|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2018

خضدار:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان میں اتحادوں سے لیکر سیاسی تبدیلیاں ہر فیصلہ نظریہ ضرورت کے تحت ہوتا ہے جب تک تمام ادارے اپنے آئینی حدود کے اندر رہ کرکام نہیں کرئینگے۔

اس وقت تک ملک عدم استحکام کا شکارہوتا رہے گا ،2018 ء کے متوقع انتخابات بھی ماضی کی طرح ہونگے ،اس حوالے سے جو صف بندی ہو رہی ہے ان صفوں میں شامل لوگوں کی ڈور یاں کہیں اور سے ہلائی جا رہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ پاکستان کے ہم عصر ممالک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں اور ہم ہمیشہ سیاسی ،معاشی ،آئینی بحرانوں کا شکار ہیں۔

اداروں کی چپکلش ،جمہوریت پر شب خون مارنے کی وجہ سے آج بین الاقوامی سرمایہ دار یہاں سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں طالبانائزیشن ھو یا کہ امن و امان کا مسئلہ ،ملک میں عدم استحکام کی صورتحال ہو یا کہ افراتفری یہ تمام مسائل ہمارے اپنے پیدا کردہ ہیں۔

اور فارسی کا مقولہ ہے کہ خود کردہ را علاج نیست موجودہ صورتحال میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کو ملکر ایک ایسا فیصلہ کرنا چائیے کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جمہوریت پر شب خون مارنے کا سلسلہ ختم ہو وگرنہ انہی مداخلتوں کی وجہ سے ملک مزید دل دل میں دھنستی جائے گی ہم نے ہمیشہ یہ فریاد کی ہے کہ پاکستان مختلف اقوام کا مشترکہ ملک ہے اس میں وسائل برابری کی بنیاد پر تقسیم ہوں ملک کے تمام اکائیوں کو برابری دی جائے ۔

ہر صوبے کے وسائل پر اس کی ملکیت کو تسلیم کیا جائے تمام صوبوں کی آبادی کو برابری کی بنیاد پر ترقی دی جائے مگر ہماری فریاد کو ہمیشہ سنی ان سنی کر دی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے صوبوں کا وفاق پر سے اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے جو نیک شگون نہیں سی پیک ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور ہم نے ہر اس ترقی کی حمایت کی ہے ۔

جو یہاں کے لوگوں کے لئے ہو سی پیک کے حوالے سے بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے نذر نہیں آرہے گوادر کے لوگ پانی کے بوند بوند کے لئے ترس رہے ہیں ہمارے لئے یہ حیرانی کی بات نہیں کہ سی پیک کے پیسے حاصل کس نام پر ہو رہے ہیں اور خرچ کس صوبے میں کئے جا رہے ہیں جب حقیقی مالک نظرانداز ہونگے تب بد اعتمادی قائم ہو گی نفرتیں جنم لیں گی آج بلوچستان میں بے روزگاری اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے ۔

زندگی کی بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے صحت تعلیم جیسے اہم شعبے بری طرح نذر انداز ہو رہے ہیں کرخ کا علاقہ ڈھاڈار کو سندھ شہداد کوٹ کے حلقہ انتخاب میں شامل کرنے کی مذمت کرتے ہوئے بی این پی کے رہنماء کا کہنا تھا کہ سندھ ہمارا برادر صوبہ ہے ہم نہیں چاہتے کہ ہمار ے درمیان دوریاں پیدا ہوں الیکشن کمیشن اس علاقے کو دوبارہ خضدار کے حلقہ انتخاب میں شامل کرے بصورت دیگر ہم سخت لائحہ عمل طے کر کے احتجاج پر مجبور ہونگے ۔