|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2018

 اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ تھر میں بچے بھوک سے مررہے ہیں اور کراچی میں کوڑے کے ڈھیر لگے ہیں تاہم زرداری صاحب آپ بھی احتساب سےنہیں بچ سکتے۔

احتساب عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت اور چین آپس میں دوستی کررہے ہیں لیکن افسوس کہ ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، مجھے اقامے پر نا اہل کیا گیا جب کہ ججوں نے خواجہ آصف کو بھاری دل سے نااہل کیا، مجھے خوشی ہے کہ میرے دل پر کوئی بوجھ نہیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے خیبر پختون خوا میں جو کیا دنیا کو پتا لگ گیا، پنجاب کے مقابلے میں سندھ، کے پی اور بلوچستان دیکھیں، فرق صاف ظاہر ہے، مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ترقی کے ایجنڈے پرکام کیا۔ پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جلسہ لاہور کا، مجمع پشاور کا اور ایجنڈا کسی اور کا تھا، یہ عمران خان کی اصولی سیاست کی منہ بولتی تصویر ہے، (ن) لیگ نے اقتدار میں آکر ہمیشہ ترقی کے ایجنڈے پرکام کیا، ہمارے ایجنڈے کو 10، 20 سال مل جائیں تو پاکستان کی تصویر بدل سکتی ہے۔

اسلام آباد میں نواز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ (ن) کے عوامی نمائندوں کا اجلاس ہوا جس میں شہبازشریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز نے شرکت کی، اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ حالات سے گھبرانے یا ڈرنے والا نہیں ہوں، مسلم لیگ (ن) پہلے کی طرح متحد اور مضبوط ہے، آئندہ انتخابات حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی پر لڑیں گے لہذا عوامی نمائندے انتخابی مہم کو تیز کر دیں۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ پورے ملک میں مقبولیت حاصل کر چکا ہے اور مسلم لیگ (ن) کو جلسوں میں زبردست پذیرائی مل رہی ہے اور آیندہ انتخابات میں عوامی عدالت سے بھی سرخرو ہوں گے جب کہ رمضان سے قبل 10 شہروں میں بڑے جلسوں کا پلان ترتیب دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن و امان کا کریڈٹ بھی مسلم لیگ (ن) کو جاتا ہے جب کہ سی پیک منصوبہ عوام کے لیے ہماری حکومت کا تحفہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے منہ میاں مٹھو بننے کاشوق نہیں لیکن حالات سب کے سامنے ہیں، 2013 اور 2018 کے پاکستان کےحالات میں بڑا فرق ہے، آصف زرداری اور پرویز مشرف دہشت گردی کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے، یہ لوگ دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونے سے ڈرتے تھے جب کہ سندھ حکومت نے کراچی والوں سے ووٹ لیا لیکن کچھ نہیں کیا بلکہ جو کیا ہم نے کیا، کراچی میں امن قائم کرنا سندھ حکومت کا فرض تھا لیکن انہوں نے ایسا نہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فیصلے سے پہلے ہم نے کراچی میں امن کا فیصلہ کیا، ہم نے فیصلہ کیا کہ کراچی کو چوری، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ سے پاک کرنا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ کیا سرخاب کے پر ہمیں ہی لگےہیں ہم آئیں گے اور ملک کے حالات بہتر کریں گے، صرف عمران خان نہیں سندھ والے بھی بتائیں انہوں نے وہاں کیا کیا، تھر میں بچے بھوک سے مررہے ہیں، کراچی میں کوڑے کے ڈھیر لگے ہیں، زرداری صاحب آپ بھی احتساب سےنہیں بچ سکتے، عوام کی خدمت کی اسی لیے مجھےنا اہل کردیا گیا، ہفتے میں 5،5 پیشیاں بھگت رہاہوں، خدمت کا صلہ مل رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں بکے ہوئے اور خریدے گئے لوگ پہنچ گئے ہیں، اس شخص کوچیئرمین سینیٹ بنایاگیا جس کو اس کے ہمسائے بھی نہیں جانتے، جو کچھ سینیٹ میں ہوا، اب قومی اسمبلی میں کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، یہ جو لوٹے کھڑے ہورہے ہیں انہیں انتخابات میں عبرت کا نشان بنادیں گے۔