امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے ملک کے سرکاری تفتیشی ادارے فیڈرل بیورو آف انوسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر انڈریو میکاب کو ان کی نوکری کی مدت ختم ہونے سے چند روز قبل فارغ کر دیا گیا۔
اٹارنی جنرل جیف سیشنز کے مطابق ادارے کے اندرونی معاملات کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ انڈریو میکاب نے خفیہ معلومات لیک کی تھیں اور تفتیش کرنے والے اہلکاروں کو گمراہ بھی کیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی میکاب کی برخاستگی کے بعد ٹویٹ میں اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’یہ جمہوریت کے لیے زبردست دن ہے۔‘
نوکری کی مدت ختم ہونے سے پہلے نکال دیے جانے کے بعد اینڈریو میکاب کو ادارے کی جانب سے ملنے والی پینشن اور دیگر فوائد ملیں گے۔ واضح رہے کہ میکاب نے ایف بی آئی میں دو دہایوں سے زیادہ عرصہ نوکری کی ہے۔
میکاب نے خود پر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انھیں اس لیے نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ وہ 2016 میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کے الزام پر تفتیش کر رہے تھے۔
ان انتخابات میں جیتنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک طویل عرصے سے اینڈریو میکاب پر ڈیموکریٹس پارٹی کی طرف داری کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پچھلے سال دسمبر میں بھی ٹویٹ کی تھی جس میں انھوں نے میکاب کی نوکری کی مدت ختم ہونے اور ساتھ ملنے والے فوائد کے بارے میں ذکر کیا اور کہا کہ ’90 دن رہے گئے ہیں۔’
اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے اینڈریو میکاب کی برخاستگی کا اعلان جمعے کی شب کیا اور کہا کہ ان کے ادارے کی تفتیش سے یہ ثابت ہوا کہ انھوں نے متعدد بار خفیہ معلومات میڈیا کو فراہم کیں۔
دوسری جانب اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے میکاب نے جواب میں ان الزامات کی مکمل تردید کی ہے اور کہا کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
‘حقیقت یہ ہے کہ مجھے اُس کام کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے جو میں نے جیمز کومی کو نوکری سے نکالے جانے کے بعد کیے تھے۔’
یاد رہے کہ ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کو گذشتہ سال مئی میں صدر ٹرمپ نے نوکری سے برخاست کر دیا تھا اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انھوں نے صدر ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں حریف ہیلری کلنٹن کی ای میلز کے تنازع کو مناسب طریقے سے ہینڈل نہیں کیا تھا لیکن بعد میں صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ جیمز کومی کو برخاست کرنے میں ان کی روسی مداخلت کی تفتیش کا بھی عمل دخل تھا۔