|

وقتِ اشاعت :   July 21 – 2017

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) ظفر حجازی کو حراست میں لے لیا گیا۔

خصوصی عدالت کے جج نے ایف آئی اے حکام کی جانب سے ظفر حجازی کی درخواست ضمانت میں توسیع نہ کرنے کی استدعا کو منظور کیا جس کے بعد ظفر حجازی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔

یاد رہے کہ 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 5 روز (21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔

اس سے قبل 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر حجازی کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔

19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ایس ای سی پی پر ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔

چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔

ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی.