|

وقتِ اشاعت :   November 19 – 2017

پاک ایران تعلقات میں بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ دونوں ملکوں کی طویل سرحد ایک دوسرے سے ملتی ہے،اس طرح ایک ملک کے حالات دوسرے پراثر انداز ہوتے ہیں ، دونوں طرف امن ہوگا تو ترقی کے سفر میں تیزی آئے گی جس کی ضرورت دونوں ملکوں کے عوام کو ہے ۔

پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات سے دونوں ممالک کے نہ صرف عوام بلکہ تاجر بھی بھرپور فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ پاک ایران تعلقات مستحکم ہونے کے ساتھ مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری باآسانی کی جاسکتی ہے اور پاکستان میں جاری مختلف منصوبوں میں ایران کی جانب سے سرمایہ کاری میں معاشی تبدیلی آنے کے قوی امکانات ہیں۔

لیکن بد قسمتی سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان زیادہ قربتیں نہیں بڑھ سکیں جس کی مثال گیس پائپ لائن منصوبہ تھا جس میں ایران کی جانب سے کافی کوشش کی گئی کہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچ سکے مگر نہ جانے کن ناگزیر وجوہات کی بناء پر آج تک اس منصوبہ پر عمل نہیں ہوسکا ۔

ایران کی جانب سے پہلے ہی بلوچستان کے مختلف علاقوں کو بجلی کی فراہمی جاری ہے مگر اس کے علاوہ بڑے پیمانے پرتجارتی منصوبوں کی شروعات وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ پاکستان وایران میں دیرینہ تعلقات کی وجہ دونوں ملکوں کے سرحدی علاقوں میں بسنے والے افراد بھی ہیں جن کی آمد ورفت کا سلسلہ سرحد کے آرپار جاری رہتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاک ایران دوستی سے خطے میں ایک نئی تبدیلی آئے گی اس کیلئے ضروری ہے کہ دونوں طرف تجارتی وسفارتی تعلقات کو مضبوط بنایاجائے،اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دونوں ممالک کے عوام وسربراہان بھی یہی چاہتے ہیں۔ 

پاک فوج کے سربراہ جنرل قمرجاوید باجوہ کا دورہ ایران انتہائی کامیاب رہا، اس دوران مختلف معاملات زیر غور آئے ،اس دورہ کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے ۔ بلوچستان سے بھی اراکین اسمبلی نے حال ہی میں ایران کا دورہ کیا جہاں مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔ 

پاک ایران تعلقات کی مضبوطی بہت سے بحرانات سے نجات کا باعث بنے گی جو دونوں ممالک کیلئے بہت ضروری ہے۔ توقع یہی کی جارہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی ، تجارتی و سفارتی تعلقات کو آگے بڑھاتے ہوئے مضبوط دوستی کے ساتھ آنے والے چیلنجز کا بھرپور مقابلہ کیاجائے گا۔ 

امید ظاہر کی جارہی ہے کہ آنے والے وقت میں پاک ایران تعلقات کو مستحکم کرنے کیلئے پالیسی مرتب کی جائے گی اور ازسرنو معاملات کو طے کرکے ایک نئے باب کا آغاز کیاجائے گا۔