|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں گزشتہ دنوں جی پی او چوک پر ٹریفک حادثے میں ٹریفک انسپکٹر حاجی عطاء اللہ کے ہلاکت کے المناک واقعہ پر شدید افسوس ورنج وغم کا اظہارکرتے ہوئے متاثرہ خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کااظہار کیا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جس دن یہ واقعہ پیش آیا تو پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید خان اچکزئی نے خود زخمی انسپکٹر کو ہسپتال تک پہنچایا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے اور پھر ان کی میت کو پورے احترام وروایات کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں روانہ کیا ۔

پارٹی رہنماء نے قانون ، شریعت کے اصولوں کے مطابق متاثرہ خاندان سے بڑی حد تک اپنی ذمہ داریاں پوری کیں اور آئندہ بھی اس سلسلے میں ہر قسم کے روایات ، جرگہ کیلئے تیار ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی رہنماء نے اس واقعہ کوحد درجہ افسوس ناک قرار دیا ۔

تمام ترروایات اسلامی اصولوں اور انسانی ہمدردی کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے آپ کو ہر لحاظ سے قانون کے سامنے پیش کیا ۔ کیونکہ پشتونخوامیپ نے ہمیشہ قانون کی حکمرانی کیلئے سالہا سال جدوجہد اور قربانیاں دی ہیں۔

افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ چند متعصب ،مفاد پرست اور اداروں کی ایما ء پر ایک ٹریفک حادثے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہوئے الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا پرپارٹی رہنماء کیخلاف منفی میڈیا ٹرائل کانہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع کیاگیا جو کہ ایک ناقابل معافی جرم اور ناقابل برداشت عمل ہے ۔

اس دوران چند پارٹیوں نے بھی اپنی سیاست چمکانے وسیاسی تعصب اور بغض معاویہ میں اس المناک ٹریفک حادثے سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پارٹی رہنماء اور پارٹی کے خلاف بے سر وپا اور مذموم مقاصد کے حصول کیلئے منفی پروپیگنڈہ کیا ۔

بلا کسی تحقیق کے چند لیڈران صاحبان نے ملک وبیرون ملک سے بیان بازی کا سلسلہ شروع کیا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ اور سیکورٹی اداروں نے چادر اور چار دیواری کی تقدس کی پامالی کرتے ہوئے پارٹی رہنماء اور رکن صوبائی اسمبلی عبدالمجید خان اچکزئی کے گھر پر چھاپہ مارا ۔

حالانکہ حادثے کے دن سے ہی پارٹی رہنماء مسلسل پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں تھے اور اس دوران اسمبلی کے اجلاس میں مسلسل وہ شریک ہوتے رہے بلکہ انہوں نے انتظامیہ سے خود کہا کہ اگر میری ضرورت ہے تو میں ہر قسم کے کورٹ آف لا ء میں جانے کیلئے تیار ہوں ۔

مگر اس کے برعکس سیکورٹی اداروں اور انتظامیہ نے غیر قانونی چھاپہ مار کر اپنی مخصوص ذہنیت کا اظہار کیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کیونکہ منتخب نمائندے کی گرفتاری سے قبل اسمبلی کے اسپیکر کو مطلع کرنا لازمی ہوتا ہے مگر اسمبلی کے اسپیکر کو بھی آگاہ نہیں کیا گیااور نہ ہی کسی عدالت یا مجسٹریٹ کی طرف سے کوئی وارنٹ جاری ہوا ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ چند عناصر نے اس اتفاقی حادثے کو اپنے مذموم مقاصد ، سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور زہریلا پروپیگنڈے کے طور پر استعمال کرکے اخلاقیات ، سیاسی روایات کی نفی کرتے ہوئے قانون کی دھجیاں اڑا دی جوکہ قابل مذمت اور قابل گرفت ہے ۔