|

وقتِ اشاعت :   July 9 – 2017

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین محترم مشر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آج 21ویں صدی میں تمام انسایت اس بات پر متفق ہے کہ دنیا کہ چرند پرند کا شکار بھی حساب سے کرینگے ۔

ایسے میں ہمارے وطن ، قوم ان کے بچوں کے سروں اور عزت کی کوئی تحفظ اور اہمیت نہیں بلکہ ہر طرف خون کی بو آرہی ہے ایک طرف ہمیں خالد بن ولید جیسے قابل احترام ہستیوں کے حوالے دے کر لڑارہے ہیں اور مجاہد قرار دیتے ہیں دوسری طرف دنیا کے سامنے دہشتگرد اور قاتل کے طور پر پیش کررہے ہیں۔

لہٰذادنیا پر واضح کرتے ہیں کہ ہم دہشت گرد نہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کلی اغبرگ میں حاجی عبدالرحمن بازئی کی رہائش گاہ اور ہنہ اوڑک میں جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس سے پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری سابق سینیٹر عبدالرؤف خان ، صوبائی سینئر نائب صدر سینیٹر سردار اعظم موسیٰ خیل، جمال خان ترکئی اور حاجی عبدالرحمن بازئی نے بھی خطاب کیا ۔

محترم محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جنوبی پشتونخوا سمیت اس پشتون بلوچ صوبے کے عوام کو ووٹ کا حق خان شہید اور ان کے اکابرین کی جدوجہد کی وجہ سے ملا ۔ ہمارے لوگوں کو یاد رہے کہ ہمارے علاقوں میں بی ڈی ووٹ کے دوران امیدوار غیر لوگ ہوتے تھے ۔

اور اب قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود پر پارٹی کی نمائندگی کی پشتونخوامیپ اور ان کے اکابرین کی جدوجہد کی مرہون منت ہے ۔ اور ہم اپنے جانب سے اپنی قوم اور دیگر مظلوم انسانوں پر احسان نہیں جتاتے ۔ بلکہ ماضی کی طرح ہمیشہ وطن کی حفاظت اس کی آزادی وترقی کیلئے جدوجہد کرتے رہے گے ۔

انہوں نے کہا کہ غیور عوام نے اپنے آپس کی رنجشوں کو ختم کرکے متحد ہوجائیں اور ننگ افغانی کی بنیاد پر جمال ترہ کئی کو کامیاب کرکے اپنی قومی وحدت کا ثبوت دے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے عوام وقت کے بدلے ہوئے حالات کا ادراک کرے اور ووٹ کے مقابلے کی اہمیت کو مزید سمجھنے کی کوشش کریں ووٹ ہی کے ذریعے بہترین امیدوار کا انتخاب ہمارے بہترین نمائندگی کا ذریعہ بن سکتا ہے یہ حلقہ پہلے بھی پشتونخوامیپ نے جیتا ہے۔ غیور عوام جرات کے ساتھ جمال خان ترہ کئی کامیابی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش بحرانی صورتحال اور اردگرد کے مخدوش حالات سے گھبرانے کی بجائے اس سے نجات کی جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ لہٰذا پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم اس ملک میں رہینگے ۔

لیکن یہ لازمی ہے کہ شفاف جمہوری پاکستان آئین وقانون کی حکمرانی ہو ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، ملک کی خارجہ وداخلہ پالیسی پارلیمنٹ کے تابع ہو ، ملک میں تمام قوموں پشتونوں ، بلوچوں ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی کی قومی برابری عملاً تسلیم کی جائیں ۔

اس کے برعکس یہ ممکن نہیں کہ ہماری مائیں ، بہنیں اپنی قسمت پر روتی رہے ، بوڑھے باپ چوکیدار اور ہر جوان بھائی مزدور ہو جبکہ آپ کی ماں پروفیسر ، باپ جج ہو ، بھائی آفیسر ہو آپ کے بچوں کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں تعلیم ہو جبکہ ہمارے بچے بے روزگاروں کے لشکر اور جنگ کے ایندھن بنتے رہے ۔

حالانکہ ہماری قسمت اللہ پاک نے ہر کسی سے اچھا کرکے بہترین حصہ دیا ہے ۔ سورۃ الرحمن میں اللہ نے انسانیت کیلئے جو نعمتیں بیان کےئے ہیں وہ تمام ہمارے وطن میں موجود ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے تمام وطن کے عوام کی مکمل اکثریت بدترین معاشی حالت اور قومی غلامی کی نشانیاں واضح ہے ۔

جبکہ اللہ پاک نے غلامی کو بندگی کہا ہے اور حضرت موسیٰ ؑ کی پیغمبری اسی ایک بات پر تھی کہ جاؤ فرعون سے کہو کے میرے قوم کو آزاد کرو ۔ فرعون نے حضرت موسیٰ ؑ کی قوم کو غلام بنایا تھا جب کسی نے فرعون سے کہا کہ ایک بچہ پیدا ہوگا جو آپ کی حکمرانی ختم کردیگی تو فرعون حضرت موسیٰ ؑ کے قوم کے بچوں کو قتل کرتا اور عورتوں کو غلام بناتا رہا پھر بھی آخر کار فتح حضرت موسیٰ ؑ کی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اس پشتون بلوچ صوبے کو چلانے اور ان کے تمام عوام کے مستقبل کو خوشحالی سے ہمکنار کرنے کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی معاشی سمیت ہر شعبہ زندگی میں پشتون بلوچ کے برابری پر عمل درآمد کیا جائے ۔

گورنر وزیر اعلیٰ ،صوبائی ،قومی اسمبلی کی نشستوں سمیت تمام اداروں میں عملاً برابری کے اصول پر عمل کیا جائے ۔ بلا جواز دعوؤں حقائق سے روگردانی اور مردم شماری جیسے باتوں کو جواز بنا کر مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ مزید الجھ جائینگے ۔

لہٰذا ضروری ہے کہ پشتون بلوچ اقوام کے درمیان برابری کے اس اصول پر اپنے معاملات کو مستقل بنیادوں پر حل کریں اس کے بعد پشتون اور بلوچ واقعی متحد ہو سکتے ہے اور متحدہ ہوکر سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے بھی وفاقی سے اپنے تمام حقوق واختیارات حاصل کرسکتے ہیں۔ اور بلا جواز کسی جنگ وجدل کی ضرورت نہیں ۔ لہٰذا پشتونوں کو اعتماد میں لئے بغیر صوبے کو اچھی طریقے سے نہیں چلایا جاسکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے ہمیں بھی ان سے پیار ہے کیونکہ ہمارے گاؤں ، شہر ، قبرستان ، مسجد اس ملک میں ہے ملک کے ہر ادارے کی صلاحیت اثاثے سب کچھ ہمارے ہیں اور سب ہمارے عوام کے ٹیکس سے بنے ہیں ۔ لہٰذا ہمیں ہر اس جج ، جرنیل ، پروفیسر سمیت ہر سرکاری ملازم سے محبت ہے جو ملک کی آئین کو مانتے اور اس پر عمل کرتے ہیں۔

مقررین نے کہا کہ پارٹی رہنماء عبدالمجید اچکزئی کی بلا جواز گرفتاری ایک معصوم انسان کی جان ضائع ہونے کے واقعہ کو غلط رنگ دینے اور دوسرے ایسے حربوں سے پشتونخوامیپ کو دبایا نہیں جاسکتا ۔ بلکہ یہ ہر کسی کی غلط فہمی ہے اور پشتونخوامیپ کا گناہ یہ ہے کہ دنیا ہمارے غریب عوام کو لڑا رہی ہے اور پشتونخوامیپ انہیں ایک پلیٹ فارم پر متحد کررہی ہے ۔

لہٰذا ہم کسی انسان سے رنگ نسل زبان اور مذہب کی بنیاد پر نفرت نہیں کرتے ۔ بلکہ ہمیشہ کی طرح ظلم اور باطل کے خلاف اور مظلوم اور حق کا ساتھ دیتے رہے گے چاہے جو بھی قربانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے عوام پر ان کے مرضی کی بغیر کوئی بھی فیصلہ مسلط نہیں کیا جاسکتا فاٹا کے غیور عوام نے تین ہزار سے زائد جنگی واقعات میں حصہ لیکر اپنی خود مختیاری برقرار رکھا ہے اب بھی ضروری ہے کہ فاٹا کے خود مختیار ی کو برقرار رکھ کر ان کے منتخب جرگے یا کونسلوں کے ذریعے ان کے عوام کے مرضی کے مطابق تشکیل دیا جائے ۔

فاٹا میں دہشتگردوں کی آبادی ان کی عوام دشمنی اورفاٹا عوام کی بے دخلی سمیت تمام اقدامات فاٹا کے عوام کے خلاف سازش تھی ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پشتونخوا ، اٹک ، میانوالی ، خیبر پشتونخوا کے عوام کو انگریز کے زمانے میں جو مراعات اور نظام حاصل تھا وہ اب نہیں رہا ہمارے عوام کی مکمل اکثریت علاج ، تعلیم ، انصاف ، روٹی ، روزگار سے محروم ،زراعت کی بربادی ، بجلی اور گیس کی عدم موجودگی واضح ہے ۔

چمن اور طورخم پر کاروبار نہیں چھوڑا جارہا ہے ، کراچی پنجاب سمیت تمام ملک میں پشتونوں پر روزگار کے دروازے بند ہے جبکہ ملک کے حکمران پھر بھی یہ غلط تاثر دے رہے ہیں کہ پشتون ملت مطمئن ہیں جبکہ ملک میں سب سے زیادہ غیر مطمئن پشتون ملت ہے ۔

مقررین نے کہاکہ جو عناصر مردم شمار میں 37فیصد پشتون اور 63فیصد بلوچ کی بات کرتے ہیں وہ غیر حقیقی ہے اور پشتونخوامیپ ایسی مردم شماری کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے۔ بلکہ ایسے ہر سازش کو ناکام بنا کر رہے گے ۔

انہوں نے کہا کہ 40لاکھ مہاجرین کی بات دروغ گوہی اور سیاسی اخلاقیات سے گری ہوئی بات ہے جبکہ صوبے کے تمام ووٹرز کی تعداد یعنی بنے ہوئے شناختی کارڈ ہر مرد وعورت دونوں کی تعداد صرف 37لاکھ ہے جو اس دروغ گوہی کوثابت کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ چاغی کے عوام کے تمام مفادات کا تحفظ کیا جائیگا اور انہیں اب پھر بہترین نمائندگی دینگے۔