کوئٹہ: پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج میں بلوچستان کے 20ہزار بیٹے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں جس میں 600افسران بھی شامل ہیں جبکہ بلوچستان سے پی ایم اے کا کول میں 232 کیڈٹس زیر تربیت ہیں ۔
یہ بات انہوں نے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ فار یوتھ آف بلوچستان کے تحت کوئٹہ میں مواقع اور چیلنجز کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ 25 ہزار بلوچ طلباء اس وقت آرمی سکولوں میں معیاری تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن میں کیڈٹ کالجز میں بھی بلوچ نوجوانوں کو تعلیم دی جا رہی ہے اگر ہم فضائی اور بحریہ میں کام کرنے والے بلوچ شامل کریں تویہ تعداد کئی زیادہ ہے ۔
بلوچی نوجوانوں ملک کے دیگر نوجوانوں کی طرح با صلاحیت ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کافی وسائل صرف انسانی وسائل بہتر کرنے کی ضرورت ہے سول سروسز کو پرکشش بنانے کی ضرورت ہے تاکہ اعلیٰ ٹیلنٹ اس میں آئے کیونکہ سول سروس کسی بھی ملک کی ریڑھ کی حیثیت رکھتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج میں بلوچ کے20 ہزار فرند اس وقت خدمات سرانجام دے رہے ہیں جن میں600 افسران بھی شامل ہے ،چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ ماضی کی غلطیوں کو بھلاکر سیاست دان ،فوج اور تمام مکاتب فکر کے لوگ ملکر پاکستان کی ترقی میں مثبت کردار اد اکریں ۔
پاکستان کی ترقی مضبوط جمہوریت کیساتھ منسلک ہے آرمی حکومت کرنے کیلئے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کیلئے ہے پاکستان کی ترقی کیلئے میرٹ کی بالادستی ،تعلیم ،انتظامی امور میں بہتری کی ضرورت ہے،آرمی چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ نے کہاکہ ماضی میں فوج اور سیاستدانوں دونوں نے غلطیاں کی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنا کام کریں اور سیاستدان اپنا کام کریں فوج کاکام حکومت کرنا نہیں بلکہ عوام کی خدمت کرنا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان صرف جمہوری پراسس کے ذریعے ترقی کرسکتا ہے میں جمہوریت پسند انسان ہوں لیکن جمہوریت کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کے بعد انکی خدمت کرنے کے بجائے اپنے مفاد کو ترجیح دیں سیاستدان کے پاس عوام کے ووٹوں کی طاقت ہوتی ہے جوکہ کسی بھی طاقت سے زیادہ اہم ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی سرزمین زرخیز ہے یہاں کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں صوبے کے نوجوانوں کو صحیح سمت دیکھانے کی ضرورت ہے ہمیں اپنی ترجیحات کو طویل المدت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اسی طریقے سے قومی ترقی ممکن ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کی اہم وجہ یہاں معیاری تعلیم کا فقدان ہے1960کی دہائی میں کوئٹہ میں پاکستان کے بہترین سکول ہوا کرتے تھے لیکن یکایک دس ہزار اساتذہ جب یہاں سے گئے تو تعلیمی معیاری خراب ہوا ۔
گزشتہ چالیس سالوں میں سکولوں سے زیادہ مدرسے تعمیر ہوئے میں مدرسوں کیخلاف نہیں ہوں لیکن ہمارے یہاں مدرسوں میں صرف دینی تعلیم دی جارہی ہے جس کی وجہ سے مدرسوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء دوسرے بچوں کی نسبت پیچھے رہ جاتے ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا نہیں کرپاتے ۔
انہوں نے کہاکہ امن وامان کی مخدوش صورتحال اور افغانستا ن کی جنگ نے ہمیں بری طرح متاثر کیا ہے بلوچستان کی ترقی میں بھی امن وامان رکاوٹ رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس اچھے بیورکریٹس کی کمی ہوتی جارہی ہے کوئی بھی بلوچستان آکر فرائض سرانجام نہیں دینا چاہتا ۔
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کوتجویز دی تھی کہ بلوچستان اچھے بیورکریٹس بجھوائیں لیکن بلوچستان سے ہی تعلق رکھنے والے افراد یہاں آکر کام نہیں کرنا چاہتے اگر ہم نے نوجوان نسل میں سے بہترین بیورکریٹس نہیں بنائے تو مسائل مزید بڑھ سکتے ہیں ۔
آرمی چیف نے مزید کہاکہ پاکستان بلوچستان کے بغیر ادھورا ہے بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے پاک فوج نے بلوچستان میں چھ کیڈٹ کالج تعمیر کئے ہیں جبکہ مزید تین کیڈٹ کالج بنائے جائینگے نسٹ کوئٹہ کیلئے زمین مختص کرلی گئی ہے جبکہ استحکام اگلے سال شروع ہوجائے گا ۔
صوبے میں ٹیکنیکل تعلیم کا انسٹیوٹ بھی تعمیر کیا جائیگا جبکہ پاک فوج کی جانب سے تربت کو ایم آر آئی مشین بھی فراہم کی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا جب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے گنے چنے افسران فوج میں ہوتے تھے لیکن آج میں فخر سے کہتاہوں کہ بلوچستان کے چھ سو افسران، بیس ہزار سے زائد اہلکار اور 232 کیڈٹس اس وقت پاک فوج میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ پاک فوج میں میرٹ کا خصوصی خیال رکھا جاتاہے یہی وجہ ہے کہ میں عام شخص سے جنرل بناء اور پاک فوج کی کمان کررہاہوں اسی طرح ہمیں ملک کے ہر ادارے میں میرٹ کی بالادستی لانی ہوگی کیونکہ اسی سے ترقی ممکن ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میڈیا کو بھی بلوچستان کو مزید کوریج دینی چاہیے پاکستان میں 93فیصد ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کا براہ راست اثر غریب عوام پر پڑتاہے جبکہ ٹیکس کلیکشن بھی انتہائی کم ہے ہر سال 32بلین ڈالر خرچ کئے بغیر ضائع ہوجاتے ہیں ان معاملات پر ہمیں توجہ مرکوز کرنی ہوگی ہم نے پاکستان اور بلوچستان کو بنانا ہے اب نئی شروعات کا وقت آگیا ہے ہم سب نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم ملک کو کیسے آگے لیکر جائیں ۔
پاکستان بلوچستان کے بغیر ادھوراہے بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے،آرمی چیف
وقتِ اشاعت : December 8 – 2017