|

وقتِ اشاعت :   September 28 – 2017

مسلم باغ :  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر سنیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون عوام کے تمام محرومیوں اور مسائل ومشکلات کی وجہ ہماری قومی محکومی اور پنجاب کی استعماری بالادستی ہے جس کی وجہ سے پشتون اس ملک میں قومی برابری اور سیاسی معاشی وثقافتی حقوق واختیارات سے محروم ہے ۔ 

جب تک پشتون قومی محکومی سے نجات اور سیاسی ومعاشی اختیارات کا مالک نہیں بنتا اس وقت تک درپیش اذیت ناک صورتحال سے نجات ناممکن ہے ۔جوقومی نجات کی سیاسی جدوجہد اور منظم قومی سیاسی پارٹی کے ذریعے ممکن ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم باغ صدر علاقائی یونٹ کے کلی وچہ زامہ میں 35سیاسی کارکنوں کی پشتونخوامیپ میں شمولیت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جس سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اراکن اور ضلعی سیکرٹری چےئرمین اللہ نور خان ، غلام صدیق خان ، علاقائی سیکرٹری جمعہ خان ، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آگنائزیشن کے زونل سینئر معاون سیکرٹری محمد علی کاکڑ، نقیب اللہ اور بسم اللہ خان نے بھی خطاب کیا ۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ اور ملک کے دیگر جمہوری سیاسی پارٹیوں کی جدوجہد وقربانیوں اور قوموں وعوام کی منتخب پارلیمنٹ کے ذریعے اٹھارویں آئینی ترمیم میں قوموں وعوام اور ان کے وحدتوں کو ایک حد تک حقوق واختیارات ملکی آئین میں تسلیم کےئے گئے لیکن اس پر عمل نہیں کیا جارہا اور محدود صوبائی خود مختیاری کو بھی تسلیم نہیں کیا جارہا ۔

بالخصوص ہمارے صوبے میں اس وقت منی مارشلاء نافذہے اور ایف سی نے صوبے میں غیر آئینی وغیر قانونی متوازی حکومت بنا کرتمام محکموں وشعبوں میں اور سول معاملات میں مداخلت جاری رکھی ہے اور صوبائی خود مختیاری اور منتخب صوبائی حکومت کی رٹ واتھارٹی کو تسلیم نہیں کیا جارہا ۔ 

صوبائی حکومت نے ایف سی کو صوبے میں دہشتگردی ، بدامنی کے خاتمے اور امن وامان کی قیام اور پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے بعض مقامات پر تعینات کیا ہے لیکن ایف سی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں اور مینڈیٹ سے تجاوز کرکے سیاسی وکاروباری سرگرمیوں اور عوام کی تذلیل کی کارروائیو ں میں مصروف ہے ۔ 

ہر روز صوبے کے مختلف علاقوں وشاہراہوں پرخودساختہ چیک پوسٹوں پر ہزاروں لوگوں کی بے عزتی اور عزت نفس مجروع کیا جاتا ہے ۔ ایف سی کا یہ طرز عمل ملک اور صوبے اور اس کے اداروں کے مفاد میں ہر گز نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت آج بھی صوبوں کے آئینی حقوق اور فیصلوں کو تسلیم نہیں کررہا ہے۔ وفاقی بجٹ اور کھربوں روپے کے بیرونی قرضوں سمیت پاک چائنا اقتصادی راہداری کے ترقی کے تمام منصوبوں کو پنجاب اور لاہور کی ترقی پر خرچ کیا جارہا ہے ۔