|

وقتِ اشاعت :   July 10 – 2017

کو ئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین محترم مشر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون افغان ملت کے تمام عوام اور قبیلوں نے مزید متحد ہوکر اپنے آپ کو ایک باوقار قوم بننے کے مستقبل کو ہر صورت میں حاصل کرنا ہوگا ۔

اور زئی وخیلی کی اب کوئی بات نہیں رہی بلکہ قومی اتحاد واتفاق لازمی ہے ۔ جمال خان ترہ کئی کی کامیابی کیلئے ہر ایک نے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوگی قوم کے بزرگوں سفید ریش اور نوجوانوں کی ولولہ اور جذبہ نیک شگون ہے ۔ وہ ترین شار نواں کلی میں عظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ۔

جس سے پارٹی رہنماؤں عثمان خان کاکڑ ، عبدالرؤف خان ، جمال خان ترہ کئی، حاجی عبدالمالک میاں خیل ، حاجی باچا خان شبی خیل ، حاجی شیر عالم آکاخیل ، حاجی عبدالواحد کاکڑ ، نور خان خلجی ، اکرم خان خلجی ، حاجی گل باران خلجی ، حاجی علی خان ترہ کئی نے بھی خطا ب کیا۔

سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی ڈپٹی سیکرٹری یوسف خان کاکڑ نے سرانجام دےئے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ تاریخ اس نازک دور میں ملت فنا اور بقاء کی صورتحال سے نبردآزما ہے 40سالہ جاری طویل جنگ کے ذریعے مخصوص قوتیں پشتون افغان کی نسل کشی کی راہ پر گامزن ہے ۔

اور انہیں ہماری غربت اور زخموں سے چور چور ہونے کے باوجود سیالی اور برابری کے حصول کی جدوجہد راست نہیں آتی جبکہ ہمارے غیور ملت اپنی تاریخ کے آباؤ واجداد کی طرح اب بھی اونچے پگڑی اور برابری کے ساتھ جینا چاہتی ہیں۔

لہٰذا ضروری ہے کہ ماضی سے مزید سبق حاصل کریں کیونکہ ہماری قومی اتفاق اور حق حکمرانی کو ہمیشہ دو انتہائی نازک باتوں کے ذریعے بدترین زک پہنچائی گئی ایک مقدس دین اسلام اور مسلمانی جس سے ہمارے عوام سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں اور دوسرے آپس کی لڑائی جھگڑے جس نے ہمیشہ ہمیں نقصان پہنچا یا ہے ۔

میروائس بابا اور احمد شاہ بابا کی تاریخی جدوجہد نمائندہ حکمرانی اور سیدال خان ناصر جیسے قومی ہیروز کی تاریخی کردارکے باوجود بھی ہمیں نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ۔ لہٰذا ان غلطیوں کو اب دہرانے کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ملت کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنیوالوں نے ہی کلاشنکوف اور راکٹ لانچر لا کر ہمارے غریب عوام کے ہاتھوں میں تھمادیے اور مسلسل غلط پالیسیوں اور اقدامات کے باعث اب انہیں بھی اس آگ میں جلنا پڑرہا ہے جبکہ افغانستان میں مکمل امن کے بغیر پاکستان میں بھی امن نا ممکن ہے ۔

علامہ اقبال نے اپنے مشہور شعر میں کہا ہے کہ افغانستان ایشیاء کا دل ہے اگر افغانستان میں آرام اور امن ہوگا تو اس تمام خطے میں امن ہوگا اور افغانستان میں امن نہیں ہوگا تو اس خطے میں امن نہیں ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ملکوں کی ترقی اور ان کے عوام کی مستقبل ترقی وخوشحالی قومی برابری اور ہر شعبہ زندگی میں انصاف پر مبنی نظام سے مشروط ہے انصاف کے بغیر ملکوں کا مستقبل ہمیشہ مخدوش رہتا ہے ۔

لہٰذا یہ نہیں ہوسکتا کہ ہمارے سفید ریش بزرگوں کی بے عزتی کرتے ہوئے ان کی جیب میں تین انچ کی چاقو نہیں چھوڑتے اور دفعہ 144کے خلاف ورزی پر ہمارے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے جبکہ وہ خود ملکی آئین توڑنے کے باوجود ان سے باز پرس نہیں کی جاتی ۔

فاٹا کے غریب عوام ا ب بھی آٹا اور مٹی کے تیل تک پر مٹ کے ذریعے لے جاتے ہیں ان علاقوں میں بارہ سو نمائندہ اور قبائلی معتبرین کو دہشتگردوں کے ذریعے قتل کیا گیا جبکہ پشتون قوم بدی کے معنی جانتے ہیں۔

ان کی خاموشی کو بے غیرتی سمجھنے والے تاریخی غلطی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام اپنی نمائندہ سیاسی جمہوری تحریک کو مزید مضبوط بنائیں پشتونخوامیپ نے ہی سالہا سال سے قوم کی وحدت ان کی قومی تشخص کی بحالی قومی خود مختیار پشتون صوبے کے قیام اس صوبے میں برابری ملت کے ہر شعبہ زندگی کے قومی مفادات کے تحفظ اور ہر سطح پر درپیش مشکلات سے نجات کیلئے مسلسل جدوجہد کی ہے ۔

پشتونخوامیپ مظلوم قوموں مظلوم عوام کے حقوق واختیارات کیلئے مسلسل جدوجہد کی ہے ۔ پشتونخوامیپ مظلوم قوموں مظلوم عوام کے حقوق واختیارات جمہوری پاکستان ان میں آئین وقانون کی حکمرانی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی جدوجہد ہر حالت میں جاری رکھ کر پایہ تکمیل پہنچائیگی۔

ان اہداف کی تکمیل کیلئے ہر سطح پر موثر نمائندگی کو یقینی بنائے ہر سطح پر عوام کا جوش وخروش آپ سب کی کامیابی کی نوید بلکہ دوسرے پارٹیوں کے باشعور وطن دوست اور غیرت مند کارکن بھی آپ کے امیدوار کوہی ووٹ دینگے ۔

انہوں نے کہاکہ قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے کہ میں نے مومن کے ساتھ سودا کیا ہے مومن میری اہ میں سرومال کی قربانی دیگا میں بدلے میں اس سے جنت دونگا لہٰذا جنت کیلئے مسلسل آخر دم تک تقوی پر مبنی زندگی گزارنے اور اللہ کی راہ میں سرومال دینے سے بھی جنت سے مشروط ہے اور اس کا بوجھ سے کوئی تعلق نہیں۔

مقررین نے کہا کہ تمام دنیا پشتون عوام کی شہریت تسلیم کررہی ہے جبکہ ہمارا ملک میں ہم اپنی تاریخی سرزمین پر رہتے ہوئے ہماری شہریت تسلیم نہیں کی جارہی ہے بلکہ ہمارے غریب عوام کے شناختی کارڈ بلاک کرکے سوتھیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے ۔