۔
حکومت کی کوشش ہے کہ تالابوں کو پکا کریں اور ریسرچ کے شعبہ کو فعال بنائیں جو تاحال فعال نہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 52 ارب روپے کے خسارے کو ہم ریکوڈک اور سی پیک منصوبے کے علاوہ غیرترقیاتی فنڈز میں بچت کرکے پورا کریں گے کیونکہ ہم نے ماس ٹرانزٹ ٹرین بلوچستان بینک پٹ فیڈر ‘ ریکوڈک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز رکھے ہیں ۔
صوبائی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ون یونٹ سے قبل اور ٹوٹنے کے بعد بلوچستان کے وسائل کو استعمال میں لاکر اسلام آباد اور کراچی جیسے شہروں کو بسایا گیا ہمیں صرف تنخواہوں کے لئے وسائل دیئے جاتے تھے جس کی وجہ سے بلوچستان آج بھی پسماندہ ہے ہم نے ہر پلیٹ فارم پر برملا یہ کہا تھا کہ تینوں صوبے قربانی دیں اور اپنا بجٹ ایک سال کے لئے بلوچستان کو دیں تاکہ یہ صوبہ ترقی کرکے ان کے برابر آسکے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 242 ارب روپے نان ڈویلپمنٹ جبکہ 40 سے 50 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے ہوں اور اس صوبہ میں انڈسٹری اور دیگر روزگار کے ذرائع نہ ہوں جہاں پر لوگوں کا دارومدار سرکاری ملازمتوں پر ہوں کیسے ترقیاتی عمل دوسرے صوبوں سے بہتر ہو سکتا ہے صوبہ سے گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے حوالے سے پوچھے گئے ۔
سوال کے جواب میں سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ہم نے نادرا کیساتھ معاہدہ کیا تھا اور تمام سرکاری ملازمین اعداد و شمار نادرا سے تصدیق کروائے جس میں 26 ہزار ملازمین کو انہوں نے مشکوک قرار دیا جس کے بعد لسٹیں مکمل کرکے تمام محکموں کو بھجوائی گئیں تاکہ وہ رپورٹ دیں 80 سے 90 کروڑ روپے سسٹم میں موجود ہیں اور تمام محکموں میں آگاہ کیا گیا کہ وہ ہر چیز کو دیکھیں اور محکمہ کا سربراہ خود ذمہ داری ہوگا محکمہ ایجوکیشن میں 18 سو ڈی ڈی او کو تربیت دی گئی گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لئے ڈسپلنری کارروائی جاری ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے ہمیں تحریری یا عملی طورپر کچھ نہیں فراہم کیا گیا میڈیا کے ذریعے باتیں سامنے آرہی ہیں بلوچستان میں امن وامان کا مسئلہ ہے اس لئے ہم نے اس پر خصوصی توجہ دی ہے اس کے ساتھ ساتھ تعلیم ‘ صحت ‘پانی کا صاف پانی بھی شامل ہے سی پیک اور ریکوڈک سے اپنے خسارے کو پورا کریں گے فیڈرل پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کو نظر انداز کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے ۔
سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی احسن اقبال نے ہماری اسکیمات کو شامل نہیں کیا گیا اس لئے ہم ان مسائل پر مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں یہ باتیں اٹھائیں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 90 لاکھ بوری گندم پیدا ہوئی ہے جو ہماری ضرورت پوری کرسکتی ہے اس لئے ہم دوسرے صوبوں سے گندم نہیں خرید رہے 28 ہزار مشکوک ملازمین کے حوالے سے پوچھے گئے ۔
سوال کے جواب میں سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کے لئے ہم نے مینول ریکارڈ کو چیک کرکے ڈبل نوکری کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایات دی ہیں اور تمام ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفیسرز کو اس حوالے سے سختی سے ہدایات دی گئی ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت نے تعلیم کے لئے 44 ارب صحت کے لئے 24 ارب پی ایچ ای کے لئے 11 امن وامان کے لئے 36 ارب روپے مختص کئے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ برس ترقیاتی بجٹ سے 65 ارب روپے میں سے 62 ارب روپے پی این ڈی کو ریلیز کئے گئے تھے جس میں سے تقریباً 49 فیصد خرچ ہو چکے ہیں 30 جون تک 20 سے 30 ارب روپے مزید خرچ ہونگے اس لے لئے علاوہ 35 ارب روپے آن گوئنگ اسکیموں کے لئے رکھے گئے ہیں ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیندک ریکوڈک کے علاوہ دیگر مد میں بھی فنڈز رکھے گئے ہیں 11 آئل تلاش کرنے والے کمپنیوں کو مراسلے لکھے ہیں کہ وہ کام کریں کیونکہ انہوں نے امن وامان کو بہانہ بنا کر کام شروع نہیں کیا تھا اگر انہوں نے کام شروع نہ کیا تو ان کے لائسنس کینسل کردیں گے ریکوڈک کا کیس عالمی عدالت میں ہے جہاں پر سرمایہ کار کو تحفظ دیا جاتا ہے اس کیس کے لئے بھی ہم نے فنڈز مختص کئے ہیں ۔
بلوچستان بجٹ میں تعلیم ، صحت اور مفادعامہ کی اسکیموں کو ترجیح دی ہے ،بجٹ خسارہ سی پیک ، ریکوڈک منصوبے اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی کرکے پورا کرینگے، پوسٹ بجٹ بریفنگ
وقتِ اشاعت : June 17 – 2017