|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2017

اسلام آباد: وزارت داخلہ نے چینی شہریوں کو بزنس اور ورک ویزوں کے اجراء کیلئے شرائط اور تقاضوں پر نظرثانی کے حوالہ سے اہم پالیسی فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد ویزوں کے اجراء کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانا اور پاکستان اور چین کے مابین ویزہ فرینڈلی رجیم کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔

یہ فیصلہ بدھ کو وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جس میں سیکرٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، چیئرمین نادرا، ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس، ڈی جی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور نادرا کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

وزارت داخلہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وزارت داخلہ نے مختلف ویزہ کیٹگریز پر پاکستان کے دورہ پر آنے والے چینی شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سیکورٹی کو یقینی بنانے اور چینی شہریوں کو ویزوں کے اجراء کے سارے عمل کو ریگولیٹ کرنے اور اسے بہتر بنانے کے سلسلہ میں یہ اہم فیصلہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ کی زیر صدارت اجلاس میں پاکستانی ویزوں کے اجراء کیلئے سفارتخانوں کو گھوسٹ کمپنیوں کی جعلی دستاویزات کی فراہمی کے بعض واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں چینی شہریوں کو بزنس ویزے اور آمد پر ویزے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے تصدیق شدہ انویٹیشن اور اسائنمنٹ لیٹر اور کمرشل اتاشی اور دوسرے پاکستان کے متعلقہ آفیسرز جو بیرون ملک کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے تعینات ہیں، کے خط پر ہی جاری کئے جائیں گے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نادرا چیمبرز اور امیگریشین حکام کے مابین معلومات کے تبادلہ کیلئے الیکٹرانک نظام وضع کرنے کے سلسلہ میں انڈسٹری چیمبرز اور ایف آئی اے کی مدد کرے گی۔ اجلاس میں بزنس ویزوں میں توسیع دینے کے عمل کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

ریجنل پاسپورٹس دفاتر کو ویزوں میں توسیع کا اختیار فوری طور پر واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا اور یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ بزنس ویزوں میں توسیع سے متعلق تمام کیسوں کو امیگریشن اینڈ پاسپورٹس ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں نمٹایا جائے گا۔

ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹس کو تین ماہ کیلئے ویزہ میں توسیع دینے کا اختیار دیا جائے گا۔ مزید توسیع والے کیسز کو امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ سے وزارت داخلہ کو بھجوایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لمبے عرصہ کی توسیع کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

اجلاس میں ایسے چینی شہری جو مختلف حکومتی منظور شدہ اور سپانسرڈ منصوبوں کیلئے پاکستان آنا چاہتے ہیں، کو ورک ویزوں کے اجراء کے عمل کو منطقی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں اور مشنوں کو زیادہ سے زیادہ ایک سال کا ملٹی پل انٹری ورک ویزہ جاری کرنے کا اختیار دیا جائے گا اور اس سلسلہ میں چینی حکام سے سیکورٹی کلیئرنس حاصل کی جائے گی ۔

متعلقہ منصوبہ کے حوالہ سے بھی معلومات حاصل کی جائیں گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ورک ویزہ میں مزید توسیع وزارت داخلہ صرف اس صورت میں دے گی جب متعلقہ آجر کی طرف سے مطلوبہ دستاویزات فراہم کی جائیں گی اور درخواست کی جائے گی۔

وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ بالخصوص چینی شہریوں کو ویزوں کے اجراء کے حوالہ سے تمام خامیوں کو دور کیا جائے اور اس سارے عمل میں زیادہ سے زیادہ شفافیت کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے نادرا کو ہدایت کی کہ پاکستان میں موجودہ چینی شہریوں کے کوائف مرتب کرنے کے کام کو تیز کیا جائے تاکہ چینی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی ایجنسیوں کو یہ کوائف فراہم کئے جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف سی پیک سے متعلقہ کارکنوں بلکہ مختلف ملازمتوں کیلئے پاکستان آنے والے چینی شہری کی معلومات کی فراہمی کیلئے ایک جامع میکنزم تیار کیا جائے۔ پاکستانی شہریوں سے شادی کرنے والی غیر ملکی خواتین کو درپیش مختلف مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان اوریجن کارڈز کو بعض ایسے معاملات کو حل کرنے کے بعد دوبارہ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا گیا جن کی وجہ سے ان کارڈز کو منسوخ کیا گیا تھا۔