|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2017

اسلام آباد: انتظار کی گھڑیاں ختم، اہم فیصلے کا وقت آن پہنچا،ملک بھر کی نظریں سپریم کورٹ پر جم گئیں، سب کو ہے جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار۔

باسٹھ روز تک کام کرنے والی پانامہ جے آئی ٹی نے حتمی رپورٹ تیار کر لی، شریف خاندان کے ارکان، اداروں کے سربراہان اور گواہان کے بیانات پر مبنی تہلکہ خیز رپورٹ (آج ) سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی جس نے گزشتہ دو ماہ سے ملک کے سیاسی ایوانوں میں ہلچل مچا رکھی ہے، آج پیر کو سپریم کورٹ میں حتمی رپورٹ جمع کرائے گی۔6 مئی کو تشکیل دی جانے والی 6 رکنی جے آئی ٹی نے مجموعی طورپر 62 روز کام کیا۔

پاناما جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کئے جانے کے موقع پر کسی بھی قسم کے ناخوشگوارواقعہ سے نمٹنے کے لئے پولیس اورضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کوحتمی شکل دیدی ہے۔اس موقع پر اسلام آباد میں عمومی اور ریڈ زون میں خصوصی طور پر ہائی الرٹ رہے گا۔

عدالتعظمیٰ کی عمارت کے اندر ، پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات ہوگی ۔ریڈ زون کے داخلی راستوں اور سپریم کورٹ کے باہر بھی اضافی نفری تعینات ہوگی۔اس موقع پر پولیس کے ساتھ انتظامیہ کے افسران بھی خصوصی طور پر تعینات ہونگے ۔

سپریم کورٹ کے حکم پر نواز شریف کی کرپشن کی تحقیقات پر مامور جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات کا فرانزک ٹیسٹ کرالیا ہے متعدد دستاویزات غیر مصدقہ ثابت ہوچکی ہیں۔ جس کے نتیجہ میں شریف خاندان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

آن لائن کو ذرائع نے بتایا ہے کہ شریف خاندان کی طرف سے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں جمع کرائی گئی دستاویزات کا فرانزک ٹیسٹ مکمل کرالیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ نیب کی فرانزک لیب سے کرایا گیا ہے اس مقصد کیلئے جے آئی ٹی نے لیب پر دیانتدار افسران کو تعینات کرنے کی ہدایت نیب حکام کو دی تھی ۔

فرانزک لیب حکام نے دستاویزات کا تجزیہ کرنے کے بعد رپورٹ جے آئی ٹی کے حوالے کردی ہے جو آج سپریم کورٹ میں پیس کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر ‘ ایس ای سی پی اور سٹیٹ بینک ‘ نیشنل بینک آف پاکستان کی طرف سے شریف خاندان کے حق میں تیار کی گئی متعدد کاغذات کو فرانزک لیب نے غیر مصدقہ قرار دے دیا ہے جس کے بعد شریف خاندان کا مقدمہ مزید کمزور ہوجائے گا ۔

ذرائع کے مطابق فرانزک لیب کے تجزیہ میں یہ ثابت ہوا ہے کہ کاغذات نئے بنائے گئے ہیں جبکہ کاغذات پر تاریخ 23 سال پرانی ڈالی گئی ہے اور دستاویزات پر لکھائی اور تحریر بھی تازہ ہے۔ فرانزک لیب میں ٹیکنالوجی ایسی موجود ہے جس میں کاغذات کی عمراور مدت کا پتہ بھی چل سکتا ہے اور کاغذات پر تحریر اور دستخطوں کی عمر اور عرصہ کا بھی سائنسی بنیادوں پر پتہ لگایا جاسکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ نیب کے انکوائری افسران وائٹ کالر کرائم ا ور مجرموں کی اصل حقیقت جاننے کیلئے فرانزک لیب کا استقبال کرتے ہیں اور فرانزک لیب تجزیہ کی رپورٹ عدالت میں ناقابل تردید دستاویز تسلیم کی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے شریف خاندان کی طرف سے جمع کرائی گئی تمام دستاویزات فرانزک تجزیہ کرایا ہے اور تجزیاتی رپورٹ کے مطابق متعدد دستاویزات غیر مصدقہ ہیں اب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف سخت فیصلے متوقع ہیں اور انہیں جھوٹا اور کرپٹ قرار دلوانے میں کوئی رکاوٹ نہیں بن سکتا نیب حکام اس پر باضابطہ موقف دینے پر راضی نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم سے تشکیل کی گئی جے آئی ٹی نوازشریف کی اربوں روپے کرپشن کی تفصیلات پر مبنی مفصل رپورٹ عدالت میں جمع کرائے گی۔رپورٹ میں نوازشریف کی بطور وزیراعظم پاکستان کی گئی کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کی داستان پر مشتمل ہے جس سے انہوں نے لندن میں اربوں مالیت کے فلیٹس آف شور کمپنیوں کے ذریعے خریدے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ رپورٹ میں لاہور اسلام آباد موٹروے میں مبینہ طور پر160 ملین امریکی ڈالر کی کرپشن بھی شامل ہے یعنی اس منصوبہ سے نوازشریف1996ء میں 17ارب روپے بطور ٹیکس وصول کئے تھے اور عام اندازے کے مطابق نوازشریف نے اپنے دو حکومتی دور میں مجموعی طور پر45ارب روپے سے زیادہ کرپشن کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق نوازشریف کے اثاثوں کی مالیت جو اربوں ڈالر میں ہے ان کے ظاہر ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں۔یہ ذرائع آمدن الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے ہیں،نوازشریف نے کرپشن کے ذریعے1800 ایکڑ پر محیط رائے ونڈ اسٹیٹ خریدی تھی جس کی ڈویلپمنٹ پر سرکاری خزانہ سے11ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں۔

حدیبیہ پیپرملز میں منی لانڈرنگ 4ارب روپے سے زائد کی گئی ہے اس سکینڈل میں شریف خاندان کے دیگر افراد نے بھی643 ملین روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔نوازشریف نے ذاتی استعمال کے لئے بی ایم ڈبلیو کار درآمد کرتے وقت درآمدی ڈیوٹی کی مد میں2ارب روپے کی کرپشن کر رکھی ہے۔

کمیٹی نے نوازشریف کی امریکہ میں جائیدادوں بارے میں مفصل تفصیلات عدالت کو دی ہیں جو وزیراعظم نے عوام سے چھپا رکھی تھی۔نوازشریف نے مری میں بھی اربوں کی جائیداد خرید رکھی ہے جو کرپشن کے ذریعے خریدی گئی ہے۔

نوازشریف پر الزام ہے کہ انہوں نے کرپشن کے ذریعے ہیلی کاپٹر خریدا تھا جس کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی جائیں گی،کوہنور انرجی نامی ادارہ کو مختلف طریقہ سے فائدہ دے کر 450ملین کی کرپشن کی گئی ہے،برادر شوگر ملز کے نام پر اربوں کی کرپشن کی گئی ہے۔اے این پی کے سینیٹر قاضی محمد انور کو بھاری رشوت کی آفر کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔

نوازشریف بارے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے جہیز اور بیت المال فنڈز سے 200ملین روپے کا غبن کر رکھا ہے،یہ رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔