|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2017

اسلام آباد: حکومت نے پاناما کیس میں عدالت عظمی کا فیصلہ آنے سے قبل ہی جارحانہ سیاسی حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا جائے گا ۔

ساتھ ہی حکومتی وزراء کی جانب سے جے آئی ٹی میں شامل دو مقتدر اداروں کے نمائندوں پر بھی اعتراضات اٹھا دیئے گئے ہیں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی زندگی کے ذاتی معاملات کو میڈیا اور عوام میں اچھالا جائے گا ۔

اس کے لئے ٹاسک وزیرا عظم نواز شریف نے اپنے اتحادی جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو دے دیا ہے جو کہ سیتا وائٹ کیس کو دوبارہ اچھالیں گے اور ٹیریان کے معاملے پر عمران خان کو نا اہل کروانے کے لئے سپریم کورٹ ، الیکشن کمیشن اور قومی اسمبلی میں رٹ اور ریفر نس دائر کیا جائے گا ۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہفتہ کو ایک اور مشاورتی سیاسی اجلاس ہوا جس میں سینئرو فاقی وزراء4 خواجہ آصف ، شاہد خاقان عباسی ، سعد رفیق اور احسن اقبال سمیت بعض آئینی اور قانونی ماہرین نے شرکت کی اور اس اجلاس میں بعض اہم فیصلے کئے گئے ہیں جس کے تحت اب حکومت جارحانہ رویہ اختیار کرے گی ۔

اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لے گی جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تمام کاروائی کو بھی جانبدار قرار دیا گیا اسی لئے وزراء4 نے پفتہ کی شام پریس کانفرنس میں جے آئی ٹی پر کڑی تنقید کی اور واضح کر دیا کہ انھیں انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا ۔

وزیرا عظم نواز شریف کا ذرائع کے مطابق کہنا تھا کہ وہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے جے آئی ٹی میں گئے مگر اب انھیں لگ رہا ہے کہ ان کے خاندان کا احتساب نہیں بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے ، ایک ایک کاغذ پیش کر دیا اور کیا چاہتے ہیں یہ لوگ ۔

جے آئی ٹی کے دائرہ اختیار پر بھی اس اجلاس میں اعتراضات اٹھا دیئے گئے جبکہ اعلی عدلیہ کے حوالے سے بھی اجلاس میں کچھ سوالات کئے گئے ہیں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد ان سازشیوں کو بے نقاب کرین گے جو کہ جمہوریت کے خلاف کھیل کھیل رہے ہیں ۔

وزراء اور آئینی ماہرین نے وزیر اعظم کو بعض اہم مشورے بھی دیئے جبکہ نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے آئے ہیں اور وہ کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے جمہوری اداروں کو نقصان ہو اور ن لیگ حکومت میں ہے سمجھ داری سے سارے معاملا ت کو کنٹرول کرے گی ۔