|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2018

کوئٹہ: سابق ڈپٹی اسپیکر اور رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبائی حکومت کے پاس مراعات، فنڈز ہے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے پھر بھی موجودہ حکومت کا بھر پور مقابلہ کر رہے ہیں ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے اپنی ساتھیوں کے بجائے اتحادیوں کو زیادہ ترجیح دی اس لئے حالات اس نہج پر پہنچے کہ ہم نے اپنے راستے الگ کر دیئے قبائلی طور پر ہمارا ان سے کوئی اختلاف نہیں ہے تا ہم سیاسی طور پر ہمارا اختلاف ضرور ہے اور یہ جمہوری عمل بھی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد ضرور کامیاب ہو گی کیونکہ ہمارے پاس مطلوبہ اکثریت سے بھی زیادہ ہے حکومت کے پا س، مراعات، فنڈز اور لالچ سب کچھ ہے ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے لیکن ان تمام تر حالات کے باوجود بھی ساتھیوں نے ہمارے ساتھ مل کر جو فیصلہ کیا ہے وہ قابل تحسین ہے ۔

اپوزیشن اراکین سے بھی ہمارے رابطے ہیں 9 جنوری سے پہلے بھی ضرور کچھ ہو گا اور اس کے بعد تو سب کچھ بدل جائیں گے حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اور حالات اس طرح کہ حکومت کے حق میں بیان دینا والا کوئی نہیں ہے ہم نے بارہا کہ پارٹی اندر سے ٹوٹی ہوئی ہے پارٹی کو بچائے اور دوستوں کو ساتھ لے کر چلے مگر بد قسمتی سے جو مشیر اور ایڈوائزر تھے وہ صحیح راستہ نہیں بتا تے تھے ۔

اس لئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف مشکلات پیدا ہوئی جب کوئی گھر کو اہمیت نہیں دینگے تو گھر ٹوٹ جائیگا جب ڈاکٹر مالک بلوچ کو وزیراعلیٰ بنایا تو ہم نے نواب ثناء اللہ زہری کیساتھ بھر پور لڑائی کی نواب صاحب کے پاس اب بھی محبت ہے اور آئندہ بھی رہے گا قبائلی لحاظ سے وہ ہمارے لئے قابل احترام ہے مگر سیاسی اختلاف ہم رکھتے ہیں کیونکہ سیاسی اختلاف رکھنا ہر کسی کا جمہوری حق ہے۔

نواب ثناء اللہ کیساتھ وہ لوگ بھی تھی جنہوں نے کبھی بھی انتخابات نہیں ہارے تھے ان کا بھی ساتھ نہیں دیا وزیراعلیٰ بلوچستان اخلاقی طور پر اپنا اعتماد کھو چکے ۔