|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محترم مشر محمو د خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونخوا وطن کے غیور عوام کی اتحاد واتفاق اور ہر سطح پر منظم ہوکر جدوجہد کو مزید تیز کرنا ہی بڑی قوت ہے ۔

اور ہمارے غیور عوام نے اپنی طاقت کو یکجاء کرکے اس سے انتہائی سوچ وسمجھ کے ساتھ استعمال کرنا ہے ، آج حالات انتہائی وگرگوں ہیں ، ہمارے مظلوم عوام کا قتل عام جاری ہے ، ہمارے وطن سرزمین شہروں پر لوگ دعوے کررہے ہیں ۔

لہٰذا ہر سطح پر ہر بات کرنے میں احتیاط سے کام لینا ہوگا اور کسی کے بارے میں بھی سخت اور پیغور والی باتیں نہیں کرنی ہوگی بلکہ صرف اس بات پر پھر زور دیتے ہوئے کہوں گا کہ غیور عوام نے لازماً متحد ہوکر آگے بڑھنا ہوگااور اپنا وطنی اور قومی فریضہ پورا کرنا ہوگا۔

وہ کوئٹہ میں حاجی فتح خان بیانزئی کی رہائش گاہ پر استقبالیہ سے خطاب کررہے تھے۔ جس کی تلاوت قاری جمیل احمد کاکڑ نے کی اور سٹیج سیکرٹری کے فرائض محمد عیسیٰ روشان نے سرانجام دےئے ۔

محترم مشر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ پشتون وطن ہے ہمیں ہر سطح پر احتیاط کرنا ہوگا ہم ایک ہی قوم ہے ہمیں ایک دوسرے کے متعلق غلط تصورات کو ختم کرنا ہوگا بلکہ اپنی بدحالی کی صورتحال کو اچھے مستقبل میں بدلنے کے فکر وتصور اور جدوجہد کو اپنانا ہوگا ۔ اور خان شہید ان کے ساتھیوں کی جدوجہد بھی اس ملت کی ترقی وخوشحالی کیلئے تھی ۔

ون یونٹ کے خلاف جدوجہد کے دوران یہ طے ہوا تھا کہ ون یونٹ کے خاتمے کے بعد ہمارا اپنا ایک متحدہ صوبہ بنے گا لیکن جنوبی پشتونخوا کیلئے ایک طرف چھوڑنے اور دوسری طرف انہیں بلوچ قوم کے ساتھ صوبے میں ضم کرنے کے نقطے پر خان شہید کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ 40سالہ رفاقت چھوڑنی پڑی ۔

اور یہ موقف لیا کہ ہم اپنے مدفن اور وطن کے مالک ہے ہمارا متحدہ صوبہ ہمارا حق ہے اورا س وقت تک اس صوبے کے ہر شعبے میں برابری ہمارا حق ہے ۔ خان شہید کے ساتھ انتہائی غریب اور کم تعداد میں محدود ساتھیوں نے انتہائی گھمبیر حالات میں ساتھ دیکر قومی تحریک کو آگے بڑھایا ۔

اور آج کچھ لوگ پشتونخوامیپ سے اس لےئے ناراض ہے کے خان شہید کی پارٹی کے بننے وقت یہاں دوسروں کے بڑے جلوس اور جلسے اکثریت سے ہوا کرتے تھے لیکن خان شہید ان کے ساتھیوں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں جدوجہد جاری رکھ کر آخر کار ان کے پیروکاروں نے پارٹی کو قوم کی صف اول کی تحریک بنا ڈالی ۔

انہوں نے کہا کہ وطن پر مسلط بدترین صورتحال آپ کے سامنے ہیں کہ 40سال تک اگر ایک قوم غزلیں گاکر بھی دیوانے ہوجاتے لیکن ہماری ملت پر 40سال سے جنگ مسلط ہے جبکہ اسلام اور مسلمانوں کے دعویدار تک بھی ان کا صلح نہیں چاہتے ۔

قرآن شریف کا واضح پیغام ہے کہ جب مسلمانوں کے دوگروہوں کے درمیان جنگ ہوتو آپ لوگ جائیں اور دیکھے اور ان کے درمیان صلح کروالیں اگر کوئی فریق زور زبردستی کررہا ہو تو اس کا ہاتھ مروڑ لیں اس کے بعد ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کروادیں۔

یہ کیسے مسلمان ہیں کہ افغانستان کے اطراف میں موجود ہمسایہ پاکستان ، ایران ، تاجکستان سمیت کوئی اپنا کردار نہیں کررہا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی کی دولت اور اقتدار نہیں بلکہ سیالی اور برابری چاہیے ۔قرآن شریف کو درمیان میں رکھ کر اس فیصلے کیلئے تیار ہے کہ پاکستان میں صاف شفاف جمہوریت ہوگی ، پشتون وطن کے وسائل پر پشتون عوام کا واک واختیار ہوگا ۔

بلوچ وطن کے وسائل پر بلوچ عوام ، سندھی وطن کے وسائل پر سندھی عوام ، پنجاب وطن کے وسائل پر پنجابی عوام اور سرائیکی وطن کے وسائل پر سرائیکی عوام کا اختیار ہوگااور ملک کی خارجہ وداخلہ پالیسی قومی اسمبلی ہی بنائیگی۔

اس کے بغیرمخصوص اسٹیبلشمنٹ کے افراد اور چند وزیروں کی بنائی گئی خارجہ وداخلہ پالیسی قابل قبول نہیں اور ایسے خارجہ پالیسی کے نتیجے میں ملک کو جو بھی نقصان ہوگا ان کی ذمہ داری بھی ان پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بغیر انصاف کے ایک گھر تک نہیں چلایا جاسکتا لہٰذا ملک بغیر انصاف کے نہیں چل سکتے ۔

لہٰذا انصاف پر مبنی اور جمہوری پاکستان کا ہمیشہ ساتھ دینگے اور ضروری ہے کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات صحیح کرکے ایک دوسرے میں مداخلت بند کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ افغانستان کے متعلق کیوں بولتے ہوجبکہ حقیقت یہ ہے کہ افغانستان بھیہمارے آباؤ واجداد کا وطن ہے ۔

افغانستان نے کسی کا کیا بگاڑا ہے جبکہ اسی افغانستان نے یک تنہا سالہا سال تک انگریز کا مقابلہ کیا ۔

لہٰذا پاکستان اور افغانستان دونوں ہمارے گھر ہے ہم ایک دوسرے کے بھائی ہے میرے سامنے کرزئی صاحب نے نواز شریف کو کہا تھا کہ کیا آپ افغانستان کو ایک آزاد اور خپل واک ملک تسلیم کرتے ہو نواز شریف نے کہا کہ ہاں تو کرزئی صاحب نے کہاں مجھے اس بات کی دو (2)بین القوامی ضمانت دو اس کے بعد کل ہی چمن ریلوے لائن کوبڑھا کر قندھار تک بنا دو آپ کے ہاں بجلی کم ہے اپنے انجینئرز کو لیکر یہاں سے بجلی لیجاؤ اور ہمیں ایک دوسرے پر اثرانداز ہونے کی روش چھوڑنی ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری افغانستان اور جمہوری پاکستان ایک دوسرے کے فائدے میں ہیں اور یہاں ہمارے ملک میں آئین وقانون کی بالادستی پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہو اور ملک کے ہر ادارے کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا ۔ لہٰذا ہم پر زبردستی اپنی رائے مسلط کرنے کی غلط فہمی میں مبتلا لوگ غلطی پر ہے ۔

پشتون افغان ملت زبردستی کبھی بھی قبول نہیں کریگی اور اگر کسی کو یہ شک ہے کہ ہمیں دولت اور اقتدار چاہیے تو یہ اس کی خام خیالی ہے ۔ دولت تو انگریز ہر کسی سے زیادہ دے رہے تھے پھر بھی ہم ان کے نکالنے تک جدوجہد کرتے رہے اور قربانیاں دیتے رہے ہمارے ساتھ گزارا کرنے کا راستہ صرف سیالی اور برابری ہے ۔

اور آج یہاں پہلے خدا کے سامنے اور یہاں موجود لوگوں کو گواہ بنا کر یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر پاکستان میں کسی نے جمہوریت کو دھکا دینے کی کوشش کی یا دھکا دیا تو ہم غیر جمہوری قوتوں کیخلاف جدوجہد کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ جو عناصر بلا جواز غلط پروپیگنڈوں کے ذریعے پشتونخوامیپ پر الزامات لگاتے ہیں اسے میں نے ہمیشہ بردباری کے ساتھ برداشت کیا ہے لیکن اگر مجھے مجبوراً بولنا پڑا تو ماضی کے واقعات کے متعلق اگر صرف سچ بول دو ں تو بہت سے ایسے عناصر کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملیں گی۔

کیونکہ ہم تمام وطن کے عوام کے وہ بھائی ، عزیز و اقارب ہیں جس نے ہمیشہ وطن کی حفاظت کی تحریکوں کا ساتھ دیا ہے ۔ احمد شاہ بابا سے لیکر انگریز استعمار تک ہم لوگوں نے ہمیشہ وطن کی حفاظت اور اس کی آزادی کا علم بلند کیا ہے اور ایسے ہر موقع پر دو قدم آگے رہے ہیں اور ہم وہ بھائی ہیں جس نے کبھی بھی تاریخ میں آپ کیلئے بدنامی پر مبنی نام نہیں لائے ہیں بلکہ آپ کیلئے ہمیشہ اچھا نام ہی لائے ہیں ۔

یہاں 40سال سے جن لوگوں نے نمائندگی کی ہیں ہم نے ہمیشہ تسلیم کیا ہے لیکن اگر کوئی زبردستی کے ساتھ ہم سے نمائندگی چھیننے کی کوشش کرینگے تو یہ ناقابل برداشت اور ناقابل معافی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں افغانستان کے لوگوں کے آنے اور ان کی لاکھوں کی تعداد میں شناختی کارڈ بنانے کی باتیں اور دعوے غلط اور نا مناسب ہے جبکہ تاریخ سے ثابت ہے کہ کوئٹہ مکمل طور پر پشتون افغان شہر ہے ان کے موضعے کاسی ، بازئی، یاسین زئی اور درانی پشتون قبائل کے ہیں ۔

لہٰذا بلا جواز دعوے جائز نہیں بلکہ ہم سب نے ایک دوسرے کے ساتھ ایسا گزارا کرنا ہوگا جو سیالی اور برابری کے ساتھ ہر فریق کیلئے قابل قبول ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں سے استدعا کرتا ہوں کہ آپ کو پشتونخوامیپ جو بھی غلطی نظر آتی ہے ۔

آپ اس کے متعلق ضرور بتائیں چاہے آپ کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو آپ بھی اس وطن کے فرزند ہو اور آپ کے دل میں اپنے وطن اور عوام کیلئے وطن دوستی کا جذبہ موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن کے تاجروں نے تجارت میں باور اور اعتماد کو بنانا ہوگا ۔

دنیا کے ساتھ بہترین تجارت اور تعلقات کیلئے ایمانداری کے ساتھ اعتماد لازمی ہے اور جب آپ بین الاقوامی برادری کے اعتماد پر پورا اترینگے تو دنیا کے ہر ملک کے تاجر آپ کے ساتھ کاروبار کو ترجیح دینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن کے تاجروں اور کاروباری افراد کو اپنے ارد گرد کے غریب عوام کی مدد کرنی چاہیے اگر صرف چمن کے کاروباری افراد خدا کے مقرر کردہ زکوۃ کو بروقت غریب عوام کو ادائیگی کرلیں تو اس علاقے میں کوئی غریب نہیں رہییگا ۔

لہٰذا دولت مند افراد اپنے اس ذمہ داری کی طرف توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے ان کے ساتھ اچھائی کا رویہ اختیار کرے۔

انہوں نے تقریر کے شروع میں کہا کہ آج کا یہ گھرانہ اور یہ استقبالیہ خوش بخت ہے جس نے مجھے خان شہید کے روز اول کے ان ساتھیوں کے گھرانوں کی معلومات دی جنہوں نے انتہائی مشکل وقت میں خان شہید کے ساتھ پہلے روز سے ساتھ دیا ان میں سب سے پہلے نصراللہ خان بیانزئی ہے جن کی ہمت اور شجاعت کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔

اس مشکل ترین وقت میں بھی اس طائفے کا قومی تحریک میں حصہ تھا جن میں نصراللہ خان بیانزئی ، مولوی کمال الدین بیانزئی ،مولوی عبدالحکیم اور اسی طرح محمدو آکا ، تاج میر آکا یہاں کوئٹہ میں مخامد ترکئی کو آج اس لےئے یاد کرنا پڑرہا ہے کہ واقعی ہم ایک ہی قوم ہے اور ان لوگوں نے انتہائی کم تعداد میں خان شہید اور قومی تحریک کا ساتھ دیکر اپنا قومی فریضہ انتہائی جرات کے ساتھ نبھایا ۔