اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس میں نااہل ارکان کو تنخواہوں اور مراعات واپسی کی مد میں پانچ پانچ لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا جب کہ ان کے خلاف درج فوجداری مقدمات بھی ختم کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں دہری شہریت کیس کی سماعت ہوئی۔ وکیل نے کہا کہ عدالت نااہل ارکان سے تنخواہ کی ریکوری نہ کرنے کا حکم دے۔
جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریکوری کی قسطیں کر سکتے ہیں مکمل ختم نہیں کرسکتے، پارلیمنٹ خدمت کی جگہ ہے پیسے بنانے کی نہیں اور دہری شہریت والے کیس میں کوئی رکن اسمبلی غریب نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دہری شہریت والوں سے پانچ لاکھ روپے کی ریکوری کرلیتے ہیں جس پر سابق رکن اسمبلی شہنازشیخ نے کہا کہ ایک کروڑ پچیس لاکھ ریکور کیے جا رہے ہیں، فوجداری کیس میں ڈیڑھ سال بعد ضمانت ہوئی لہذا مراعات اور تنخواہ واپس کرنا افورڈ نہیں کر سکتی۔
عدالت نے دہری شہریت کے مقدمے میں فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے نا اہل ارکان کو تنخواہوں اور مراعات واپسی کی مد میں پانچ پانچ لاکھ روپے جمع کرانے کا حکم دیا، جبکہ ان کے خلاف درج فوجداری مقدمات بھی ختم کرنے کا فیصلہ دیا۔